ویب ڈیسک _ سال 2024 پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے ناکامیوں اور کچھ حیرت انگیز کامیابیوں سے عبارت رہا۔ لیکن اس برس بھی تنازعات نے پاکستان کرکٹ کا پیچھا نہ چھوڑا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کو 2024 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہونا پڑا تو سال کے اختتام میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ جیسی مضبوط ٹیموں کو ون ڈے سیریز میں شکست دینا ٹیم کے بڑے کارناموں میں شامل رہا۔
اسی برس بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی سونپ کر پھر واپس لی گئی۔ بابر کو ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ کرنے اور غیر ملکی کوچز کی رُخصتی جیسے معاملات بھی اس برس شہ سرخیوں میں رہے۔
آئیے 2024 میں پاکستان کرکٹ سے جڑے تنازعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
محمد عامر اور عماد وسیم کی متنازع واپسی
گزشتہ برس امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے پہلے محمد عامر اور عماد وسیم کو ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شامل کیا گیا جو پہلے ہی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکے تھے۔
دونوں کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے۔ امریکہ کے خلاف میچ کے سپر اوور میں محمد عامر نے ایک اوور میں 18 رنز دیے جس میں وائڈ بالز بھی شامل تھی۔ پاکستان کو اس میچ میں امریکہ کے ہاتھوں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارت کے خلاف میچ میں صرف 120 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی پوری ٹیم 113 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ ہدف کے تعاقب میں جہاں پاکستان کے دیگر بلے بازوں نے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا، وہیں عماد وسیم کی کارکردگی پر سوالات اُٹھائے گئے۔ وہ میچ کے اہم مرحلے پر 23 گیندوں پر صرف 15 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
بعض ماہرین نے سوال اُٹھایا تھا کہ دونوں کھلاڑی انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے فٹ نہیں تھے۔ لیکن اس کے باوجود انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا۔
کپتان کی تبدیلی اور شاہد آفریدی کا شکوہ
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے دوبارہ بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی سونپی تو اس پر تنازع کھڑا ہو گیا۔
شاہین شاہ آفریدی کی کپتانی میں نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں 1-4 سے شکست کے بعد پی سی بی نے دوبارہ کپتانی بابر اعظم کو سونپی۔
شاہین شاہ آفریدی کے سسر شاہد آفریدی نے 'ایکس' پر لکھا کہ "مجھے سلیکشن کمیٹی میں شامل تجربہ کار لوگوں کے اس فیصلے پر حیرت ہوئی۔"
شاہد آفریدی نے مزید لکھا کہ اگر کپتان کی تبدیلی ضروری تھی تو محمد رضوان بہترین چوائس تھے۔
اعظم خان کی ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شمولیت
کرکٹ مبصرین اور شائقین نے اعظم خان کی ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شمولیت پر بھی سوال اُٹھائے۔
اعظم خان ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ اور آئر لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی ٹیم کا حصہ تھے۔ لیکن وہ خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے تھے۔
اعظم خان ورلڈ کپ میں امریکہ کے خلاف میچ میں صفر پر آؤٹ ہوئے جس کے بعد اُنہیں بھارت کے خلاف میچ میں فائنل الیون کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد اعظم خان کو ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا۔
بابر اعظم کو ڈراپ کرنے پر فخر زمان کی متنازع پوسٹ
پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی شکست کے بعد ٹیم میں تبدیلیاں کرتے ہوئے بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور سرفراز احمد کو 'آرام' دینے کا اعلان کیا۔
پاکستان کو ملتان میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کے خلاف اننگز اور 47 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انگلینڈ نے اپنی واحد اننگز میں 823 رنز سات کھلاڑیوں آؤٹ پر ڈیکلیئر کر دی تھی۔
بابر اعظم نے میچ کی دونوں اننگز میں صرف 35 رنز بنائے جس کے بعد دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میچ کے لیے اُنہیں ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا۔
بابر اعظم کو ڈراپ کرنے پر جہاں مختلف کرکٹ مبصرین نے تحفظات کا اظہار کیا تو وہیں فخر زمان نے بھی اُن کے حق میں 'ایکس' پر پوسٹ کی جس پر پی سی بی نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
فخر زمان نے لکھا کہ بھارت نے تین برس تک ناقص کارکردگی کے باوجود وراٹ کوہلی کو بینچ پر نہیں بٹھایا۔ بابر اعظم کو باہر کرنے سے منفی پیغام جائے گا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ گھبراہٹ میں فیصلوں کے بجائے اپنے کھلاڑیوں کا تحفظ کریں۔
فخر زمان کی 'ایکس' پوسٹ کا نوٹس لیتے ہوئے کرکٹ بورڈ نے اُنہیں شو کاز نوٹس جاری کیا تھا جب کہ اُنہیں سینٹرل کانٹریکٹ سے بھی خارج کر دیا گیا۔
کرکٹ مبصرین کے مطابق اسی پوسٹ کی پاداش میں فخر زمان کو جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور زمبابوے کے ٹور سے ڈراپ کیا گیا۔
غیر ملکی کوچز کی رُخصتی
سال 2024 پاکستان میں غیر ملکی کوچز کے لیے بھی مایوس کن رہا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بڑی دھوم دھام سے گیری کرسٹن کو وائٹ بال کرکٹ جب کہ آسٹریلیا کے جیسن گلیسپی کو ریڈ بال ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔ لیکن دونوں زیادہ دیر تک پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ نہ چل سکے۔
اپریل 2024 میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا تھا کہ جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن کے ساتھ معاملات طے پا چکے ہیں۔
لیکن دونوں کوچز یکے بعد دیگرے مختلف وجوہات کی بنا پر اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے۔ گیری کرسٹن نے اکتوبر میں استعفا دیتے ہوئے کہا کہ وہ بے اختیار کوچ کے طور پر کام جاری نہیں رکھ سکتے تھے۔
جیسن گلیسپی نے بھی گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے استعفا دیا۔
گلیسپی نے 'اسکائی اسپورٹس' کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ اُنہیں کچھ ماہ کام کرنے کے باوجود یہ اندازہ نہیں ہو سکا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اُن سے کیا کام لینا چاہتا ہے۔"
گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی کے استعفوں کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے عاقب جاوید کو وائٹ بال اور ریڈ بال ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا۔
چیمپئنز ٹرافی؛ بھارت کے انکار پر تنازع
پاکستان کو فروری 2025 میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنا ہے۔ لیکن نومبر 2024 میں بھارتی کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے میچز کسی نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کا کہا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ابتداً ہائبرڈ ماڈل سے انکار کیا، تاہم کئی روز کی آنکھ مچولی کے بعد دسمبر 2024 میں 'ہائبرڈ فارمولے' پر اتفاق ہوا۔
فارمولے کے تحت بھارت چیمپئنز ٹرافی کے اپنے میچز دبئی میں کھیلے گا جب کہ آئندہ تین برس تک پاکستان بھی بھارت میں ہونے والے ایونٹس کے میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلے گا۔
سن 2024 میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں بھی اُتار چڑھاؤ آتا رہا۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شکست کے بعد پاکستان کو اگست میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں ہوم گراؤنڈ پر کلین سوئپ کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ تاہم اکتوبر میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں دو، ایک سے کامیابی حاصل کی۔
پاکستان کو باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے خلاف سینچورین میں کھیلے گئے میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست ہوئی۔
فورم