بنگلہ دیش جمعہ کوچٹاگانگ کے ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم میں انگلینڈ سے پنجہ آزمائی کرے گا۔ انگلش ٹیم چار میچوں میں سے دو جیت کر اور ایک برابر کر کے پانچ پوائنٹ حاصل کر چکی ہے جبکہ بنگالی ٹائیگرز نے اگر کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کرنی ہے تو اسے سب کچھ بھول کر کل انگلینڈ کو ہرانا ہوگا۔
اس سے قبل مجموعی طور پر دونوں ٹیمیں چودہ بار ایک دوسرے کے خلاف اتریں اور صرف ایک بار بنگلہ دیش کو فتح نصیب ہو سکی۔ عالمی کپ میں دونوں ٹیموں کا اب تک ایک ہی میچ ہوا ہے جس میں بھی انگلینڈ کو برتری حاصل رہی۔ انگلینڈ کیلئے تشویشناک امر یہ ہے کہ آئر لینڈ کے خلاف وہ 327 رنز کا دفاع نہیں کر سکی جبکہ بنگالی ٹائیگرز نے صرف 205 رنز بنا کر آئرش ٹیم کو شکست دی جس سے ظاہر ہوتاہے کہ بنگلہ دیش انگلش ٹیم کیلئے ترنوالہ ثابت نہیں ہو گی۔
ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم کی بات کی جائے تو بنگالی ٹیم کی اس اسٹیڈیم سے زیادہ خوشگوار یادیں وابستہ نہیں۔ اس گراؤنڈ پر بنگالی ٹائیگرز گیارہ مرتبہ حریف ٹیموں کے مقابلے میں اتری اور صرف چار بار فتح حاصل کی جبکہ سات مرتبہ یہاں نتیجہ اس کے خلاف نکلا۔ اس گراؤنڈ کا سب سے بڑا اسکور 309 ہے جو سری لنکا نے بنگلہ دیش ہی کے خلاف بنایا تھا ۔ دوسری جانب انگلش ٹیم نے یہاں بنگلہ دیش کے خلاف ایک میچ کھیلا اور اس میں شاندار فتح سمیٹی۔ اسی میچ میں انگلش ٹیم نے ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم پر دوسرا بڑا اسکور 284 رنز پانچ کھلاڑی آؤٹ بھی بنایا۔
اگر انگلش بیٹنگ لائن کا جائزہ لیا جائے تویہ جنوبی افریقہ کے علاوہ تینوں میچوں میں کامیاب ہوئی۔ ہالینڈ کے خلاف انگلش بلے بازوں نے 292 رنز کا ہدف عبور کیا جبکہ بھارت کے سامنے 338 رنز بنا ڈالے۔ اس کے علاوہ آئر لینڈ کے خلاف بھی 327 رنز بنائے گئے تاہم آخری میچ میں انگلش بلے باز جنوبی افریقہ کے خلاف 171 کے مجموعے پر ہی میدان چھوڑ گئے۔
انگلینڈ کے قائد اینڈریو اسٹراس نے میگا ایونٹ میں صرف چار میچوں میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 280 رنز بنا رکھے ہیں جو سری لنکا کے دلشان کے بعد دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ موجودہ انگلش ٹیم میں اسٹراس ماضی میں بنگلہ دیش کے خلاف سب سے کامیاب بلے باز ثابت ہوئے ہیں۔انہوں نے سات میچوں میں دو سنچریوں اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے 592 رنز بنا رکھے ہیں۔ اسٹراس کو بنگلہ دیش کے خلاف سب سے زیادہ 9چھکے اور 65 چوکے لگانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ایک اننگز میں 154 رنز بنانا ان کی بنگلہ دیش کے خلاف یادگار کارکردگی ہے ۔
پال کولنگ ووڈ بنگلہ دیش کے خلاف دوسرے کامیاب انگلش بلے باز ہیں جنہوں نے 13 میچوں میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری سمیت 403 رنز بنائے۔ آئن مورگن تیسرے نمایاں بیٹسمین ہیں جنہوں نے 6 میچوں میں 204 رنز بنا رکھے ہیں جس میں ایک سنچری بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ٹروٹ نے بھی حالیہ عالمی کپ کے چار میچوں میں 222 رنز بنا رکھے ہیں جس میں تین نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ آئن بیل بھی عالمی کپ میں اب تک کافی موثر ثابت ہو چکے ہیں جنہوں نے اب تک 188 رنز بنا رکھے ہیں۔
بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن شدید دباؤ میں نظر آ رہی ہے۔ اگر چہ بھارت کے 370 کے جواب میں 283 رنز بنا کر کچھ اعتماد حاصل کیا گیا اور اس کے بعد آئر لینڈکے خلاف 205 رنز بنائے لیکن ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف 58 رنز پر ہمت ہارنا بنگلہ دیشی شائقین کیلئے کسی طور پر قابل قبول نہیں ۔ بہرحال بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن میں اب بھی ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ماضی میں انگلش بالرز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جن میں اوپنر تمیم اقبال کا نام سرفہرست ہے۔ انہوں نے سات میچوں میں انگلینڈ کے خلاف ایک سنچری کی مدد سے 225 رنز بنا رکھے ہیں۔ حالیہ ورلڈ کپ میں بھی تمیم اقبال نے بھارت کے خلاف 114 رنز کی اننگز کھیل کر اعتماد حاصل کر رکھا ہے۔ ان کے بعد عمرالقیس نے بھی 6 میچوں میں 189 رنز بنا رکھے ہیں جس میں دو بار انہوں نے پچاس کا ہندسہ عبور کیا۔ مشفیق الرحیم انگلش ٹیم کے خلاف تیسرے کامیاب بلے باز ہیں جنہوں نے پانچ میچوں میں ایک سنچری سمیت 167 رنز اپنے نام کر رکھے ہیں۔ ان کے علاوہ شکیب الحسن پر بھی اعتماد کیا جا سکتا ہے جنہوں نے بھارت کے خلاف 79 رنز کی اننگز کھیلی تھی ۔
گیند بازوں میں انگلینڈ کے ٹم برسنین ماضی میں نہ صرف بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن کیلئے بلکہ حالیہ عالمی کپ میں بھی خطرناک ثابت ہوئے ہیں۔ موجودہ انگلش ٹیم کے برسنین نے بنگلہ دیش کے خلاف 5 میچوں میں 206 رنز کے عوض 11 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں اور 28 رنز کے عوض چار بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کو پویلین لوٹانا ان کا یاد گار کارنامہ ہے۔ حالیہ عالمی کپ میں بھی اب تک وہ 8 وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں۔ لہذا کل وہ بنگلہ دیش کیلئے سب سے زیادہ خطرناک روپ میں نظر آ سکتے ہیں۔ ان کے علاوہ جیمز اینڈریسن بنگلہ دیش کے خلاف 6 میچ کھیل کر 9 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جس کے عوض انہوں نے 236 رنز دے رکھے ہیں۔ اسٹیورٹ براڈ بنگلہ دیش کے خلاف تیسرے کامیاب گیند باز ہیں جنہوں نے اب تک 5 میچوں میں 210 رنز کے عوض 7 وکٹوں کا سودا کر رکھا ہے۔ انگلش بالنگ لائن میں کل کے میچ میں سوان بھی توجہ کا مرکز ہوں گے کیونکہ انہوں نے اب تک عالمی کپ میں سات وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
دوسری جانب عالمی کپ میں بنگلہ دیش کی بالنگ لائن اب تک زیادہ میچوں میں حریف ٹیموں کے بلے بازوں کیلئے خاطر خواہ پریشانی کا باعث نہ بن سکی اوربھارت نے ان کے خلاف عالمی کپ میں ہونے والے مقابلوں میں 370 کا سب سے بڑا مجموعہ بھی ترتیب دیا۔ لیکن یہاں بنگلہ دیش کے لئے مثبت نکتہ یہ ہے کہ اس کے بالرز نے آئر لینڈ کے خلاف 205 رنز کا دفاع کامیابی سے کیا اور 178 پر اسے میدان چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ تاہم انگلش بالرز آئرش ٹیم کے خلاف 327 رنز کا دفاع بھی نہ کر سکے اور مقابلہ آئرلینڈ کے نام کرنے پر مجبور ہو گئے ۔
ماضی میں انگلش بلے بازوں کے لئے بنگلہ دیش کے عبدالرزاق سب سے کامیاب ثابت ہوئے جنہوں نے سات میچوں میں 333 رنز دے کر 10 کھلاڑی آؤٹ کیے۔ ان کے علاوہ شکیب الحسن نے 7 میچوں میں 288 رنز دے کر 9 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔ شفیع الاسلام نے انگلینڈ کے خلاف 6 میچ کھیل کر 6 ہی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس کے بدلے میں انگلش بلے بازوں نے 383 رنز بٹورے۔ لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش کی طرف سے صرف شفیع الاسلام ہی پانچ وکٹ حاصل کرنے والے واحد گیند باز ہیں۔ ان پر کل بھی اعتماد کیا جا سکتا ہے ۔