پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں کی گئی فضائی کارروائیوں میں 44 ’دہشت گرد‘ مارے گئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے ہفتہ کو جاری ہونے والے بیان مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں 16 دہشت گرد مارے گئے جو کہ غیر ملکی بتائے جاتے ہیں۔
جب کہ خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں کی گئی فضائی کارروائیوں میں 28 جنگجو مارے گئے۔ تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
اُدھر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کو دہرایا کہ ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک لڑائی جاری رہے گی۔
اُنھوں نے ہفتہ کو یہ بات خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں ہلاک ہونے والے کیپٹن قاسم کی نمازہ میں شرکت کے موقع پر کہی۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔
جمعرات کی شب فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں دہشت گردوں سے لڑائی میں 27 دہشت گرد مارے گئے، جب کہ اس لڑائی میں ایک افسر سمیت پانچ اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
تاہم ہلاکتوں کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جس علاقے میں یہ کارروائی کی گئی وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں۔
اُدھر ہفتہ کو قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں سابق رکن قومی اسمبلی اخونزادہ چٹان کے قافلے میں شامل گاڑیوں کے قریب بم دھماکا ہوا۔
تاہم پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اخونزادہ چٹان اور اُن کے ساتھی اس میں محفوظ رہے لیکن قافلے میں شامل بعض گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
اطلاعات کے مطابق اخونزادہ چٹان باجوڑ میں ایک جلسے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے کہ سڑک میں نصب دیسی ساخت کے بم سے اُنھیں نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تباہ کر دیا گیا ہے اور اب وہ مایوسی کی حالت میں ایسے حملے کر رہے ہیں۔