پاکستان میں 10 ہزار افراد اب بھی زیرِ علاج
پاکستان میں کرونا وائرس کے مزید 556 کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ چھ اموات ہوئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 1.08 ہو گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق قبل ازیں ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح ایک فی صد سے کم تھی۔
پاکستان میں وبا سے اب تک 28 ہزار 933 ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اب بھی 10 ہزار سے زائد افراد زیرِ علاج ہیں جن میں سے 629 مریض انتہائی نگہداشت میں ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی آبادی کے 30 فی صد افراد کی ویکسی نیشن ہو چکی ہے۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے صحت فیصل سلطان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سات کروڑ افراد کی ویکسی نیشن ہو گئی ہے جو ملک کی آبادی کا 30 فی صد کے قریب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی 46 فی صد آبادی ایسی ہے جس کی ویکسی نیشن کی جانی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں حکومت 12 برس سے زائد تمام افراد کو ویکسین لگانا چاہتی ہے۔
فرانس میں تقریبات کی وجہ سے آئندہ چند ہفتے مشکل، ریکارڈ یومیہ کیسز رپورٹ
یورپ کے ملک فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں کا کہنا ہے کہ ملک میں چوں کہ سال نو کی تقریبات منعقد ہونے جا رہی ہیں لہذا ان کے بقول اگلے چند ہفتے کافی مشکل ہوں گے۔
میخواں کا نئے سال کے موقع پر کیے جانے والے خطاب میں کہنا تھا کہ آنے والے ہفتے مشکل ہوں گے اور ہم سب یہ جانتے ہیں۔
خیال رہے کہ فرانس میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں دو لاکھ 32 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ کیے گئے جو کہ اب تک سب سے زیادہ رپورٹ کیے جانے والے یومیہ کیسز ہیں۔
فرانس میں تین دنوں سے 24 گھنٹوں کے دوران کیے جانے والے یومیہ کیسز کی تعداد مسلسل دو لاکھ سے زائد رپورٹ کی جا رہی ہے جس کے سبب فرانس، یورپ میں وبا کا گڑھ بن گیا ہے۔ جہاں سے اومیکرون ویریئنٹ پورے یورپ میں پھیل رہا ہے۔
آسٹریلیا میں نئے سال کے پہلے دن ریکارڈ کرونا کیسز رپورٹ
آسٹریلیا میں سال نو کے پہلے روز ہی کرونا وائرس کے ریکارڈ کیسز رپورٹ کیے گئے جن کی تعداد 35 ہزار سے زائد ہے۔
وزارتِ صحت کے مطابق ہفتے کے روز 22 ہزار 577 کیسز سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست نیو ساؤتھ ویلز جب کہ 7 ہزار 442 کیسز ریاست وکٹوریا سے سامنے آئے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں کرونا کی وجہ سے چار اور وکٹوریا میں نو اموات رپورٹ ہوئیں جس کے بعد آسٹریلیا میں وبا کے سبب ہونے والی کل اموات کی تعداد دو ہزار 250 سے زائد ہو گئی ہے۔
اس سے قبل رواں ہفتے جمعے کو رپورٹ کیے جانے والے کرونا کیسز کی تعداد 32 ہزار 946 تھی۔
خیال رہے کہ کرسمس کے بعد ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں کیسز کی تعداد میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔
مسجد الحرام و مسجد نبوی میں ماسک اور سماجی فاصلے کی پابندی پھر نافذ
سعودی عرب میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مسجد الحرام اور مسجد نبوی سمیت ملک بھر میں ایک بار پھر سماجی فاصلہ اور ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے 'سعودی پریس ایجنسی' کے مطابق مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے امور کو دیکھنے والے ادارے نے اعلان کیا ہے کہ 30 دسمبر کی صبح سات بجے سے سماجی فاصلہ دوبارہ لازمی ہو گا۔
اس اعلان کے ساتھ ہی مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں نمازیوں کے لیے سماجی فاصلے کے اسٹیکرز بھی دوبارہ سے لگا دیے گئے ہیں۔ ان اسٹیکرز کو اکتوبر میں کرونا پابندیوں میں نرمی کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دنیا بھر میں کرونا کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور مختلف ممالک میں اومیکرون ویریئنٹ کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا اور اومیکرون ویریئنٹ جڑواں خطرات ہیں جو کیسز کی تعداد کو ریکارڈ سطح پر لے جا رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے اپنی ایک ہفتہ وار رپورٹ میں کہا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک میں وبا کے تیزی سے پھیلنے کی بڑی وجہ اومیکرون قسم ہی ہے۔ کئی مقامات پر اومیکرون کے سامنے آنے والے کیسز کی تعداد ڈیلٹا ویریئنٹ سے تجاوز کر چکے ہیں۔
سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سماجی فاصلہ اختیار کرنے کا اطلاق نمازیوں، متعین کردہ نماز کے مقامات اور عمرہ ادا کرنے والوں پر ہو گا۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ نمازیوں کے درمیان سماجی فاصلہ اس لیے برقرار رکھا جائے گا تاکہ آنے والے زائرین کا تحفظ یقینی بنا جا سکے۔
اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی آنے والے تمام افراد اور ورکرز کو ماسک پہننا، جاری کیے گئے اجازت نامے کے مطابق دیے گئے اوقات پر داخلے پر عمل کرنا، سماجی فاصلے کو اپنانا اور مساجد میں کام کرنے والے حکام کی ہدایات پر عمل کرکے حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا چاہیے۔
ادھر سعودی عرب میں حکام نے تمام انڈور اور آؤٹ ڈور سرگرمیوں اور پروگرامات میں بھی سماجی فاصلے اور ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارتِ داخلہ کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ تمام اندرونی اور بیرونی مقامات پر 30 دسمبر کی صبح سات بجے سے اس پابندی کا اطلاق ہو گا۔