پاکستان کے زیرِ انتظام گلگت بلتستان کے وزیر اعلٰی نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر اعلٰی حافظ حفیظ الرحمن کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن پر وزیر اعظم کی جانب سے ابہام پیدا کیا گیا لہذٰا کرونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں کرونا وائرس کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ہفتے تک ملک میں کرونا وائرس کیسز ایک لاکھ 32 ہزار سے بڑھ گئے تھے۔ وائرس کے باعث اب تک 2300 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔
وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پاکستان کے مختلف علاقوں میں دوبارہ لاک ڈاؤن کی تجاویز سامنے آ رہی ہیں۔ گلگت بلستان میں بھی کرونا کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
گلگت بلستان میں اب تک کرونا کے 1044 کیس جب کہ وائرس سے اب تک 16 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایران سے لگ بھگ دو ہزار سے زائد زائرین گلگت بلتستان پہنچے تھے جس کے بعد یہاں کیسز رپورٹ ہوئے۔
گلگت بلتستان کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بروقت اقدامات سے علاقے میں وائرس کا پھیلاؤ روکا گیا۔
وائس آف امريکہ سے گفتگو کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے وزيرِ اعلٰی حافظ حفيظ الرحمان نے بتايا کہ حکومت کو شروع میں وبا کے مقابلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔
اُن کے بقول وبا کا مقابلہ کرتے ہوئے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اُسامہ ریاض ہلاک ہوئے جو ملک کے پہلے ڈاکٹر تھے جو اس وبا کا شکار ہوئے۔
حافظ حفيظ الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایران سے آنے والے زائرین کا ڈیٹا اکٹھا کیا اور اُنہیں قرنطینہ مراکز میں رکھا تاکہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔
وزیرِ اعلٰی کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے علاقے میں ٹیسٹنگ پر زور دیا۔ اُن کے بقول اس وقت گلگت بلتستان میں تین پی سی آر لیب کام کر رہی ہیں جب کہ مزید تین پر کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزيد بتايا کہ 15 لاکھ کی آبادی کے لیے چھ پی سی آر ليب پورے پاکستان ميں کہيں بھی نہيں ہيں۔ گلگت بلتستان ميں تمام ٹيسٹ حکومت کی سربراہی ميں ہوتے ہيں نجی لیبز يا پرائیویٹ اسپتالوں میں ٹیسٹس نہیں ہو رہے۔
حافظ حفيظ الرحمان کا دعویٰ ہے کہ حکومت کے بروقت اقدامات کی وجہ سے علاقے میں کرونا وبا کو پھیلنے سے روکا گیا۔
خیال رہے کہ گلگت بلتستان میں پاکستان میں حزب اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے جو کرونا سے متعلق حکومتی اقدامات پر تنقید کر رہی ہے۔
حافظ حفیظ الرحمن نے بھی وزیر اعظم عمران خان کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے اُن کی پالیسی نے ابہام پیدا کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کھلنے اور سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد گلگت بلتستان کے تاجروں نے بھی حکام سے تعاون ختم کر دیا جس کی وجہ سے کرونا کیسز میں اضافہ دیکھا گیا۔
اُن کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے گلگت بلتستان میں کرونا کیسز 51 رہ گئے تھے لیکن مئی کے آخری ہفتے میں مزید 500 کیس رپورٹ ہوئے۔
وزیر اعلٰی گلگت بلتستان نے اعلان کیا کہ چار بڑے علاقوں گلگت، استور، اسکردو اور ہنزہ میں 14 روز کا لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے صحافی عبدالرحمان بخاری گلگت بلتستان کے وزيراعلی سے اتفاق کرتے ہيں۔ ان کے مطابق علاقے ميں نئے کيسز ميں اضافہ لاک ڈاؤن کے خاتمے اور سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد ہوا۔
وائس آف امريکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتايا کہ گلگت بلتستان کے اسپتالوں ميں ٹيسٹنگ بہت محدود پيمانے پر ہے جس کی وجہ سے نتائج تاخير سے آ رہے ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ مقامی سطح پر مرض کی منتقلی ميں تيزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
وزيرِ اعلٰی گلگت بلتستان کے مطابق ملک کے ديگر صوبوں کے برعکس گلگت بلتستان ميں کسی بھی اسپتال ميں کرونا کے مريض نہيں لائے جاتے بلکہ تين الگ اسپتال کرونا کے لیے مختص کیے گئے ہیں جن میں وینٹی لیٹرز بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ايڈيشنل سيکريٹری ہيلتھ، صفدر خان، کے مطابق کرونا وائرس کے مريضوں کے لیے 396 بيڈ، 62 وينٹی ليٹر دستياب ہيں اور 300 افراد اب بھی قرنطينہ مراکز ميں ہيں۔