کرونا وبا کے سائے تلے پاکستانیوں کا سال 2021 کیسا رہا؟
سال 2021 اپنے اختتام کو ہے لیکن یہ سال بھی گزشتہ برس کی طرح کرونا کی نذر رہا۔ وائرس کی وجہ سے جہاں تعلیمی ادارے بند ہوئے وہیں کاروبار بھی متاثر ہوئے۔ ملک میں اسی سال کرونا ویکسی نیشن کا آغاز بھی ہوا جس سے طبی عملے پر بھی خاصا دباؤ رہا۔ پاکستانیوں کے لیے یہ سال کیسا رہا؟ دیکھیں ثمن خان کی رپورٹ۔
اومیکرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ، کئی ممالک میں وبا کی نئی لہر کا اندیشہ
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خطرات بدستور بہت زیادہ ہیں۔
وبا کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں وبا کے تیزی سے پھیلنے کی بڑی وجہ اومیکرون قسم ہی ہے۔ کئی مقامات پر اومیکرون کے سامنے آنے والے کیسز کی تعداد ڈیلٹا ویریئنٹ سے تجاوز کر چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کا مزید کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متعلق مجموعی طور پر موجود خطرات اور اندیشے بدستور بہت زیادہ ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ شواہد متواتر سامنے آ رہے ہیں کہ اومیکرون ویریئنٹ کرونا کی ڈیلٹا قسم کے مقابلے میں دو یا تین دن میں کئی گنا تیزی سے پھیلتا ہے۔ کئی ممالک میں کیسز تیزی سے پھیلے ہیں جن میں امریکہ اور برطانیہ بھی شامل ہیں جہاں اب اومیکرون کے کیسز کی تعداد سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہی ہے۔
کرونا وائرس کی اومیکرون قسم جنوبی افریقہ میں نومبر میں سامنے آئی تھی۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق جنوبی افریقہ میں اس کے کیسز کی تعداد میں اب 29 فی صد تک کمی آ چکی ہے۔
جنوبی افریقہ میں حکومت نے کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے قرنطینہ کے لیے تشکیل دی گئی پالیسی پر نظرِ ثانی کا عندیہ دیا ہے۔
قبل ازیں حکومت نے قرنطینہ کے حوالے سے یہ پالیسی متعارف کرائی تھی کہ وہ افراد جو کرونا سے متاثرہ شخص سے ملے ہوں تو ان کے لیے اس وقت تک ٹیسٹ یا قرنطینہ لازم نہیں ہے جب تک ان میں وبا کے اثرات ظاہر نہ ہوں۔ البتہ منگل کو حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس حوالے سے ایک ترمیم شدہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
امریکہ: کرونا ویکسی نیشن کے عمل میں مسلم اداروں کا کردار کیا ہے؟
کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی آمد سے قبل ہی کئی ممالک کی طرح امریکہ میں بھی بالغ افراد کے ساتھ ساتھ بچوں کی ویکسی نیشن شروع کی گئی ہے۔ اس مہم میں ریاست ورجینیا کا ایک مسلم ادارہ بھی شامل ہے، جو رنگ اور مذہب کی تخصیص کے بغیر لوگوں کو ویکسین مہیا کر رہا ہے۔ دیکھیے صبا شاہ خان کی رپورٹ۔
کرونا کے لیے پہلی دوا کی منظوری، اب علاج گھر پر بھی ہو سکے گا
امریکہ نے بدھ کے روز کووڈ-19 کے علاج کے لیے فائزر کی تیار کردہ گولیاں استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ دوا 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کے علاج کے لیے گھر پر ہی استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس دوا کو مرض کے دوران استعمال کیا جا سکتا ہے۔
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے حکام نے اس دوا کی منظوری ایک ایسے موقع پر دی ہے جب کرونا وائرس کا نیا ویرینٹ اومیکرون ملک بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور صدر بائیڈن کی انتظامیہ اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کر رہی ہے۔
فائزر کے کلینیکل تجربات کے اعداد و شمار کے مطابق یہ دوا شدید بیماری کی حالت میں مریضوں کو اسپتال میں داخلے اور اموات سے روکنے میں تقریباً 90 فی صد تک موثر ہے۔
لیبارٹری تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دوا اومیکرون کے خلاف بھی مؤثر ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ فائزر نے 2022 کے لیے ویکسین کی اپنی پیداوار کا ہدف 8 کروڑ خوراکوں کے کورسز سے بڑھا کر 12 کروڑ کورسز کر دیا ہے۔ کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ویکسین کی فوری ترسیل کے لیے تیار ہے۔
وینڈر بلٹ یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے وبائی امراض کے ایک ماہر ولیم شیفر نے کہا ہے کہ یہ دوا علاج کے اس خلا کو پر کر سکتی ہے جو اومیکرون کے پھیلاؤ کے باعث بڑھتا جا رہا ہے، کیونکہ اومیکرون کے خلاف اینٹی باڈی قسم کی دوائیں کم مؤثر ثابت ہو رہی ہیں۔