پشاور، اسلام آباد —
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر کوہاٹ میں پیر کو احتجاجی مظاہرے کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم دو افراد کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
کوہاٹ میں یہ احتجاج گزشتہ ہفتے راولپنڈی میں یومِ عاشور کے موقع پر ہوئے اُس فرقہ وارانہ تصادم کے خلاف کیا جا رہا تھا جس میں دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
ضلع کوہاٹ کی انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسر امجد علی خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کا واقعہ بظاہر غلط فہمی کا نتیجہ تھا۔
’’راولپنڈی واقعہ کے تناظر میں احتجاج ہو رہا تھا تو کچھ غلط فہمی کی بنا پر فائر ہوا جس سے ایک پولیس اہلکار اور ایک شہری ہلاک ہو گئے ... اس کے بعد صورت حال کنٹرول میں ہے، کرفیو صرف صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے لگایا گیا ہے اور ہم عمائدین کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مجموعی طور پر اس وقت امن ہے۔‘‘
امجد علی خان نے بتایا کہ کرفیو کا دائرہ صرف کوہاٹ شہر تک محدود ہے۔
کرفیو کی مدت کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ مقامی عمائدین کے ساتھ مل کر امن و امان سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے بعد کرفیو جلد ہی ختم کر دیا جائے گا۔
کوہاٹ میں بد امنی کی اطلاعات کے بعد خیبر پختونخواہ کے ایک اور شہر ہنگو میں بھی معمولات زندگی میں معمولی خلل پڑا، اور ممکنہ ہنگاموں کی وجہ سے مرکزی بازار میں دکانیں کچھ وقت کے لیے بند کر دی گئی۔
شورش زدہ قبائلی علاقے سے ملحقہ ان دونوں شہروں میں ماضی میں بھی فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
راولپنڈی میں ہلاکت خیز تصادم کے بعد ملک کی چند شہروں بشمول ملتان اور بہاولنگر میں بھی احتجاج ہوئے تھے، جس کے باعث صوبہ پنجاب میں حکومت نے محرم الحرام کی مناسبت سے سکیورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی کی میعاد میں توسیع کر دی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب مجموعی طور پر صورتِ حال پُر امن ہے۔
کوہاٹ میں یہ احتجاج گزشتہ ہفتے راولپنڈی میں یومِ عاشور کے موقع پر ہوئے اُس فرقہ وارانہ تصادم کے خلاف کیا جا رہا تھا جس میں دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
ضلع کوہاٹ کی انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسر امجد علی خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کا واقعہ بظاہر غلط فہمی کا نتیجہ تھا۔
’’راولپنڈی واقعہ کے تناظر میں احتجاج ہو رہا تھا تو کچھ غلط فہمی کی بنا پر فائر ہوا جس سے ایک پولیس اہلکار اور ایک شہری ہلاک ہو گئے ... اس کے بعد صورت حال کنٹرول میں ہے، کرفیو صرف صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے لگایا گیا ہے اور ہم عمائدین کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مجموعی طور پر اس وقت امن ہے۔‘‘
امجد علی خان نے بتایا کہ کرفیو کا دائرہ صرف کوہاٹ شہر تک محدود ہے۔
کرفیو کی مدت کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ مقامی عمائدین کے ساتھ مل کر امن و امان سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے بعد کرفیو جلد ہی ختم کر دیا جائے گا۔
کوہاٹ میں بد امنی کی اطلاعات کے بعد خیبر پختونخواہ کے ایک اور شہر ہنگو میں بھی معمولات زندگی میں معمولی خلل پڑا، اور ممکنہ ہنگاموں کی وجہ سے مرکزی بازار میں دکانیں کچھ وقت کے لیے بند کر دی گئی۔
شورش زدہ قبائلی علاقے سے ملحقہ ان دونوں شہروں میں ماضی میں بھی فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
راولپنڈی میں ہلاکت خیز تصادم کے بعد ملک کی چند شہروں بشمول ملتان اور بہاولنگر میں بھی احتجاج ہوئے تھے، جس کے باعث صوبہ پنجاب میں حکومت نے محرم الحرام کی مناسبت سے سکیورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی کی میعاد میں توسیع کر دی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب مجموعی طور پر صورتِ حال پُر امن ہے۔