رسائی کے لنکس

نیویارک: پی آئی اے کا روزویلٹ ہوٹل 31 اکتوبر سے بند کرنے کا اعلان


نیویارک میں پی آئی اے کا ملکیتی ہوٹل روزویلٹ ( فائل فوٹو)
نیویارک میں پی آئی اے کا ملکیتی ہوٹل روزویلٹ ( فائل فوٹو)

امریکہ کے شہر نیویارک میں واقع پاکستان کی قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کا ملکیتی روز ویلٹ ہوٹل کو 31 اکتوبر سے مستقل طور پر بند کیا جا رہا ہے۔

ہوٹل انتظامیہ نے اس حوالے سے باضابطہ طور پر ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں ہوٹل کی بندش کی وجہ کرونا کی وبا سے پیدا شدہ مالی صورت حال کو قرار دیا گیا ہے۔

ہوٹل کی ویب سائٹ پر 31 اکتوبر سے تمام کمروں کی بکنگ کے لیے تاریخوں کے خانوں پر کراس کا نشان ڈال دیا گیا ہے۔

ہوٹل انتظامیہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق گزشتہ ایک صدی سے مہمانوں کو خوش آمدید کہنے والے اس ہوٹل کے دروازے 31 اکتوبر سے مہمانوں کے لیے مستقل بند ہو جائیں گے۔

روز ویلٹ ہوٹل کی ویب سائٹ کے مطابق پی آئی نے یہ ہوٹل 1979 میں لیز پر حاصل کیا تھا اور 1999 میں تین کروڑ 65 لاکھ ڈالر کے عوض خرید لیا تھا۔ اِس وقت اس ہوٹل کی مالیت اربوں ڈالر بتائی جاتی ہے۔

ہوٹل کی آن لائن بکنگ کے چارٹ میں 31 اکتوبر کے بعد سے کمرے دستیاب نہیں ہیں
ہوٹل کی آن لائن بکنگ کے چارٹ میں 31 اکتوبر کے بعد سے کمرے دستیاب نہیں ہیں

پی آئی اے کے خراب مالی حالات کے باعث اسے فروخت کرنے کی بازگزشت کئی بار سنی گئی۔ لیکن حال ہی میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا کہ اسے فروخت کرنے کی بجائے پرائیوٹ اداروں کے اشتراک سے چلایا جائے۔

پاکستانی سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق کچھ عرصہ پہلے ہوٹل کو جوائنٹ ونچر میں چلانے کا جائزہ لینے کے لیے ایک کنسلٹنٹ کی خدمات بھی حاصل کی گئی تھیں، جن کی سفارش کے مطابق ہوٹل کی اس قدیم اور تاریخی عمارت میں ترامیم کر کے یہاں دفاتر اور رہائشی (فلیٹس) بنائے جانا ہیں۔

کرونا کی حالیہ وبا کے باعث نیویارک شہر میں سیاحت اور ہوٹل کی صنعت کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ 'نیویارک ٹائمز' کی ایک رپورٹ کے مطابق وبا کے باعث شہر میں واقع بہت سے بڑے ہوٹل بند ہو چکے ہیں اور دیگر مزید بند ہونے کو ہیں۔

روز ویلٹ کی ویب سائٹ پر بندش کی وجہ مالی مشکلات بتائی گئی ہیں۔
روز ویلٹ کی ویب سائٹ پر بندش کی وجہ مالی مشکلات بتائی گئی ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق اس سال مارچ میں وبا کے آغاز پر ہی ہوٹلوں نے مہمانوں کے لیے اپنے دروازے بند کر دیے تھے۔ شروع میں یہ سمجھا گیا تھا کہ کرونا کی وبا کے باعث ہونے والا شٹ ڈاون عارضی ہو گا لیکن چھ ماہ بعد بھی شہر میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ اس طرح سے شروع نہ ہو سکا تو ان ہوٹلوں کی باضابطہ مستقل بندش ہونے لگی ہے۔

اخبار کے مطابق بھاری مارڈگیج اور پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی ان ہوٹلوں کے لیے مشکل ہو گئی ہے۔ گزشتہ صرف دو ہفتے کے دوران ٹائم اسکوائر پر واقع 478 کمروں کا ہلٹن ٹائم اسکوائر بند ہو گیا۔ مین ہیٹن ہی میں واقع کنٹری یارڈ میریٹ کے دو ہوٹلوں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا بزنس دوبارہ نہیں کھول رہے۔ اسی طرح 399 کمروں کا اومنی یرکشائر پیلس ہوٹل بھی بند کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ چھ ماہ کے دروران وبا کے باعث نیویارک شہر میں واقع تقریباً 300 سے زائد ہوٹلوں کی نمائندہ ہوٹل ایسوسی ایشن کے 25 ہزار سے زائد ہوٹل ملازمین کام پر نہیں آ رہے۔

ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر ویجے دانداپانی نے کچھ عرصہ پہلے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’’ یہ مکمل صفایا ہے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آخر تک شہر میں واقع ہوٹلوں کے ایک لاکھ بیس ہزار کمروں میں سے صرف سات فی صد بک ہو سکے تھے، جب کہ مجموعی تناسب چالیس فی صد سے زائد نہیں۔ معمول کے حالات میں نیویارک کے ہوٹلوں میں کمروں کی بکنگ کا تناسب 80 فی صد رہتا ہے۔

XS
SM
MD
LG