آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم میں دنیا کے کئی بڑے نام شامل ہیں لیکن ٹیم کی قیادت اور خاص طور پر ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کا معاملہ اِن دنوں زیرِ بحث ہے۔
آسٹریلیا اس وقت بھارت کے خلاف سیریز کھیل رہا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں اسے 1-2 سے ناکامی کا سامنا رہا اور اسے اب آئندہ ہفتے سے چار ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلنا ہے۔
آسٹریلوی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان ایرون فنچ کسی وجہ سے بھارت کے خلاف دوسرا ٹی ٹوئنٹی میچ نہیں کھیل سکے تھے۔ اُن کی غیر موجودگی میں قیادت کی ذمے داری میتھیو ویڈ کے سپرد کی گئی۔
فنچ کی غیر موجودگی میں قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ سابق کپتان اسٹیو اسمتھ کو دوبارہ کپتان بنایا جا سکتا ہے لیکن ان قیاس آرائیوں نے اس وقت دم توڑا جب ٹیم کی قیادت کا قرعہ میتھیو ویڈ کے نام نکلا۔
ایرون فنچ کی جگہ کپتان کے لیے اسٹیو اسمتھ کا نام سامنے آنے پر کرکٹ کے حلقوں میں ایک مرتبہ پھر چہ مگوئیاں ہونے لگی تھیں کہ آیا آسٹریلیا دوبارہ اس کھلاڑی کو کپتان بنا سکتا ہے جسے 2018 میں بال ٹیمپرنگ کا جرم ثابت ہونے پر ٹیم سے ایک سال کے لیے دور کر دیا گیا تھا۔
اسمتھ کو بطور سزا ایک سال کے لیے کرکٹ سے دور کیا گیا تو ٹیم کی قیادت ٹم پین کی جھولی میں جا گری تھی۔
ٹم پین اب 36 برس کے ہو چکے ہیں اور وہ اپنی ناقص کارکردگی کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہیں جب کہ بعض حلقے ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کو تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
ٹم پین کی بطور ٹیسٹ ٹیم کپتان معزولی کی صورت میں قیادت کی قطار میں پیٹ کمنس کے علاوہ اسٹیو اسمتھ اور ٹریو ہیڈ کے نام بھی ہیں۔
آسٹریلوی بورڈ نے بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل فاسٹ بالر پیٹ کمنس کو نائب کپتان مقرر کیا ہے جنہیں آسٹریلیا کے سابق کپتان مائیکل کلارک کی حمایت حاصل ہے۔
کلارک نے جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیٹ کمنس ٹیم کی قیادت کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور اُنہیں خوشی ہے کہ کمنس کو فل ٹائم نائب کپتان مقرر کیا گیا ہے۔
اُن کے بقول ایرون فنچ اور ٹم پین اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور کمنس کو ان دونوں کھلاڑیوں سے مزید سیکھنے کا موقع ملے گا۔
مائیکل کلارک کا کہنا تھا کہ وہ پرامید ہیں کہ پیٹ کمنس کو ضرور قیادت کا موقع دیا جائے گا۔
اگر ٹم پین کی جگہ پیٹ کمنس کو ٹیم کی قیادت ملتی ہے تو آسٹریلیا کی کرکٹ کی تاریخ کا یہ تاریخی فیصلہ ہو گا۔
آسٹریلیا کی جانب سے کسی فاسٹ بالر نے آخری بار 1956 میں قیادت کے فرائض انجام دیے تھے۔ رے لنڈویل کو بھارت کے خلاف ایک میچ کے لیے ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔
پیٹ کمنس نے جمعے کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں معلوم ہے کہ بہت کم ایسے فاسٹ بالر ہیں جنہوں نے اپنی ٹیم کی قیادت کی لیکن ان کے بقول انہیں سمجھ نہیں آتا ہے قیادت کے لیے صرف بیٹسمین کا ہی انتخاب کیوں کیا جاتا ہے۔
مائیکل کلارک کی حمایت کے سوال پر کمنس نے کہا کہ اس وقت آسٹریلوی ٹیم میں کپتانی کے لیے کئی بڑے نام ہیں اور کلارک کی جانب سے ان کو اپنی تعریف سن کر اچھا لگا۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا کی جانب سے 2001 میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے پیٹ کمنس 11 ماہ کے وقفے کے بعد کوئی ٹیسٹ میچ کھیلیں گے۔
آسٹریلیا کی جانب سے کمنس اب تک 30 ٹیسٹ، 69 ون ڈے اور 30 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل چکے ہیں۔