امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن نے پاکستان میں دہرے قتل کے الزام میں زیرِحراست سی آئی اے اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلیے "دیت" کی رقم امریکی انتظامیہ کی جانب سے ادا کیے جانے کی تردید کی ہے۔
بدھ کے روز مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کی بریت اور رہائی کیلیے مقتولین کے اہلِ خانہ کو ادا کی جانےو الی دیت کی 20 لاکھ ڈالرز کی مبینہ رقم امریکہ نے نہیں دی۔
تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ مقتولین کے ورثاء کو خون بہا کی رقم کس کی جانب سے ادا کی گئی۔
پاکستانی حکام کی جانب سے ریمنڈ ڈیوس کو 27جنوری کو لاہور سے حراست میں لیا گیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے شہر کے ایک مصروف چوک پر دن دیہاڑے دو پاکستانی شہریوں کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔
ڈیوس کا موقف تھا کہ اس نے مذکورہ کاروائی ذاتی دفاع میں کی تھی کیونکہ اس کے بقول مقتولین اسے لوٹنا چاہتے تھے جبکہ امریکہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈیوس لاہور میں واقع امریکی قونصل خانے کا رکن ہے اور اسے فوجداری مقدمات سے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔
ڈیوس پر لاہور کی ایک مقامی عدالت میں مقدمہ چل رہا تھا جہاں بدھ کے روزہونے والی سماعت کے دوران مقتولین کے ورثاء نے خون بہا کی رقم کے عوض امریکی اہلکار کو معاف کرنے کا اعلان کیا جس پر عدالت نے اس کی رہا ئی کے احکامات جاری کردیے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ ڈیوس پاکستان ہی میں موجود ہے یا اسے امریکہ روانہ کردیا گیا ہے۔
امریکی وزیرِخارجہ کی جانب سے تردید کے بعد یہ بھی واضح نہیں ہوسکا ہےکہ مقتولین کو دی جانے والی خون بہا کی رقم کس کی جانب سے ادا کی گئی۔
ادھر واشنگٹن میں وہائٹ ہائوس کی جانب سے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
پاکستان میں متعین امریکی سفیر کیمرون منٹر نے بھی اپنے ایک بیان میں ڈیوس کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے مقتولین کے اہلِ خانہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ تاہم امریکی سفیر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بھی دیت کی رقم ادا کرنے والے ذرائع کی نشاندہی سے گریز کیا گیا۔