کرکٹ قوانین کے نگہبان میلبرن کرکٹ کلب (ایم سی سی) کی جانب سے 'منکڈنگ' کو جائز قرار دیے جانے کے فیصلے پر ملا جلا ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ بعض شائقین کھلاڑی کو آؤٹ کرنے کے اس طریقے کو قانونی قرار دینے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں تو کچھ نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
ایم سی سی نے بدھ کو منکڈنگ کو قانونی قرار دیا ہے جس کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہو گا۔ کرکٹ کی باڈی نے بدھ کو ایک پریس ریلیز کے ذریعے بتایا کہ بال پر تھوک لگانے کو بھی غیر قانونی قرار دینے سمیت کئی دیگر قوانین میں رد و بدل کیا گیا ہے۔
ایم سی سی کے حالیہ فیصلوں میں سے سب سے زیادہ منکڈنگ زیرِ بحث ہے۔
کرکٹ میں منکڈنگ کی اصطلاح پہلی مرتبہ 1947 میں استعمال ہوئی تھی جب بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورۂ آسٹریلیا کے موقع پر مہمان ٹیم کے بالر ونو منکڈ نے حریف ٹیم کے بلے باز بل براؤن کو ایک مرتبہ موقع دینے کے بعد اگلی بال پر انہیں رن آؤٹ کر دیا تھا۔
منکڈ قانون کے مطابق اگر بالر کے گیند پھینکنے سے قبل ہی نان اسٹرائیکر بیٹسمین اپنی کریز چھوڑ کر نکل جائے تو بالر اپنے اینڈ پر وکٹ پر گیند مار کر بلے باز کو رن آؤٹ کرسکتا ہے۔ کرکٹ مبصرین منکڈنگ کو کرکٹ کی روح کے منافی سمجھتے ہیں لیکن اب ایم سی سی نے اس طرح کے آؤٹ کو جائز قرار دیا ہے۔
انگلش ٹیم کے سابق فاسٹ بالر اسٹیورٹ براڈ کہتے ہیں منکڈنگ کو جائز قرار دینا ان کے خیال میں غیر منصفانہ عمل ہے۔
براڈ کے بقول بلے باز کو آؤٹ کرنے کے لیے مہارت درکار ہوتی ہے اور منکڈنگ کے لیے کوئی مہارت نہیں ہوتی۔
اسٹیورٹ براڈ کی ٹوئٹ کے جواب میں روہت نامی ٹوئٹر صارف کہتے ہیں وہ اس بات سے متفق ہیں کہ منکڈ کے لیے کوئی مہارت نہیں چاہیے لیکن اس کا حل کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیاکہ کیا بلے باز کو غیر منصفانہ فوائد حاصل کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
ایک ٹوئٹر صارف نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ منکڈ سے متعلق دو ہی قسم کی آرا ہو سکتی ہیں۔
شیونجن سریواستو نامی ٹوئٹڑ صارف کہتے ہیں منکڈ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن جو منکڈ ایشون نے بٹلر کو کیا تھا اس سے مسئلہ ہے۔ اس میں فرق ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ 2019 میں انڈین پریمیئر لیگ کے ایک میچ میں بھارتی اسپنر روی چندرن ایشون نے انگلش بیٹر جوز بٹلر کو منکڈ کے تحت آؤٹ کیا تھا جس پر اس وقت بہت بحث ہوئی۔ کئی کرکٹرز نے ایشون کے اقدام کو کرکٹ کی اسپرٹ کے خلاف قرار دیا تھا۔
منکڈ سے متعلق ایک صارف نے کہا کہ منکڈ کوئی غلط اقدام نہیں۔ اگر بلے باز کوئی فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے رن آؤٹ ہونے کی توقع کیوں نہیں رکھنی چاہیے۔
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ وہ چھٹی کے روز مقامی سطح پر ہونے والے کرکٹ کے مقابلوں میں امپائرنگ کرتے ہیں۔ اگر کوئی بالر منکڈ کی کوشش کرے تو وہ اسے طمانچہ رسید کریں گے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔