رسائی کے لنکس

'کرونا بوسٹر شاٹس کئی گنا قوت مدافعت بڑھا سکتے ہیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دو بڑی دواساز کمپنیاں امریکہ کے خوراک اور ادویات کے محکمے سے تمام بالغ لوگوں کو کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگانے کی اجازت طلب کر رہی ہیں۔

اخبار 'دی نیو یارک ٹائمز' کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن فائزر اور بائیو این ٹیک کمپنیوں کی درخواستوں کے جواب میں تمام بالغ افراد کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک کی اجازت 'تھینکس گیونگ' یعنی یوم تشکر کے تہوار سے پہلے دے دے گی۔

خیال رہے کہ اب تک امریکہ میں پینسٹھ سال سے زائد عمر کے افراد اور امراض میں مبتلہ لوگوں کو ویکسین بوسٹر لگانے کی اجازت ہے۔ اس کے علاوہ وہ افراد بھی بوسٹر لگوا سکتے ہیں جن کے کام کی نوعیت ان کے جسم میں زیادہ قوت مدافعت کا تقاضہ کرتی ہے۔

ایسے افراد جو اب سے چھ ماہ قبل فائزر اور بائیو این ٹیک کمپنیوں کی ویکسین کی دو خوراکیں لے چکے ہیں وہ بھی بوسٹر شاٹ لگوا سکتے ہیں جبکہ جانسن انینڈ جانسن کی ویکسین لگوانے والے تمام افراد دوسری خوراک لگوانے کے اہل ہیں۔

عالمی وبا کے پھوٹنے کے تقریباً دو سال بعد جبکہ امریکہ میں بہت سے لوگ کووڈ نائنٹین سے بچاو کی ویکسین لگوا چکے ہیں عوام اس بات میں گہری دلچسبی رکھتے ہیں کہ بوسٹر شاٹس لگوانے کی کیا اہمیت ہے۔ لوگ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ ان شاٹس کے لگانے سے ان کی قوت مدافعت کہاں تک مضبوط ہوگی۔

اب تک کی جانے والی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ کرونا سے بچاو کی ویکسین چھ ماہ تک زیادہ موثر رہتی ہیں۔ مشہور جریدے سائنس میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق فائزر، بائیو این ٹیک اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین چھ ماہ کے بعد تیزی سے کم اثر ہوجاتی ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل میں کی گئی ایک ابتدائی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ بوسٹر لگانے سے قوت مدافعت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

وائس آف امریکہ نے بوسٹر شاٹس اور کرونا وائرس سے خطرات کے مختلف پہلووں پر ان ماہرین سے بات کی جو کووڈ نائنٹین کے مریضوں کے علاج معالجے کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

امریکہ: بوسٹر شاٹس کے فیصلے پر تنقید کیوں ہو رہی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:30 0:00

ریاست ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا میں نووا اسپتال سے منسلک ڈاکٹر راشد نیئر نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کرونا ویکسینز انتہائی موثر ثابت ہوئی ہیں۔
پاکستانی امریکی ڈاکٹر نیئر جو شعبہ ایمرجینسی کے انچارج ہیں کہتے ہیں کہ ان کے مشاہدے میں آیا ہے کہ اب تک ویکسین کی خوراکیں مکمل کرنے والے افراد میں سے صرف ایک فیصد لوگوں کو کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں اسپتال جانے کی نوبت آئی ہے، جبکہ ویکسین نہ لگوانے والے افراد اس متعدی وبا سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ "میرے تجربے میں یہ بات آئی ہے کہ بوسٹر شاٹس سے لوگوں کی قوت مدافعت میں کئی گنا اضافہ ہوگا اور اس سے وائرس سے بچنے کے امکانات پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ جائیں گے۔"

ڈاکٹر نیئر کے مطابق بوسٹر لگوانے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کہ کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ یہ وائرس کئی صورتیں اختیار کر سکتا ہے۔ لہذا، ایسے حالات میں قوت مدافعت کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جو کینسر، ایچ آئی وی اور گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں ان کی قوت مدافعت مضبوط کرنے کی بہت ضرورت ہے۔

نیویارک میں خدمات انجام دینے والی پاکستانی امریکی ڈاکٹر مہوش مارٹن، جنہوں نے حال ہی میں کووڈ نائنٹین اور موٹاپے کے موضوع پر تحقیق میں حصہ لیا، کہتی ہیں کہ قلیل مدت میں ویکسین کے استعمال سے کووڈ نائنٹین کے کیسز میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ویکسین کرونا وائرس کے خلاف موثر ہے۔

دوسری طرف انہوں نے اپنے تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ویکسین نہ لگوانے والے افراد کو شدید تکلیف کا سامنا ہوتا ہے، کیونکہ وائرس ان کے پھیپھڑوں کو بہت نقصان پہنچاتا ہے جس سے جان لیوا حد تک سانس اکھڑ جاتی ہے۔

ڈاکٹر مہوش مارٹن
ڈاکٹر مہوش مارٹن

ڈاکٹر مارٹن کہتی ہیں کہ جب کرونا وائرس سے متاثرہ ویکسن لگوانے والے افراد اور اس سے مستفید نہ ہونے والے افراد کے ایکس ریز لیے گئے تو دونوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں زمین آسمان کا فرق دیکھنے میں آیا۔ ویکسین نہ لگوانے والے مریضوں کے پھیپھڑوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ویکسین لگوانے والے مریضوں کے پھیپھڑے تقریباً نارمل رہے۔

دونوں طبی ماہرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ویکسین اور بوسٹر لگوانے کے باوجود بھی لوگوں کو سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول ایند پریوینشن یعنی سی ڈی سی کی چہرے کے ماسک اور سماجی فاصلوں کی پابندی جیسے طے شدہ ضوابط پر عمل کرنا ہوگا، کیونکہ ابھی عالمی وبا ختم نہیں ہوئی، صرف کیسز میں کمی آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG