انگلینڈ کے خلاف شاندار فتح حاصل کرنے والی آئریش ٹیم منگل کو اپنے انتہائی اہم میچ میں جنوبی افریقہ سے ٹکرائے گی۔ میچ کولکتہ کے ایڈن گارڈن میں ہوگا۔ اگلے مرحلے تک رسائی کیلئے آئر لینڈ کو ہر صورت جنوبی افریقہ کو چت کرنا ہو گا جبکہ جنوبی افریقہ کیلئے یہ نادر موقع ہے کہ وہ انگلینڈ کا لگایا گیا داغ دھو کر گروپ میں ایک مرتبہ پھر اپنی بالادستی قائم کرسکتا ہے ۔ جنوبی افریقہ نے چار مقابلوں میں تین فتوحات کے ساتھ 6 پوائنٹ حاصل کررکھے ہیں جبکہ آئر یش ٹیم نے اتنے ہی میچوں میں صرف ایک فتح حاصل کر رکھی ہے ۔ جنوبی افریقہ کو آئر لینڈ پر نفسیاتی برتری حاصل ہے تاہم آئر یش کھلاڑیوں کے ٹیم اسپرٹ سے اس مرتبہ پروٹیز کیپٹن کسی بھی قسم کادعویٰ کرنے میں انتہائی محتاط نظر آ رہے ہیں ۔
اگر چہ انگلینڈ کے ہاتھوں محض 171 کے ہدف کے تعاقب میں پروٹیز ٹیم165 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی جس پر ورلڈ کپ کیلئے فیورٹ جنوبی افریقہ پر کئی سوالات اٹھائے گئے تاہم اس نے بھارت کے خلاف 296 رنز کا ہدف عبور کر کے ناقدین کا منہ بند کر دیا ۔دوسری جانب آئر یش ٹیم کیلئے مثبت پوائنٹ یہ ہے کہ اس نے انگلینڈ جیسی بالنگ لائن کے خلاف327 رنز کا بڑا ہدف عبور کیا تھا تاہم پروٹیز بیٹنگ لائن اسی بالنگ اٹیک کے سامنے165 رنز پر میدان چھوڑنے پر مجبور ہو گئی لہذا کل کے میچ میں ایک لمحے کی چوک سے بھی آئریش ٹیم میچ کا نتیجہ اپنے حق میں کرنے کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے ۔
پروٹیز کیپٹن گریم اسمتھ بھی آئریش ٹیم اسپرٹ سے انتہائی متاثر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بھارتی اخبار میں لکھے گئے ایک کالم میں کل کے معرکے میں حریف ٹیم کو انتہائی خطرناک قراردیا ۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ آئریش ٹیم جنوبی افریقہ کے مقابلے میں کمزور ہے ۔ بہت سے آئریش کھلاڑی اپنے ملک میں انتہائی مقبول ہیں اور ان کی ماضی کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ۔
یاد رہے کہ آئرلینڈ کو اپنے گروپ میں اگرچہ فیورٹ بھارت اور ویسٹ انڈیز سے شکست ہوئی تاہم انہوں نے حریفوں کو فتح تھالی میں رکھ کر نہیں تھی بلکہ انہیں فتح کیلئے سر توڑ کوششیں کرنا پڑیں ۔ بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن کو 207 رنز کے حصول میں پانچ وکٹیں گنوانا پڑیں جبکہ ویسٹ انڈیز کو275 رنز کا ہدف دیا اور 44 رنز سے فتح حاصل کی ۔اس کے علاوہ پہلے میچ میں بنگلہ دیش کی جانب سے 205 رنز کا ہدف ایک موقع پر اس کے لئے آسان لگ رہا تھا تاہم آخری پانچ وکٹیں جلدی گرنے کے باعث اسے 27 رنز سے شکست برداشت کرنی پڑی ۔
جنوبی افریقہ کیلئے اطمینان بخش بات یہ ہے کہ اس کے پاکستانی نژاد اسپینر عمران طاہر جو بھارت کے خلاف کہنی کی انجری کے باعث میچ میں حصہ نہیں لے سکتے تھے کل کے مقابلے کیلئے دستیاب ہوں گے۔ عمران طاہر نے عالمی کپ کے صرف تین مقابلوں میں 11 وکٹیں اپنے نام کیں ۔ اس کے علاوہ اسپینر روبن پیٹرسن اورجان بوتھا اور پیسر ڈیل اسٹائن اور مورن مورکل کے بھی بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن کے سامنے شاندار بالنگ کے باعث حوصلے بلند ہیں جنہوں نے بھارت کے خلاف آخری میچ میں 167 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ بھارت کو 296 رنز تک محدود کر دیا ۔
آئرلینڈ کیلئے تشویشناک بات یہ بھی ہے کہ جیک کیلس نے بھارت کے خلاف 69 رنز بنا کر اپنی کھوئی فام دوبارہ حاصل کر لی ہے ۔ جیک کیلس جنوبی افریقہ کے واحد بلے باز ہیں جنہوں نے اس سے قبل آئریش ٹیم کے خلاف ہونے والے دو مقابلوں میں سب سے زیادہ 112 رنز بنارکھے ہیں جس میں ایک نصف سنچری بھی شامل ہے ۔ اس کے علاوہ عالمی کپ کے ٹاپ ٹین میں اس کے دو بلے باز اے بی ڈویلیئر اور ہاشم عاملہ بھی ٹیم کا حصہ ہیں ۔ ڈویلیئر چار میچوں میں دو سنچریوں اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 318 رنز بنا کر تیسرے اور عاملہ اتنے ہی میچوں میں230 رنز بنا کر دسویں نمبر پر ہیں جس میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری بھی شامل ہے ۔
دوسری جانب آئریش ٹیم کیلئے ”کرو یا مرو“ والی پوزیشن پر ہیں ۔ کوچ Phil Simmons نے یقین ظاہر کیا ہے کہ انگلش ٹیم کے چھکے چھڑانے والے کیون اوبرائن ایک مرتبہ پھر کل کے میچ میں وہی تاریخ دھرائیں گے ۔ یاد رہے کہ اوبرائن نے انگلش بالرز کے خلاف صرف 50 بالوں پر سنچری اسکور کر کے عالمی کپ میں تیز ترین سنچری کا اعزاز حاصل کیا تھا ۔ کیون نے اب تک چار میچوں میں ایک سنچری کی مدد سے 164 رنز بنائے ہیں جو کسی بھی آئریش بلے باز سے زیادہ ہیں۔
آئریش کپتان ولیم پورٹرفیلڈ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بھارت کے خلاف زخمی ہونے والے آل راؤنڈر ٹرینٹ جونسن کل پروٹیز کے خلاف میدان میں اتریں گے ۔ آسٹریلوی نژاد جونسن نے عالمی کپ کے تین میچوں میں 6 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں ۔ولیم کے مطابق جونسن نے ایڈن گارڈن میں پریکٹس سیشن میں حصہ لیا ہے اور خود کو فٹ محسوس کر رہے ہیں ۔ آئریش کپتان نے مزیدکہا کہ کہ جنوبی افریقہ نے بھارت کے خلاف متاثر کن فتح حاصل کی ہے تاہم کل کے میچ کے حوالے سے وہ پر اعتماد ہیں ، ان کی ٹیم بھر پور فام میں ہے اور امید ہے کہ جنوبی افریقہ کی صورت میں جو چیلنج درپیش ہے اس سے پوری طاقت سے نمٹا جائے گا ۔
کولکتہ کے ایڈن گارڈن پر آئریش ٹیم پہلی مرتبہ قدم رکھے گی جبکہ جنوبی افریقہ یہاں تین میچ کھیل چکی ہے جس میں دو مرتبہ اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس میدان پر بائیس مقابلے ہوئے ہیں جن میں گیارہ مرتبہ پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم نے فتح سمیٹی اوردس مرتبہ ہدف کاتعاقب کامیابی سے کیا گیاجبکہ ایک میچ بغیر نتیجے کے ختم ہوا ۔کل کے میچ کیلئے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ زیادہ بلے بازی کیلئے موثر رہے گی تاہم اگر بالنگ لائن و لینتھ سے کرائی جائے تو پچ کا موڈ تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔