پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ایک ہندو کی طرف سے قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے بعد ماحول میں کشیدگی پائی جاتی ہے جب کہ میرپور ماتھیلو کے علاقے میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک ہندو نوجوان ہلاک اور ایک شدید زخمی بھی ہوگیا ہے۔
لیکن تاحال ہندو نوجوان کی ہلاکت کا قرآن کی مبینہ بے حرمنی کے واقعے کی کشیدگی سے کوئی تعلق واضح نہیں ہو سکا ہے۔
منگل کو گھوٹکی کے علاقے ڈھیرکی میں ایک مسجد کے باہر سے قرآن کے سوختہ اوراق ملتے تھے جس کے بعد علاقے میں مسلم آبادی کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا۔
پولیس نے امر لال نامی ایک ہندو شخص کو قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار کر لیا لیکن مقامی مسلم آبادی کی طرف سے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مقامی ہندو برادری نے اس کشیدہ صورتحال میں اپنے تحفظ سے متعلق تشویش کا اظہار بھی کیا تھا جس کے بعد کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری کو گھوٹکی میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق امر لال نشے کا عادی ہے اور کچھ عرصہ پہلے وہ مذہب تبدیل کر کے مسلمان ہوگیا اور مسجد میں رہنے لگا۔ اس کی ذہنی حالت درست نہ ہونے کی بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
میرپور ماتھیلو میں مرنے والا نوجوان اپنے ایک ساتھی کے ساتھ ہوٹل پر بیٹھا تھا جہاں موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کی۔
مرنے والے کی شناخت 17 سالہ دیوان ستیش کمار کے نام سے ہوئی جب کہ اس کے ساتھ زخمی ہونے والی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔