تھائی لینڈ سے لندن، پیرس سے نیویارک کی سڑکیں سنسان
کرونا وائرس سے دنیا بھر میں جہاں مختلف ممالک کی جانب سے ملک گیر لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے وہیں بڑی بڑی انڈسٹریز کو شدید بحران کا سامنا ہے۔
تھائی لینڈ سے لے کر لندن اور پیرس سے لے کر نیویارک کی سڑکیں، بازار، ریستوران اور تاریخی جگہیں سنسان ہیں۔ امریکی خبر رساں ادارے 'سی این بی سی' کے مطابق، صرف امریکہ میں سیاحت کی صنعت کو اس برس کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران کی وجہ سے 24 ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔ سی این بی سی کے مطابق فرانس کو، جس کی سیاحت کی صنعت اسی ارب یورو سے زیادہ ہے، 30 سے 40 فیصد نقصان کا سامنا ہے۔
تھائی لینڈ میں تو سڑکوں پر بندر راج کر رہے ہیں کیوں کہ سیاحوں کے ناپید ہونے کی وجہ سے بھوک سے ستائے ہوئے بندروں کو خوراک دینے والا کوئی نہیں ہے۔
سیاحت کے بعد جس انڈسٹری کو سب سے زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ ہوائی اور بحری سفر کی انڈسٹری ہے۔ سیاحت کے ساتھ ساتھ کاروبار زندگی کے معطل ہونے کی وجہ سے ہوائی جہازوں کی انڈسٹری کو شدید بحران کا سامنا ہے۔انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے مطابق، ایوی ایشن کی انڈسٹری کو اس وقت 113 ارب ڈالر کے نقصانات کا سامنا ہے۔
یہ انڈسٹری اس وقت تقریباً زمین بوس ہو چکی ہے، کیونکہ امریکہ سمیت مختلف ممالک نے کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک سے ہوائی رابطے بند کر دیے ہیں۔
کرونا کے خلاف کوششوں میں پاکستان کسی سے پیچھے نہیں، فواد چوہدری
پاکستان کے وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کسی ایک ملک یا مذہب کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا اور پوری انسانیت کے لئے ایک بحران بن چکا ہے اور سب کی نظریں طبی شعبے میں تحقیق کرنے والوں اور بائیو ٹیکنالوجی کے ماہرین کی جانب ہیں۔
میری لینڈ میں مسلم فار ٹرمپ کے بانی ساجد تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جنہیں کرونا کے سبب شروع ہی سے چیلنجز کا سامنا تھا، کیونکہ چین اور ایران جیسے ممالک جہاں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے، پاکستان کے ساتھ سرحدیں ملتی ہیں۔
ان کے بقول، پاکستان نے شروع ہی سے جو احتیاطی اقدامات کیے اس لیے آج بھی وہاں وبا کا پھیلاؤ باقی ملکوں کے مقابلے میں کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرنطینہ کرونا سے بچاؤ کا حتمی حل نہیں ہے۔ انسانوں کو میل ملاپ سے زیادہ دیر نہیں روکا جا سکتا۔ اس لئے سب کی نظریں سائنسدانوں اور لیبارٹریوں کی طرف ہیں۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ باقی دنیا کی طرح پاکستان کی لیبارٹریز اور پاکستان کے طبی محققین بھی کرونا وائرس کی ادویات یا ویکسین کی تیاری پر تحقیق کر رہی ہیں اور اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت کے زیرانتظام مربوط کوششیں جاری ہیں۔
آسٹریلوی شہریوں کے بیرونِ ملک سفر پر پابندی
آسٹریلیا نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے شہریوں کے بیرونِ ملک سفر پر پابندی لگا دی ہے اور اپنے ان شہریوں کو بھی واپس آنے کی ہدایت کی ہے جو بیرونِ ملک سفر پر ہیں۔
آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے بدھ کو ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے کا کہا گیا ہے جب کہ گھر کے اندر 100 سے زائد افراد اور گھر سے باہر 500 سے زائد افراد کے مجمع پر پابندی عائد کر دی ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا کہ کرونا وائرس جیسی وبا 100 سالوں میں ایک مرتبہ آتی ہے۔ ان کے بقول، انہوں نے آسٹریلیا میں اس طرح کی وبا دوسری جنگِ عظیم کے بعد کبھی نہیں دیکھی۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا میں کرونا وائرس سے پانچ ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں جب کہ 500 سے زائد افراد اس وبا کا شکار ہیں۔
بھارت کی فوج میں کرونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق
بھارت کی فوج کے لداخ اسکاؤٹس کے ایک اہلکار میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ فوجی اہلکار میں کرونا وائرس کی علامات پائی گئی تھیں جس کے بعد اس کا ٹیسٹ ہوا جو مثبت آیا ہے۔
فوجی اہلکار کے والد حال ہی میں ایران کی زیارت سے بھارت واپس پہنچے تھے۔ اُن کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا ہے۔
اہلکار کا علاج شروع کرتے ہوئے اسے آئسولیشن میں جب کہ اس کی بہن اور بیوی سمیت دیگر اہل خانہ کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔