اب سے ایک سال قبل امریکی دفاتر میں کام کرنے والے کئی افراد کی صبح کا آغاز کافی کے اس کپ سے ہوتا تھا، جو وہ دفتر کے راستے میں پڑنے والے کافی شاپ سے خریدتے ہوئے اپنے دفتر میں داخل ہوتے تھے۔ لیکن کرونا وائرس نے سب کچھ تبدیل کر دیا ہے... کافی پینے کی عادات بھی۔
امریکہ میں کافی کے استعمال سے متعلق کروائے گئے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ عالمی وبا کے دوران امریکی شہریوں نے پہلے کے مقابلے میں کافی کا استعمال کم کر دیا ہے، گو کہ کافی اب بھی امریکیوں کا پسندیدہ مشروب ہے۔ یہ سروے امریکہ کی نیشنل کافی ایسوسی ایشن نے کروایا ہے۔
اس سال جنوری میں کئے گئے اس سروے کا جواب دینے سے پہلے 58 فیصد افراد نے دن میں کم از کم ایک مرتبہ کافی پی لی تھی۔ ایک سال پہلے کروائے گئے سروے میں ایسے افراد تعداد 62 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس تعداد میں کمی کے یہ معنی نہیں ہیں کہ امریکہ میں کافی پہلے سے کم استعمال کی جا رہی ہے۔ امریکہ آج بھی دنیا بھر میں کافی کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔
وبا کے دوران گھر سے کام کرتے ہوئے لوگوں نے معمول سے زیادہ کافی پی، جس کا ثبوت، وبا کے دوران، کافی کے بڑے ریٹیلرز کی جانب سے کھپت میں اضافہ رپورٹ کرنا ہے۔
سروے کے مطابق امریکی عوام کی اکثریت آج بھی صبح کا آغاز کافی کی پیالی سے کرتی ہے۔ لیکن دفاتر میں کام کرنے والے بہت سے امریکی دوپہر یا سہ پہر کو بھی کافی شاپس کا رخ کرتے تھے ،جس میں کمی ہوئی ہے۔
کرونا وبا کے دوران کافی کی دکانوں میں ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ صارفین کی تعداد کی حد مقرر کی گئی تھی، جس پر اب بھی عمل درآمد ہو رہا ہے ۔ اس لئے کافی شاپس کا رخ کرنے اور وہاں کافی پینے والوں کی تعداد کم ہوئی۔
سروے میں جن لوگوں سے رائے لی گئی، انہوں نے کافی پینے کی عادات کے بارے میں مختلف رائے کا اظہار کیا ۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ آیا انہیں گھر سے باہر جا کر کیفے میں کافی پینی چاہیے یا نہیں۔ 33 فیصد امریکیوں نے جواب دیا کہ وہ کیفے جا کر کافی پینے میں کوئی مسئلہ محسوس نہیں کرتے، لیکن 31 فیصد نے کہا کہ وہ عالمی وبا کے ختم ہونے کا انتظار کریں گے۔
سروے کے مطابق لوگ ہمیشہ کی طرح صبح کی کافی پی رہے ہیں لیکن گھر سے کام کرنے کی وجہ سے دوپہر کے وقت کافی کی دکانوں پر جا کر کافی نہیں پی رہے، اور اس میں چار فیصد کمی ہوئی ہے۔
سروے کے مطابق آئندہ دنوں میں جب عالمی وبا کا زور ٹوٹے گا، تولوگ اپنے آپ کو زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہوئے باہرنکلیں گے ۔۔۔۔۔اور شائد کافی شاپس میں روسٹڈ کافی کی مہک اور لوگوں کی رونق واپس آجائے گی۔