یورپی یونین کی قیادت ایک ایسے ماحول میں آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف جنگ میں سرمایہ کاری کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات کر رہی ہے جب امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ ان تبدیلیوں کے بارے میں شکوک و شہبات کا شکار ہے۔
آب و ہوا کی تبدیلیوں کے خلاف عالمی کوششوں کے سلسلے میں پچھلے سال بین الاقوامی کانفرنس کی سربراہی کرنے والے ملک فرانس نے اپنے پہلے گرین بانڈز کے فروخت سے ریکارڈ ساڑھے سات ارب ڈالر حاصل کر لیے ہیں۔
اسی ہفتے کے دوران جرمنی کے ایک بینک نے ریاست ناردن ویسٹ فالن میں ماحول دوست شفاف توانائی پر 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے جو ماحولیات پر نجی شعبے کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری سے زیادہ ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب ماحولیات سے متعلق یورپی ادارے کی ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلیوں کی وجہ سے خشک سالی اور سیلابوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سمندروں کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے۔
آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف اقدامات کے لیے فرانس کے گرین بانڈ کے اجرا کو ماحولیات کے ماہرین مثبت قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اپنی معیشت سے کاربن کی مقدار گھٹانے کی جانب یہ پیش رفت ایک بہت اچھی علامت ہے۔
گرین بانڈ کا پہلی بار اجرا 2007 میں ایک کثیر المقاصد ترقیاتی بینک کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس سے حاصل ہونے والے فنڈز کو دوبارہ قابل استعمال توانائی اور دیر پا ترقیاتی منصوبوں کی سرمایہ کاری پر صر ف کیا گیا۔ اس کے بعد سے نجی شعبہ بھی آگے بڑھا اور چینی کمپنیاں اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
پولینڈ کی حکومت نے بھی گرین بانڈ ز جاری کیے ہیں، اگرچہ اس ملک میں بجلی کی پیداوار کا زیادہ تر انحصار کوئلے پر ہے اور توانائی سے متعلق عالمی ادارے آئی ای پی کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ نے 2015 میں اپنی بجلی کی ضروريات کا 81 فی صد کوئلہ جلا کر پورا کیا۔
فرانس میں بجلی کی پیداوار کا تین چوتھائی جوہری بجلی گھروں سے حاصل کیا جاتا ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ 2025 تک اپنی 50 فی صد بجلی کی پیداوار متبادل ذرائع پر منتقل کر دے گی۔