کرکٹ کی عالمی جنگ میں منگل کو پاکستان اور نیوزی لینڈ ایک دوسرے کے خلاف پالی کیل کے نئے میدان میں پہلی بار اتر رہے ہیں۔ اب تک دونوں ٹیموں میں 88 مقابلے ہوچکے ہیں جن میں سے 51 مرتبہ فتح سمیٹ کر گرین شرٹس کو نفسیاتی برتری حاصل ہے۔ میگا ایونٹ کے سات باہمی میچوں میں پاکستان نے دو سیمی فائنلز سمیت چھ مرتبہ کیویز کو شکست سے دوچار کیا تاہم بلیک کیپ پرانی وتلخ یادیں ترک کر کے نئی تاریخ رقم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔
گزشتہ میچز میں پاکستان کے عبدالرزاق، شاہد خان آفریدی، مصباح الحق اور شعیب اختر جبکہ نیوزی لینڈ کے اسکوٹ ٹیرس، برینڈن مک کالم، ڈینیل ویٹوری اور جیکب ارم ایک دوسرے کے خلاف اہم ہتھیار ثابت ہو چکے ہیں اور کل کے میچ میں بھی دونوں جانب سے ان کھلاڑیوں پر اعتماد کیا جارہا ہے ۔
بیٹنگ میں گرین شرٹ اس وقت اوپننگ کے سنگین بحران کا شکار نظر آتی ہے ۔ عالمی کپ میں کینیا، سری لنکا اور کینیڈا کے خلاف تین میچوں میں پاکستان کی ابتدائی شراکت 11، 28 اور 16 رنز رہی۔ اس حوالے سے ابتدائی بلے باز محمد حفیظ جنہوں نے صرف سری لنکا کے خلاف اب تک 32 رنز کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیل رکھی ہے، کا کہنا ہے کہ کل کے میچ میں وہ پر اعتماد ہیں کہ پاکستان کو ایک بھر پور آغاز فراہم کریں گے۔
ابتدائی دو میچوں میں پاکستان کے مڈل آرڈر بلے باز کافی موثر ثابت ہوئے۔ خاص طور پر مصباح الحق اور یونس خان۔ یہی وجہ ہے کہ کیوی بالرز کی تمام تر توجہ کل مڈل آرڈر پر ہو گی۔ کیوی پیسر ٹم ساؤتھی کا کہنا ہے کہ اس میچ میں مصباح الحق ان کا خاص ہدف ہوں گے جس کے لئے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے ۔
کیوی بالنگ کیلئے تشویشناک بات یہ ہے کہ ماضی میں عبدالرزاق اور شاہد خان آفریدی جیسے بالرز کی نیندیں حرام کرنے والے کھلاڑی ان کے خلاف ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھاتے رہے۔ عبدالرزاق اب تک 40 میچوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور انہوں نے 33 اننگز کھیل کر موجودہ ٹیم میں کیویز کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنا رکھے ہیں جن کی تعداد 821 ہے جس میں 4 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ شاہد خان آفریدی نے بھی نیوزی لینڈ کے خلاف 30 میچوں میں ایک سنچری اور 6 نصف سنچریوں کی مدد سے 778 رنز بنا رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ مصباح الحق موجودہ ٹیم میں کیویز کے خلاف سب سے کامیاب بلے باز ہیں جنہوں نے 8 مقابلوں میں دو نصف سنچریوں کی مدد سے 256 رنز بنا رکھے ہیں ۔
دوسری جانب کیوی بلے باز بھی گرین شرٹس کے عمدہ پیس اور اسپینرحملے کا جواب دینے کیلئے تیار نظر آتے ہیں۔ ورلڈ کپ سے قبل پاکستان سے ہونے والی پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست کے باوجود کیوی بلے باز مارٹن گپٹل اور جیسی رائیڈر کی کارکردگی انتہائی اطمینان بخش رہی اور وہ ایک مرتبہ پھر پاکستانی مضبوط بالنگ اٹیک کا مقابلہ کرنے کیلئے پرعزم نظر آتے ہیں۔ گزشتہ میچ میں زمبابوے کے خلاف بیٹنگ میں اعلیٰ پرفارمنس دینے پر بھی کیوی بلے باز پر اعتماد ہیں ۔
موجودہ کیوی بیٹنگ لائن میں ا سکوٹ ٹیرس کو ماضی میں پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے جنہوں نے 24 مقابلوں میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 587 رنز بنا رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ بالرز کے ہوش گم کرنے والے برینڈن مک کالم پاکستان کے خلاف دوسرے کامیاب بلے باز ہیں جنہوں نے 24 میچوں میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 440 رنز بنائے۔ جیکب اورم کا ریکارڈ بھی پاکستان کے خلاف اچھا ہے جنہوں نے 27 میچوں میں302 رنز بنا رکھے ہیں جس میں ایک نصف سنچری بھی شامل ہے ۔
بالنگ میں کل کا دن پاکستانی پیسر عمر گل کے نام ہو سکتا ہے کیونکہ جس طرح کی کنڈیشن ظاہر کی جا رہی ہے اس میں وہ پاکستان کی جانب سے انتہائی موثر ہیں۔ شعیب اختر بھی بھر پور فارم میں ہیں تاہم ان سب سے زیادہ پاکستانی کپتان شاہد خان آفریدی جنہوں نے عالمی کپ کے ابتدائی تین میچوں میں 14بلے بازوں کو پویلین لوٹایا، ایک بار پھر کیوی بیٹنگ لائن پر بھی ٹوٹ سکتے ہیں ۔
عبدالرزاق نے جہاں کیویز کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنا رکھے ہیں وہیں 40 میچوں میں 1283 رنز کے عوض 39 وکٹیں بھی حاصل کر رکھی ہیں جو موجودہ پاکستانی ٹیم میں کیویز کے خلاف سب سے اچھا ریکارڈ ہے۔ ان کی یاد گار بالنگ 22 رنز دے کر 3 کیویز کو آؤٹ کرنا ہے۔ شعیب اختر بھی کیوی بیٹنگ لائن کیلئے خطرناک ثابت ہوئے ہیں جنہوں نے 21 مقابلوں میں 751 رنز دے کر 34 وکٹوں کا سودا کر رکھاہے جس میں ان کی شاندار بالنگ 16 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کرنا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی کپ میں اب تک سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے شاہد خان آفریدی نے بھی کیویز کے خلاف 30 مقابلوں میں 908 رنز دے کر 19 وکٹیں اپنے نام کر رکھی ہیں ۔
اگرکیویز کی بالنگ لائن کا جائزہ لیا جائے تو وہ بھی کسی بیٹنگ لائن کی اکھاڑ پچھاڑ کرنے میں دیر نہیں کرتی جس کی مثال زمبابوے سے ہونے والا آخری معرکہ ہے جس میں زمبابوے کی بیٹنگ لائن صرف 162 رنز بناکر میدان چھوڑنے پر مجبور ہو گئی تھی۔ کیوی پیسر ٹم ساؤتھی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف کسی دباؤ کا شکار نہیں، اگر چہ وکٹیں فاسٹ بالرزکیلئے چیلنج ہیں لیکن وہ گرین شرٹس کے خلاف اپنا لوہا منوائیں گے۔ اسپن بالنگ میں بھی کپتان ویٹوری کا ساتھ کیویز کیلئے اطمینان بخش ہے ۔
جیکب اورم ماضی میں سب سے زیادہ پاکستانی وکٹیں حاصل کرنے والے بالر ہیں جنہوں نے 27 میچوں میں 816 رنز دے کر 32کھلاڑی آؤٹ کیے جس میں 20 رنز کے عوض 3 وکٹیں ان کیلئے یاد گار ہیں۔ ان کے مقابلے میں ڈینیل ویٹوری نے 25 مقابلوں میں 893 رنز دے کر 31 پاکستانی بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی ہے۔ پاکستان کے خلاف ان کی بہترین بالنگ 34 رنز دے کر 3 وکٹیں ہیں۔ ان کے علاوہ اسکوٹ ٹیرس نے 24 مقابلوں میں 603 رنز کا سودا 23 وکٹوں سے کیا اور یہ پاکستان کے خلاف تیسرے کامیاب بالر ہیں ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گرین شرٹس کی فیلڈنگ پر کیویز کو واضح برتری حاصل ہے اور اگر کل پاکستان نے روایتی فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا تو فتح کا جھکاؤ کیویز کی جانب ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پالی کیل کا میدان گیند بازوں کیلئے ساز گار ہو سکتا ہے کیونکہ سطح سمندر سے انتہائی اونچائی پر موجود یہ مقام گیند سوئنگ کرنے کیلئے بالرز کی مدد کر سکتا ہے تاہم یہاں کھلاڑیوں کا سانس جلد پھولنے کا خدشہ ہے ۔