امریکہ کے تقریبا دو تہائی شہری سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئےخاطر خواہ کام نہیں کر رہی ہے ۔ ایک نئے سروے کے مطابق عوام اس نئے قانون کے بارے میں بھی محدود آگہی رکھتے ہیں جو ملک کو گلوبل وارمنگ کا مقابلہ کرنے کے لئے آج تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کا پابند کرتا ہے۔
یہ بل اس وقت پاس ہوا تھا جب کانگریس میں ڈیموکریٹس نے اگست میں افراط زر میں کمی کے ایکٹ کی منظوری دی تھی۔ کیپیٹل ہل پر اس بل کی منظوری کو ڈیمو کریٹس صدر جو بائیڈ ن کی ترجیحات کی ایک بڑی فتح حسمجھتے ہیں ۔
ڈیموکریٹک پارٹی کو امید ہے کہ اس سے نومبر کے وسط مدتی انتخابات میں ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی اکثریت برقرار رکھنے کے امکانات کو تقویت ملے گی۔
بائیڈن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں نے نئے قانون کی کامیابی کو وسط مدتی انتخابات میں ایک سنگ میل قرار دیا ہے جبکہ ماحولیاتی پر کام کرنے والےگروپوں نے متوقع کانٹے دار مقابلے کی ریاستوں میں اس اقدام کو فروغ دینے کے لئے لاکھوں ڈالرزخرچ کیے ہیں۔
تاہم اس کے باوجود ایسوسی ایٹڈ پریس-این او آر سی سینٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ کے مشترکہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ اکسٹھ فیصد بالغ امریکی ماحولیات سے متعلق اس اقدام کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے۔
اگرچہ اس قانون کو وسیع پیمانے پرماحولیات پر ہونے والےاخراجات میں تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کے طور پر پیش کیا جاتا ہے مگر انچاس فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ اس سےماحولیاتی تبدیلی پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا ۔ سروے کے مطابق تیتیس فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مدد ملے گی جبکہ چودہ فیصد کا خیال ہے کہ اس اقدام سےماحول کو مزید نقصان پہنچے گا۔
اس اقدام کے حق میں، کانگریس کے دونوں ایوانوں میں کسی بھی ریپبلکن نے ووٹ نہیں دیا تھا، بل میں صاف توانائی جیسے ہوا اور شمسی توانائی جیسے متبادلوں کی توسیع کو تیز کرنے کے لئے دی جانے والی مراعات میں تقریبا 375 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں ۔
توقع کی جارہی ہے کہ تیل ، کوئلے اور قدرتی گیس جیسے فاسل فیول سے صاف توانائی کی جانب پیش رفت کرنے میں مدد ملے گی۔ خیال رہے کہ یہ فاسل فیول بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بنتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق اس قانون کےحامی کہتے ہیں کہ ریاستوں اور نجی شعبے کی طرف سے کیے جانے والے اخراجات سے 2030 تک امریکہ میں کاربن کے اخراج کو تقریبا 40 فیصد کم کیا جاسکتا ہے ۔
اس بارے میں نیو ہیمپشائر ےک شہر ٹیمپل سے تعلق رکھنے والے 84 سالہ مائیکل کاٹز کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں بائیڈن نے بطور صدر حیرت انگیز کام کیا ہے۔کاٹز نے جو ، ڈیموکریٹ اور ریٹائرڈ فوٹوگرافر ہیں، کہا کہ " انہوں نے جو کچھ کیا ہےمیں اس سے بہت متاثر ہوں"۔ پھر بھی جب ان سے افراط زر میں کمی کے ایکٹ کے بارے میں پوچھا گیاتوکاٹز نے کہا، "میں اس سے واقف نہیں ہوں۔".
اس قانون کے بارے میں جاننے کے بعد، کاٹز نے کہا کہ وہ ہوا اور شمسی توانائی کے لئے اخراجات میں اضافے کی حمایت کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ کاٹز اس سے بھی زیادہ سخت اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جن میں سمندری طوفان ایان یا دیگر طوفانوں سے تباہ ہونے والے ساحلی علاقوں میں تعمیر نو پر پابندیاں شامل ہوں۔ لیکن ان کو خدشہ ہے کہ ایسےاقدامات کو کبھی بھی منظور نہیں کیا جائے گا۔
وہ کہتے ہیں: "لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے خوابوں کو حقیقت میں ڈھالا جائے جیسا کہ سمندر کے قریب ایک بڑے گھر میں رہنا"۔
سانٹا باربرا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ماحولیاتی پالیسی کی پروفیسر لیہ اسٹوکس کہتی ہیں کہ انہیں اسپر حیرت ہے کہ ماحولیات کے قانون کے بارے میں لوگوں کو اتنا کم علم کیوں ہے حالانکہ اس بل پر بحث اور کانگریس میں منظوری سے لے کر صدر بائیڈن کے اس پر دستخط ہونے کو بڑے پیمانے پر میڈیا میں رپورٹ کیا گیا تھا۔
جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکیوں کو عام طور پر قانون میں شامل ماحولیاتی تبدیلی پر بہت سے حکومتی اقدامات کی مخالفت کرنے کے مقابلے میں حمایت کرنے کا زیادہ امکان ہے. ایسے اقدامات میں الیکٹرک گاڑیوں اور شمسی توانائی پیدا کرنے والے پینل کے لئے مراعات شامل ہیں۔ تاہم نسبتاً کم لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اگلے تین سال میں ان اقدامات کو اپنائیں گے۔
امریکیوں کی اکثریت، یعنی باسٹھ فیصد ،کہتی ہے کہ توانائی کے استعمال کو کم کرنے کے لئے کمپنیوں کا انکار ماحولیاتی تبدیلی کو کم کرنے کی کوششوں کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس کے مقابلے میں صرف نصف تعداد کا کہنا ہے کہ ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لوگ اپنے توانائی کے استعمال کو کم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
نصف سے زیادہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ توانائی کی صنعت قابل تجدید ذرائع جیسے ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی کی فراہمی کے لئے نا کافی کام کر رہی ہے۔ دوسری طرف تقریبا نصف لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت قابل تجدید توانائی میں کافی سرمایہ کاری نہیں کر رہی ہے۔
مجموعی طور پر، باسٹھ فیصد امریکی بالغوں کا کہنا ہے کہ حکومت آب و ہوا کی تبدیلی کو کم کرنے کے لئے بہت کم کام کر رہی ہے جبکہ انیس فیصد کہتے ہیں کہ حکومت بہت زیادہ کام کر رہی ہے اور اٹھارہ فیصد یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت مناسب کام کر رہی ہے۔
دوسرے لوگوں کے مقابلے میں ڈیموکریٹس یہ بات زیادہ کہتے ہیں کہ وفاقی حکومت ماحولیاتی تبدیلی پر بہت کم کام کر رہی ہے۔ جائزے کے مطابق اناسی فیصد ڈیموکریٹس ،سڑسٹھ فیصد غیر جانبدار اور انتالیس فیصد ریپبلکن ایسا سوچتے ہیں ۔ نصف سفید فام لوگوں کے مقابلے میں تقریبا تین چوتھائی سیاہ فام اور ہسپانوی امریکیوں کا خیال ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پر بہت کم کام ہوتا ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)