آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ریفرنس میں گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے وزیرِ اعظم پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کی گرفتاری عمران خان کے ایما پر کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں احتساب عدالت میں راہداری ریمانڈ کے لیے پیش کیے جانے کے بعد خواجہ آصف نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ اب نیب کے قوانین تبدیل نہیں ہوں گے۔ اب یہ ایسے ہی رہیں گے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ میری گرفتاری وزیرِ اعظم عمران خان کے کہنے پر کی گئی ہے۔
اس سوال پر کہ مریم نواز نے بتایا ہے کہ آپ کو نواز شریف کا ساتھ چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے؟ خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ وفاداری ختم کرنے کے سوال پر میری طرف سے ہر کسی کو کورا جواب ہے۔
قبل ازیں خواجہ آصف کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں نیب کی طرف سے دو روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عدالت میں نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف پیش ہوئے۔ جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ آپ ملزم کو کہاں پیش کریں گے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کو لاہور نیب کورٹ میں پیش کرنا ہے۔
اس موقع پر خواجہ آصف کے وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ ملزم کو رہا کیا جائے۔ کیس نہیں بنتا۔ 2018 میں نیب راولپنڈی نے تحقیقات شروع کیں اور بنیادی طور پر کیس راولپنڈی کا بنتا ہے۔
عدالت نے خواجہ آصف کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو جمعرات تک پیش کرنے کی ہدایت کی۔
تحریری فیصلہ میں عدالت نے کہا کہ چیئرمین نیب نے 23 نومبر کو ملزم خواجہ آصف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ خواجہ آصف کے خلاف نیب لاہور میں تحقیقات جاری ہیں۔ لاہور اور اسلام آباد کے فاصلے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایک دن کا راہداری ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے۔ تفتیشی افسر ملزم کو 31 دسمبر یا اس سے قبل لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش کرے۔
احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جس مقدمے میں خواجہ آصف کو گرفتار کیا گیا ہے سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ چیئرمین نیب نے بدنیتی سے کیس راولپنڈی سے لاہور منتقل کیا۔
حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا ذکر کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت پی ڈی ایم سے گھبراہٹ کا شکار ہے۔
وزیرِ اعظم کے حوالے سے حزبِ اختلاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ عمران نیازی ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس دے کر 300 کنال کے گھر میں رہتے ہیں۔ کیا کوئی نیب اس بارے میں پوچھ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حزبِ اختلاف پر بلاجواز مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات کا مقدمہ بنا کر گرفتار کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی اور میرے خلاف اسپورٹس سٹی کیس بنایا گیا۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے گواہی دے چکے ہیں کہ عمران نیازی نے کہا کہ خواجہ آصف کے خلاف مقدمہ بناؤ۔ پورا پاکستان جانتا ہے یہ جھوٹی اور بدنیت سرکار ہے۔
حزبِ اختلاف کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر حکومت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ نیب ایک خود مختار ادارہ ہے اور اپنے طور پر بدعنوانی کے خلاف کارروائیاں کرتا ہے۔