انتخابی مہم کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن اور اُن کے عملے کی جانب سے مسیحی تعلیمات اور کیتھولکس اور اونجلیکل پروٹیسٹنٹس کے اختلافات اور 2016ء کی صدارتی دوڑ میں اُن کے سیاسی جھکاؤ کے حوالے سے بیانات پر نئی چھان بین جاری ہے۔
وکی لیکز ہزاروں اِی میلز کا انکشاف کرتا رہا ہے، جس کے لیے اُس کا کہنا ہے کہ یہ داخلی اِی میل ہیں جنھیں کلنٹن کی انتخابی مہم کے اندر سے ہیک کیا گیا، ایسے میں جب وہ آٹھ نومبر کا انتخاب جیتنے کی کوشش کر رہی ہیں اور ملک کی پہلی خاتون صدر بننے کی خواہاں ہیں۔
اِن میں سے ایک اِی میل میں، انتخابی مہم کی خاتون ترجمان جنیفر پالمیری نے سنہ 2011میں جان ہالپن کو پیغام لکھا اور جواب وصول کیا۔ وہ ’سینٹر فور امریکن پروگریس‘ میں ایک سینئر فیلو ہیں، جو ایک لبرل تھنک ٹینک ہے۔
اُنھوں نے تحریر کیا کہ ملک کے تمام طاقت ور ترین کنزرویٹو کیتھولک ہیں اور اُن کی سیاست کو ’’اعتقاد کی بگڑی ہوئی شکل‘‘ قرار دیا۔
بقول اُن کے، ’’ہمارا جھکاؤ منظم سوچ کی جانب ہونا چاہیئے اور جنس کے تعلقات میں انتہائی کند ذہن سوچ سےباہر نکلنا ہوگا، اور ہمیں مسیحی جمہوریت سے آگہی کو زیادہ اہمیت نہیں دینی‘‘۔
پالمیری نے تحریری جواب میں کہا کہ ’’کیتھولک نظریہ سماجی طور پر سب سے زیادہ سیاسی کنزرویٹو مذہب خیال کیا جاتا ہے۔ اوینجلیکل سوچ رکھنے والے امیر احباب یہ بات نہیں سمجھ پائیں گے‘‘۔
سنہ 2011میں پروگریسو گروپ نےکلنٹن انتخابی مہم کے موجودہ چیرمین، جان پڈیستا کو بھیجی گئی ایک اور اِی میل میں مشرق وسطیٰ میں جمہوریت نواز ’’عرب اسپرنگ‘‘ کی طرز پر ’’کیتھولک اسپرنگ‘‘ کی بات کی ہے۔
وائسز فور پروگریس کی صدر، سینڈی نیومن نے تحریر کیا کہ ’’کیتھولک اسپرنگ کی ضرورت ہے، جس میں کیتھولک خود یہ مطالبہ کریں کہ قرون وسطیٰ کی مطلق العنانیت کا خاتمہ لایا جائے، اور کیتھولک چرچ کے اندر تھوڑی سی جمہوریت لائی جائے اور جنس کی مساوات کا آغاز کیا جائے‘‘۔
ری پبلیکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے حامیوں کو بتایا کہ اِی میلز سے پتا چلتا ہے کہ کلنٹن کا عملہ کیتھولکس اور اوینجلیکز پر ’’وحشیانہ حملے‘‘ کر رہا ہے۔