گزشتہ چند برسوں سے واشنگٹن سمیت امریکہ کے اکثر بڑے شہروں میں گاڑیوں پر کھانا فروخت کرنے کا رواج بڑھ گیا ہے۔ ان چلتے پھرتے ریسٹورانٹس کے ذریعے دیس دیس کے ذائقوں سے لطف اندوز ہونےو الے کہتے ہیں کہ یہ نیا رجحان سوشل میڈیا کی ویب سائٹس کے ذریعے مقبول ہو رہا ہے ۔
سٹیفن بوئیلن ٹرک کے چھوٹے سے کچن میں ایک مددگار کی مدد سے اپنے مخصوص سینڈوچ بنانے میں مصروف ہیں ۔ واشنگٹن میں لوگ دوپہر کے کھانے کے لئے گاڑی کے باہر قطار بنائے ہوئے ہیں۔ وہ 20 سال سے اس چلتے پھرتے ریسٹورانٹ میں باورچی کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔ شروع میں انہوں نے اپنا ریسٹورانٹ کھولنے کی کوشش کی تھی۔
ان کا کہناہے کہ میں ایک سادہ سا ریسٹورانٹ کھولنا چاہتا تھا۔ اور انہی دنوں میں بینکوں میں مالی بحران آیا اور معیشت خراب ہونے لگی۔ جس کی وجہ سے میرا خواب پورا نہ ہوسکا۔
دو سال پہلے انہوں نے ایل فلورینڈو نامی ٹرک سے کھانا فروخت کرناشروع کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت شہر میں کھانے بیچنے والے کوئی نصف درجن ٹرک تھے اب تقریباً 70 ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس پیشے میں زیادہ تر ایسے لوگ ہیں جو کم سرمائے سے چھوٹے کاروبارکر رہے ہیں۔ مگر مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ناصر مرجادو ماہ پہلے کسی اور وجہ سے اس کاروبار میں آئے ہیں۔
بہت سے ٹرکوں کو مخصوص انداز میں سجایا گیا ہے اور انہیں دفتری عمارتوں کے درمیان باآسانی تلاش کیا جا سکتا ہے۔ یہ لوگ کوشش کرتے ہیں کہ واشنگٹن میں رہنے اور کام کرنے والوں کے لئے سادہ مگر اچھے علاقائی کھانے پیش کیے جاسکیں۔
مگر کھانے فروخت کرنے والے ٹرک قریبی ریسٹورانوں کے لئے پریشانی کا سبب ہیں۔ مارلین لوب ایک ریسٹورانٹ کی مالکہ ہیں۔ ان کا کہناہے کہ میں کسی کے لئے برا نہیں سوچتی ، مگر جب وہاں پارک میں اتنے زیادہ ٹرک کھانے بیچ رہے ہوں تو سب کے لئے مشکل ہو جاتا ہے۔
18 سال سے ریڑھی پر ہاٹ ڈاگ فروخت کرنے والے کاسا تیگابھی پریشان ہیں ۔ان کا کہناہے کہ کاروبار بہت ہی سست ہے۔ یہ ٹرک اور سارے حالات۔ کچھ بھی تو پہلے کی طرح نہیں۔
سٹیفن کہتے ہیں ٹرک پر کھانا بیچنے کے اپنے مسائل ہیں، جیسے موسمی حالات اور محکمہ صحت کی جانب سے نگرانی۔ Jeff Kelly
جیف کیلی فوڈ ٹرک اسوسی ایشن کے بانی ہیں اور ایٹ ونکی نامی ٹرک کے مالک ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ واشنگٹن میں محکمہ صحت کے قواعد کے مطابق کھانے کے ٹرکوں کا سال میں کم از کم دو مرتبہ معائنہ کرانا پڑتا ہے۔ اور محکمے کا سرٹیفیکیٹ ٹرک پر لگانا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ شہر کی پولیس بھی ٹرکوں نگرانی کرتی ہے۔
جیف کہتے ہیں کہ صارفین کا تحفظ سب سے اہم ہے۔ وہ سوشل میڈیا ، مثلاً فیس بک اور ٹویٹر کے ذریعے اپنے صارفین سے رابطے میں رہتے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ میں انہیں بتاتا کہ کس روز کس وقت میں کہاں ہوں گا۔ اور کس دن کیا کھانے کو ہوگا۔اور شوشل میڈیا کے ذریعے ہی ہمیں خریداروں کی رائے اور پسند کا پتا چلتا رہتا ہے۔
وہ کہتے ہیں خوراک کے ٹرکوں کے وجہ سے شہر کے لوگوں کے لئے کھانے پینے کی فہرست میں نئی اور دلچسپ اشیا متعارف ہوئی ہیں۔