امریکی حکام کو ابھی یہ بتانا ہے کہ ریاست کنیٹی کٹ کے قصبے نیوٹاؤن کے ایک پرائمری اسکول میں 20 بچوں اور چھ بالغ افراد کو اندھادھند گولیاں چلاکر ہلاک کرنے والے 20 سالہ مسلح شخص کا مقصد کیا تھا۔
امریکہ کی ریاست کنیٹی کٹ کے علاقے نیوٹاؤن میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں جمعہ کی شب سینکڑوں افراد چرچ میں جمع ہوئے۔
ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں چرچ غمزدہ افراد سے کھچا کھچ بھرا ہے جب کہ چرچ کے باہر بھی افسردہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
گورنر ڈین میلوئے کا کہنا تھا کہ ’’ اس آبادی میں آج شَر کا گذر ہوا ہے۔‘‘
جمعہ کی صبح شمال مشرقی ریاست کنیٹی کٹ کے شہر نیو ٹائون کے 'سینڈی ہک ایلمنٹری اسکول' میں فائرنگ کے نتیجے میں 20 بچوں سمیت 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
صدر براک اوباما نے قوم سے خطاب میں اس واقعے شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ آج ہمارے دل پارہ پارہ ہوگئے ہیں۔‘‘ ٹی وی پر اس خطاب میں صدر اشک بار نظر آئے۔ انھوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت بچوں کی تھی۔’’پانچ سے دس سال کی عمروں کے خوبصورت چھوٹے بچے۔ ان کے سامنے ابھی پوری زندگی پڑی تھی۔‘‘
اس واقعے کے سوگ میں امریکی پرچم 18 دسمبر تک سرنگوں رکھنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
کنیٹی کٹ کے علاوہ کئی دوسرے علاقوں ملواکی، وسکا نسن، منی اپولس، منی سوٹا اور لاس اینجلس میں بھی مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔
واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جمعہ کی صبح فوج کی ایک سیاہ مشقتی لباس میں ملبوس ایک 20 سالہ نوجوان نے اسکول میں داخل ہو کر بچوں اور اساتذہ پر فائرنگ شروع کردی۔ حملہ آور کی شناخت 20 سالہ ایڈم لانزا کے طور پر ہوئی ہے اور اس کی گاڑی کے قریب سے ایک فوجی رائفل اور دو سیمی آٹومیٹک بندوقیں بھی بھی برآمد ہوئیں۔
پولیس نے تاحال واقعے کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں اور نہ محرکات کا تعین کیا جاسکا ہے۔ یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ حملہ آور نے اسکول جانے سے قبل گھر پر موجود اپنی والدہ کو بھی ہلاک کردیا تھا۔ نیو جرسی پولیس کی زیر حراست مسلح شخص کا بھائی پولیس کے بقول تفتیش میں تعاون کررہا ہے۔
قبل ازیں کنیٹی کٹ کی ریاستی پولیس کے سربراہ جے پال وانس نے جائے واقعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہلاک شدگان میں اسکول کے اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ حملہ آور بھی شامل ہے۔
تاہم انہوں نے ہلاک شدگان کے بارے میں تفصیلات بتانے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جائے وقوع پر موجود حکام کی ترجیح اسکول کے طلبہ کے والدین اور عزیز و اقارب کو سانحے کے متعلق آگاہ کرنا ہے۔
بعد ازاں پولیس حکام نے تصدیق کی کہ ہلاک شدگان میں اسکول کے 20 بچے اور چھ اساتذہ شامل ہیں۔
تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا حملہ آور پولیس کی گولی سے ہلاک ہوا یا اس نے خودکشی کی۔ واقعے کے بعد نیو ٹائون شہر کے تمام اسکول بند کردیے گئے۔
صدر براک اوباما نے اس واقعے کو ’’گھناؤنا جرم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے ان کا ملک اس سے قبل بھی ایسے ہی کئی واقعات دیکھ چکا ہے۔ انھوں نے وسکونسن میں گرودوارے، کولوراڈو میں سینیما اور اوریگون کے شاپنگ مال ہونے والے فائرنگ کے واقعات کا تذکرہ بھی کیا۔
انھوں نے کہا ’’سیاست کو پس پشت ڈال کر ایسے سانحات سے بچاؤ کے لیے ہمیں مل کر بامعنی اقدامات کرنا ہوں گے۔‘‘
اسکول میں فائرنگ کے اس واقعے کے دوران اطلاعات کے مطابق ایک دلیرانہ واقعہ بھی پیش آیا جس میں ایک استانی نے اپنی پہلی جماعت کے بچوں کو کلاس سے نکال کر باتھ رومز میں لے جار دروازہ مقفل کردیا۔ پولیس کی آمد پر شناخت جاننے کے بعد استانی نے دروازہ کھول کر سہمے ہوئے بچوں کو وہاں سے نکالا۔
امریکہ کی ریاست کنیٹی کٹ کے علاقے نیوٹاؤن میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں جمعہ کی شب سینکڑوں افراد چرچ میں جمع ہوئے۔
ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں چرچ غمزدہ افراد سے کھچا کھچ بھرا ہے جب کہ چرچ کے باہر بھی افسردہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
گورنر ڈین میلوئے کا کہنا تھا کہ ’’ اس آبادی میں آج شَر کا گذر ہوا ہے۔‘‘
جمعہ کی صبح شمال مشرقی ریاست کنیٹی کٹ کے شہر نیو ٹائون کے 'سینڈی ہک ایلمنٹری اسکول' میں فائرنگ کے نتیجے میں 20 بچوں سمیت 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
صدر براک اوباما نے قوم سے خطاب میں اس واقعے شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ آج ہمارے دل پارہ پارہ ہوگئے ہیں۔‘‘ ٹی وی پر اس خطاب میں صدر اشک بار نظر آئے۔ انھوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت بچوں کی تھی۔’’پانچ سے دس سال کی عمروں کے خوبصورت چھوٹے بچے۔ ان کے سامنے ابھی پوری زندگی پڑی تھی۔‘‘
اس واقعے کے سوگ میں امریکی پرچم 18 دسمبر تک سرنگوں رکھنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
کنیٹی کٹ کے علاوہ کئی دوسرے علاقوں ملواکی، وسکا نسن، منی اپولس، منی سوٹا اور لاس اینجلس میں بھی مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔
واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جمعہ کی صبح فوج کی ایک سیاہ مشقتی لباس میں ملبوس ایک 20 سالہ نوجوان نے اسکول میں داخل ہو کر بچوں اور اساتذہ پر فائرنگ شروع کردی۔ حملہ آور کی شناخت 20 سالہ ایڈم لانزا کے طور پر ہوئی ہے اور اس کی گاڑی کے قریب سے ایک فوجی رائفل اور دو سیمی آٹومیٹک بندوقیں بھی بھی برآمد ہوئیں۔
پولیس نے تاحال واقعے کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں اور نہ محرکات کا تعین کیا جاسکا ہے۔ یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ حملہ آور نے اسکول جانے سے قبل گھر پر موجود اپنی والدہ کو بھی ہلاک کردیا تھا۔ نیو جرسی پولیس کی زیر حراست مسلح شخص کا بھائی پولیس کے بقول تفتیش میں تعاون کررہا ہے۔
قبل ازیں کنیٹی کٹ کی ریاستی پولیس کے سربراہ جے پال وانس نے جائے واقعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہلاک شدگان میں اسکول کے اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ حملہ آور بھی شامل ہے۔
تاہم انہوں نے ہلاک شدگان کے بارے میں تفصیلات بتانے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جائے وقوع پر موجود حکام کی ترجیح اسکول کے طلبہ کے والدین اور عزیز و اقارب کو سانحے کے متعلق آگاہ کرنا ہے۔
بعد ازاں پولیس حکام نے تصدیق کی کہ ہلاک شدگان میں اسکول کے 20 بچے اور چھ اساتذہ شامل ہیں۔
تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا حملہ آور پولیس کی گولی سے ہلاک ہوا یا اس نے خودکشی کی۔ واقعے کے بعد نیو ٹائون شہر کے تمام اسکول بند کردیے گئے۔
صدر براک اوباما نے اس واقعے کو ’’گھناؤنا جرم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے ان کا ملک اس سے قبل بھی ایسے ہی کئی واقعات دیکھ چکا ہے۔ انھوں نے وسکونسن میں گرودوارے، کولوراڈو میں سینیما اور اوریگون کے شاپنگ مال ہونے والے فائرنگ کے واقعات کا تذکرہ بھی کیا۔
انھوں نے کہا ’’سیاست کو پس پشت ڈال کر ایسے سانحات سے بچاؤ کے لیے ہمیں مل کر بامعنی اقدامات کرنا ہوں گے۔‘‘
اسکول میں فائرنگ کے اس واقعے کے دوران اطلاعات کے مطابق ایک دلیرانہ واقعہ بھی پیش آیا جس میں ایک استانی نے اپنی پہلی جماعت کے بچوں کو کلاس سے نکال کر باتھ رومز میں لے جار دروازہ مقفل کردیا۔ پولیس کی آمد پر شناخت جاننے کے بعد استانی نے دروازہ کھول کر سہمے ہوئے بچوں کو وہاں سے نکالا۔