ویکسین کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے پر عالمی معیشت کو نقصان کا اندیشہ
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے متنبہ کیا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین کی فراہمی میں امیر اور غریب ممالک میں بڑی تقسیم کی وجہ سے عالمی معیشت سست روی سے بحال ہو رہی ہے۔
آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کریسٹیلینا جورجیوا کا اٹلی کی ایک یونیورسٹی سے آن لائن خطاب میں کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے نے کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ میں اضافے کی وجہ سے عالمی معیشت کے 2021 کے بحالی کے اندازے کو کم کیا جائے گا۔ کئی ممالک میں قرضوں اور افراطِ زر میں اضافہ بھی ہوگا۔
آئی ایم ایف نے جولائی میں عالمی معیشت میں چھ فی صد تک بہتری ظاہر کی تھی۔
کریسٹیلینا جوجیوا کا کہنا تھا کہ اگر ترقی یافتہ ممالک نے غریب اقوام کے لیے ویکسین کی فراہمی میں کردار ادا نہیں کیا تو آئندہ پانچ برسوں میں عالمی معیشت کو 53 کھرب ڈالرز کا نقصان ہو سکتا ہے۔
افغان مہاجرین کی کینیڈا میں کرونا کی لہر کے دوران آبادکاری
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد کینیڈا کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ 40 ہزار افغان مہاجرین کو اپنے ملک میں آباد کرے گا۔
ان مہاجرین کی ملک میں آبادکاری ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ملک میں کرونا کی چوتھی لہر اپنے عروج پر ہے۔
افغانستان سے آنے والے مہاجرین کو پانچ ہوٹلوں میں 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھا گیا جس کے بعد انہیں کرونا کی ویکسین دی گئی۔
اب ان مہاجرین کی کینیڈا کے مختلف حصوں میں آبادکاری کی جا رہی ہے۔
کینیڈا کے علاقے برٹش کولمبیا کی امیگرنٹ سروسز سوسائٹی میں چیف آپریٹنگ آفیسر کرس فریزن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ افغان مہاجرین کی امداد انتہائی منفرد تجربہ ہے۔
قرنطینہ کے دوران ان افغان مہاجرین کو حکام کی جانب سے لیپ ٹاپ، کمپیوٹر اور ٹیبلٹ کی سہولیات دی گئی تھیں جن کی مدد سے حکام کو ان افراد اور بچوں کو انگریزی پڑھانے کا موقع ملا۔
ڈبلیو ایچ او کی شمالی کوریا کے لیے امداد
عالمی ادارہٴ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ وہ چین کی سرحد کے ذریعے شمالی کوریا کرونا وائرس سے متعلق امداد ارسال کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق شمالی کوریا نے ملک میں وبا پھیلنے سے روکنے کے لیے سرحدوں پر سختی کی ہوئی تھی اور لاک ڈاؤن میں معمولی نرمی کے آثار ظاہر کیے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی جنوب اور مشرقی ایشیا کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق چین کی شمالی کوریا کے قریب بندرگاہ ڈالیان سے کرونا سے وائرس سے متعلق امداد کی فراہم شروع کی جا رہی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے بیان کے مطابق شمالی کوریا کو کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے سے متعلق طبی اشیا کی فراہمی شروع کی جا رہی ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کے بیان میں یہ واضح نہیں ہے کہ بھیجی جانے والی امداد کی شپمنٹ شمالی کوریا پہنچی ہے یا نہیں۔
شمالی کوریا نے گزشتہ برس کرونا وائرس کے سامنے آتے ہی اپنی سرحدیں سیل کر دی تھیں اور ملک میں سخت اقدامات کیے تھے تاکہ وبا نہ پھیل سکے۔
ڈبلیو ایچ اور کی رپورٹ کے مطابق ستمبر کے آخر تک شمالی کوریا میں کرونا وائرس کے 40 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ ان میں سے کوئی بھی ٹیسٹ مثبت نہیں آیا تھا۔
جنوبی کوریا اور امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کے اس دعوے پر مستقل شبہہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ شمالی کوریا میں کرونا وائرس کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ البتہ ایسے شواہد بھی سامنے نہیں آئے کہ شمالی کوریا میں وبا تیزی سے پھیلی ہو۔
ڈنمارک اور سوئیڈن میں کم عمر افراد کو موڈرنا ویکسین دینا بند
یورپی ممالک ڈنمارک اور سوئیڈن نے کم عمر افراد کو موڈرنا ویکسین دینا بند کر دی ہے۔
دونوں ممالک کی جانب سے ویکسین کی خوراکیں کم عمر افراد کو نہ دینے کی وجہ دل میں تکلیف کی شکایت بیان کی گئی ہے۔
سوئیڈن کے محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ وہ ایسے تمام افراد جو 1991 یا اس کے بعد پیدا ہوئے ہیں ان کو موڈرنا ویکسین دینا بند کر رہا ہے۔
بیان کے مطابق کم عمر افراد میں دل میں تکلیف کی شکایت سامنے آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈنمارک کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی 12 سے 17 برس کی عمر کے افراد کے لیے فائزر ویکسین کی خوراکیں تجویز کر چکا ہے۔
حکام کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ 18 برس سے کم عمر افراد کو موڈرنا ویکسین دینے کا عمل بند کر دیا گیا ہے۔