ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مشہور بلے باز رچی رچرڈسن لاہور پہنچ گئے ہیں جہاں وہ آزادی کپ میں بطور میچ ریفری فرائض انجام دیں گے۔
علامہ اقبال انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدیداروں اور میونسپل کارپوریشن لاہور کے نمائندوں نے انہیں خوش آمدید کہا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان شکیل خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آزادی کپ کے باقی تمام امپائرز پاکستانی ہیں اور رچی رچرڈ سن واحد غیر ملکی میچ ریفری ہیں۔
شکیل خان کے مطابق پاکستان کا کوئی بھی امپائر عالمی سطح پر میچ ریفری نہیں، اسی لیے آئی سی سی نے پی سی بی کی درخواست پر آزادی کپ کے لیے انٹرنیشنل میچ ریفری بھیجا ہے۔
ان کے بقول ان میچز کے لیے نیوٹرل ایمپائر کا ہونا ضروری نہیں۔
آزادی کپ میں ورلڈ الیون اور پاکستان کی قومی ٹیم کے درمیان قذافی اسٹیڈیم لاہور میں تین میچز کھیلے جائیں گے اور یہ ٹورنامنٹ 12 سے 15 ستمبر تک جاری رہے گا۔
رچی رچرڈ سن نے پاکستان آنے سے قبل ہوائی جہاز میں پاکستان کے لیے گانے کے بول گنگنائے اور پاکستان میں کرکٹ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
پاکستان میں کرکٹ کے حلقے اور مبصرین بین الاقوامی کھلاڑیوں اور آفیشلز کی ملک میں آمد کو پاکستان میں کرکٹ کے لیے نیک شگون قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ جلد ہی پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہو جائے گی۔
ایک اور اطلاع کے مطابق، آزادی کپ کے ستارے دبئی پہنچنا شروع ہوگئے ہیں اور جلد پاکستان پہنچ جائیں گے۔
ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ڈیرن سامی اور آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بین کٹنگ متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی پہنچ گئے ہیں۔ ڈیرن سامی نے دبئی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کھیلوں کے لحاظ سے محفوظ ملک ہے۔ انہیں وہاں پی ایس ایل ٹو کا فائنل میچ کھیل کر بہت مزہ آیا اور اب انہیں بے چینی سے انتظار ہے کہ وہ ورلڈ الیون کا میچ پاکستان میں کھیلیں گے۔
آسٹریلوی کھلاڑی بین کٹنگ نے دبئی پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ پاکستان جا کر کرکٹ کھیلنے کے لیے بہت زیادہ پرجوش ہیں۔ بین کٹنگ نے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہے کہ وہ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔