پاکستان اورانگلینڈ کی ٹیموں کےدرمیان جمعہ سے دبئی میں شروع ہونے والا تیسرا کرکٹ ٹیسٹ دونوں ملکوں میں اس کھیل کے شائقین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
طویل عرصے تک اسکینڈل کی زد میں رہنے والی پاکستانی ٹیم دنیا کی نمبر ون ٹیسٹ ٹیم انگلینڈ کے خلاف تین میچوں کی سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ واضح برتری کے ساتھ جیت چکی ہے اور آخری میچ جیت کر وہ کلین سویپ کی کوشش کرے گی۔
جبکہ انگلش ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ اس داغ سے بچنے کے لیے بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کرے گی اور یہی وجہ ہے کہ دوسرے ٹیسٹ میں پاکستانی اسپنرز سعید اجمل اور عبدالرحمن کے سامنے بے بس ہو کر آؤٹ ہونے والے انگلش بلے باز گزشتہ کئی روز سے دونوں پاکستانی باؤلروں کی دوسرے ٹیسٹ میں باؤلنگ کی ویڈیو فلمیں بار بار دیکھ کر اپنی کمزوریوں کی نشاندہی میں مصروف رہے۔
سال بھر عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ایک کی پوزیشن پر براجمان انگلینڈ کے لیے آئی سی سی کی طرف سے ایک لاکھ 75 ہزار ڈالر کا انعام حاصل کرنے اور اپنی ساکھ بچانے کے لیے پاکستان کے خلاف تیسرا میچ جیتنا لازمی ہے۔
برطانوی کوچ اینڈی فلاور پہلے ہی تیسرے ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں تبدیلیوں کا عندیہ دے چکے ہیں۔’’ہمیں تیسرے ٹیسٹ میں گیارہ بہترین کھلاڑیوں کو کھیلانے اور میچ جیتنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اگر اس کے لیے ٹیم میں کوئی تبدیلی کرنی پڑی تو ہم بلا جھجک ایسا کریں گے۔‘‘
انگلش کوچ فلاور کے بقول اُن کی ٹیم نے پاکستانی باؤلروں پر دوسری اننگز میں کوئی دباؤ نہیں ڈالا اور کھلاڑی اپنی وکٹیں گنواتے رہے۔ ’’سلیکشن کرنا ہمارے لیےایک اہم اور بعض اوقات بہت پیچیدہ کام ہوتا ہے اس لیے تیسرے ٹیسٹ میں کچھ اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔‘‘
پاکستان نے دبئی میں کھیلا جانے والا پہلا ٹیسٹ میچ دس وکٹوں اور ابوظہبی میں ہونے والا دوسرا میچ 72 رنز سے جیتا تھا۔
پاکستانی اسپنرز سعید اجمل اور عبدالرحمن نے ان دونوں میچوں میں مجوعی طور پر 29 وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کرکٹ سیریز کسی نہ کسی قضیے یا اسکینڈل کی زد میں آتی رہی ہیں تاہم اس سیریز سے قبل دونوں ٹیموں کےکپتان یہ کہہ چکے ہیں کہ ماضی کو بھلا کر صرف اچھی کرکٹ کھیلنا ہی ان کا مقصد ہوگا۔
پاکستانی کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ سیریز سے پہلے جو ان کی ٹیم نے سوچ رکھا تھا وہ انھوں نے حاصل کرلیا اور انگلینڈ کے خلاف ان فتوحات کی ٹیم کو اشد ضرورت تھی۔