ایک طاقت ور سمندری طوفان بھارت اور بنگلہ دیش کی ساحلوں سے آ ٹکرایا ہے۔ کرونا وائرس کی وبا سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے باوجود چھبیس لاکھ سے زیادہ لوگ ہنگامی طور پر اپنے علاقوں سے انخلا پر مجبور ہوئے۔
'ایمفان' نامی سمندری طوفان کی شدت تیسرے درجے کی ہے۔ طوفان سے چلنے والی ہواؤں کی رفتار ایک سو ستر کلومیٹر فی گھنٹہ تھی، جبکہ کہیں کہیں اس کی شدت ایک سو نوے کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔
حکام نے متنبہ کیا ہے کہ طوفانی ہواؤں اور شدید بارشوں سے کچے مکانات کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کی شدت کی وجہ سے پانی پندرہ کلومیٹر تک زمینی علاقوں تک مار کر سکتا ہے۔ کولکتہ سمیت متعدد شہروں میں سیلاب آ سکتا ہے۔
کولکتہ کی سڑکوں پر بجلی کے کھمبے بکھرے پڑے ہیں، ناریل کےدرخت بری طرح جھومتے رہے اور ماہی گیروں کی بستیاں شدید بارش کی لپیٹ میں رہیں۔ ندی نالوں سے پانی امڈ کر باہر آ رہا تھا اور ہزاروں مکانوں کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق، جنوبی ایشیا کے اس سب سے شدید سمندری طوفان میں ایک کروڑ اسی لاکھ افراد اس کی زد میں تھے۔ سندربن کی غریب ماہی گیر بستیاں اور کاکسز بازار میں رہنے والے دس لاکھ روہنگیا مہاجرین سب سے زیادہ زد پر تھے۔
کولکتہ میں طوفان سے ایک عورت اور ایک تیرہ سالہ بچی کے درخت کے نیچے دب کر ہلاک ہونے کی پہلی اطلاعات ہیں، جس کے بعد ٹیلی فون لائنیں کٹ گئیں اور موبائل فون کے رابطے بھی منقطع ہو گئے۔ جنوبی بنگلہ دیش میں ایک امدادی کارکن اس وقت ڈوب گیا جب ایک امدادی کشتی کو حادثہ پیش آیا۔
جنوبی بھارت میں ایک ہیلتھ سسٹمز کے کنسلٹنٹ نے بتایا ہے کہ اس طوفان سے زمینی اور فضائی دونوں راستے منقطع ہوئے ہیں، اور لاک ڈاؤن کی و جہ سے امدادی کاموں میں رخنہ پڑ رہا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کرونا وائرس کے خلاف جنگ بھی اس طوفان سے متاثر ہو گی۔