وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین ِعدالت کے مقدمے میں سپریم کورٹ کے فیصلےپر ماہرین کے درمیان اختلافِ رائے ہے۔
ممتاز قانون داں اور سابق جسٹس فخر الدین ابراہیم اور سابق جسٹس رشید رضوی کا خیال ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روسے وزیر اعظم خودبخودنااہل قرار نہیں پاتے، جب کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سکریٹری کنور دلشاد کا نقطہ نظر یہ ہے کہ وہ فیصلے کے بعد خود بخود نا اہل قرار پاگئے ہیں۔
جسٹس (ر) فخر الدین ابراہیم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم گیلانی کو سزا ہوئی ہے، لیکن اُن کے پاس اپیل کاحق ہے، لیکن فیصلے میں لگتا ہے کہ اُن کے نااہل ہونے کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا، جس بات کا فیصلہ کرنا اب الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
جسٹس (ر) رشید رضوی کا کہنا تھا کہ آئینی اور قانونی طور پر کوئی ایسی شق موجود نہیں جس میں خودبخود کسی مجرم کو نا اہل سمجھا جائے۔ اُن کے بقول، 300دن کے اندر اندر قومی اسمبلی کی اسپکیر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایک ریفرنس بھیجیں گے اور 90دنوں کے اندر اندر کمیشن اُس کا فیصلہ کرے گا۔لیکن، اُن کے بقول، اخلاقی طور پر وزیر اعظم گیلانی کے پاس عہدے پر فائز رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔
کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وزیر اعظم نااہل ہوچکے ہیں۔ ’ وہ ایک تو توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، ساتھ ہی( 63)1-جی شق ، جو ایک طاقتور ترین شق ہے، اُس کی رو سے وہ مجرم قرار دیے جاچکے ہیں۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: