اقتصادی اعتبار سے کرونا وائرس کی وبا نے بڑے بڑے ترقی یافتہ ملکوں کی چولیں ہلاکر رکھ دی ہیں، یہاں امریکہ میں کانگریس کے ارکان امریکی معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے نفع و نقصان کے پہلووں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
سینیٹ کی ایک سماعت کے دوران انھوں نے ملک کے اعلٰی طبی ماہرین سے یہ سوال کیا آیا ملک کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ لاک ڈاون کو اٹھانے کے بعد وہ کرونا وائرس کا مقابلہ کرسکیں؟
لاک ڈاون کو دو مہینے سے زیادہ ہوچکے ہیں، کانگریس کے ارکان صحت عامہ اور اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے ایک اور وسیع امدادی پیکج پر غور کر رہے ہیں اور اس بات کی کوشش میں ہیں کہ ملک میں کاروبار زندگی ایک مرتبہ پھر معمول پر آجائے۔
امریکی ریاستیں گھروں پر رہنے کی بندش میں نرمی کر رہی ہیں، ماہرین نے قانون سازوں کو انتباہ کیا ہے کہ اموات میں کمی کا انتظار کئے بغیر اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔
انفیکشن کی بیماریوں اور الرجی کے قومی انسٹیٹویٹ کے ڈاکٹر انتھونی فوؤچی کہتے ہیں کہ اگر قبل از وقت بندش اٹھالی گئی تو انھیں اس بات کی تشویش ہے کہ وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے اور وہ بڑھ کر وسیع شکل اختیار کرسکتا ہے۔
کانگریس کے لئے وائس آف امریکہ کی نامہ نگار کیتھرین جیپسن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی سینیٹرز اور طبی ماہرین سماعت کے دوران کرونا وائرس کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر بنفس نفیس موجود نہیں تھے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کے درمیان اس معاملے پر کہ اس عالمی وبا سے کس طرح نبرد آزما ہوا جائے سیاسی بحث میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جس کا مظاہرہ سیینٹ کی سماعت کے دوران بھی دیکھنے میں آیا۔
ریپبلکن پارٹی کے لامار الیگزینڈر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غیر معینہ عرصے کے لئے گھروں پر رہنے کی بندش مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اقتصادی سرگرمیوں پر روک لگانے سے ان تمام لوگوں کی امداد کے لئے اتنے پیسے دستیاب نہیں ہیں جو اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔
ان کے مطابق، کاروبار زندگی شروع کرنے کے لئے تمام راستے، طبی جانچ، وائرس پر نظر رکھنے کے طریقوں، علاج معالجے اور ویکسین کی دسیتابی کے مسئلے سے ہی ہو کر گزرتے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ اس معاملے میں اب دوسرے ملکوں کے برابر آگیا ہے۔
ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز کے معاون وزیر، ایڈمرل بریٹ گیروائل نے دعویٰ کیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ میں ستمبر تک ہر مہینے کم سے کم چار سے پانچ کروڑ افراد کی طبی جانچ کی صلاحیت حاصل ہوجائے۔
سیینٹ میں اکثریتی ریپبلکن لیڈر مچ میکونل نے اس جانب توجہ دلائی کہ قومی قرض میں ہم نے تقریباً تین ٹریلین ڈالر کا پہلے ہی اضافہ کرلیا ہے اور آگے کی طرف جانے سے پہلے یہ جائزہ لے رہے ہیں کہ وہ کتنا کارگر ہوتا ہے۔
دوسری جانب ڈیموکریٹس کا مطالبہ ہے کہ انھیں وسیع نقد امداد کی ضرورت ہے تاکہ اہم نوعیت کے کارکنوں کی اعانت کی جاسکے اور امریکی معیشت کو پھر سے متحرک کیا جاسکے۔
ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کہتی ہیں کہ اگر فی الوقت لوگوں کے وسیع تر مفاد میں نہیں سوچا گیا تو یہ نہایت مہنگا سودا ہوگا اور اس کے نتیجے میں زیادہ زندگیاں جائیں گی اور بعد میں زیادہ لوگ روزی روٹی سے محروم ہوجائیں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ نومبر کے امریکی صدارتی انتخاب کے پس منظر میں اس مسئلے پر تند و تیز سیاسی بحث جاری ہے، ایسے میں اپنے مستقبل کے حوالے سے عام لوگوں کی تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔