جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر سابق صدر پارک گونہے کو 24 سال قید کی سزا سنادی ہے۔
سابق صدر کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے دارالحکومت سول کی سینٹرل ڈسٹرکٹ عدالت کے جج نے مقدمے کا فیصلہ جمعے کو سنایا۔
عدالت نے سابق صدر پر عائد رشوت ستانی، اختیارات کے بے جا استعمال اور عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے الزامات درست قرار دیتے ہوئے ان پر 18 ارب وون (لگ بھگ ایک کروڑ 70 لاکھ امریکی ڈالر) کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
عدالت کے جج کم سی یون نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سابق صدر نے ان اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جو عوام نے انہیں سونپے تھے اور نتیجتاً ریاست کے معاملات میں ابتری کا سبب بنیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ سابق صدر پر جنوبی کوریا کے دو بڑے کاروباری اداروں 'سام سنگ' اور 'لاٹے' کی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر اپنی دیرینہ سہیلی چوئی سون سِل کو 23 ارب ون دلانے کا الزام بھی ثابت ہوا ہے جس کافائدہ چوئی کے خاندان اور ان کی فلاحی انجمنوں کو پہنچا۔
چوئی سون سِل کو فروری میں انہی الزامات کے تحت ایک عدالت نے 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس اسکینڈل میں جنوبی کوریا کے پانچویں بڑے صنعتی گروپ 'لاٹے' کے چیئرمین اور 'سام سنگ' کے سربراہ کو بھی ڈھائی، ڈھائی سال قید کی سزا ہوچکی ہے۔
تاہم ایک اعلیٰ عدالت نے 'سام سنگ' کے سربراہ کی اپیل پر انہیں ایک سال کی قید کی بعد رہا کردیا تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سابق صدر نے اپنے جرائم پر شرمندگی کا کوئی اظہار نہیں کیا بلکہ الٹا اپنے کرتوتوں کا الزام اپنی سہیلی اور سیکریٹریز کے سر تھوپنے کی کوشش کی۔
استغاثہ نے عدالت سے اس مقدمے میں سابق صدر کو 30 سال قید اور 11 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد جرمانہ کرنے کی استدعا کی تھی۔
چھیاسٹھ سالہ سابق صدر پارک گونہے گزشتہ سال 31 مارچ سے جیل میں ہیں اور خود پر عائد تمام الزامات کو مسترد کرچکی ہیں۔
جمعے کو فیصلہ سنائے جانے کے وقت وہ کمرۂ عدالت میں موجود نہیں تھیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے علالت کی وجہ سے عدالت جانے سے انکار کردیا تھا۔
پارک گنہے جنوبی کوریا کے سابق آمر پارک چونگ ہی کی صاحبزادی ہیں جو 1961ء سے 1979ء تک جنوبی کوریا کے حکمران رہے تھے۔
وہ 2012ء میں ملک کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوئی تھیں تاہم اپنے خلاف ملک گیر مظاہروں اور بدعنوانی کے الزامات کے باعث کئی ماہ تک جاری رہنے والے سیاسی بحران کے نتیجے میں انہیں گزشتہ سال کے آغاز پر اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔