رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش میں اطالوی شہری قتل، ذمہ داری داعش نے قبول کر لی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا اور حملہ آور اطالوی شہری سے کچھ بھی چھین کر نہیں لے گئے۔

بنگلہ دیش میں ایک اطالوی شہر کے قتل کی ذمہ داری شدت پسند گروپ ’داعش‘ نے قبول کی ہے لیکن اس کی تاحال آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

پچاس سالہ شزرے تاویلا کو اس وقت نامعلوم حملہ آور نے گولی مار کر شدید زخمی کر دیا جب وہ ڈھاکا میں شام کی چہل قدمی میں مصروف تھے۔ انھیں اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے انٹرنیٹ پر دہشت گردوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی ایک ویب سائیٹ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ داعش نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

تاہم ڈھاکا میں پولیس کے اعلیٰ عہدیدار مخلص الرحمن کا کہنا ہے کہ تاحال وہ اس بارے میں کچھ بھی وثوق سے نہیں کہہ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا اور حملہ آور اطالوی شہری سے کچھ بھی چھین کر نہیں لے گئے۔

تاویلا رواں سال مئی میں ڈھاکا آئے تھے اور یہاں اکیلے ہی رہائش پذیر تھے۔ وہ ہالینڈ کی ایک غیرسرکاری امدادی تنظیم "آئی سی سی او" سے وابستہ تھے۔

داعش کے مبینہ بیان میں اس قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا گیا کہ "صلیبی اتحادیوں" کے شہری مسلمان ملکوں میں محفوظ نہیں ہوں گے۔

اس واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے تین گولیاں چلائیں جس کے بعد تاویلا زمین پر گر گئے۔

بنگلہ دیش کی طرف سے حالیہ مہینوں میں متعدد انتہا پسندوں تنظیموں کو کالعدم قرار دیا ہے لیکن ایسی معلومات سامنے آتی رہتی ہیں کہ مختلف تنظیموں کے لوگ اب بھی یہاں سرگرم ہیں۔

رواں سال ہی چار مختلف آزاد خیال بلاگرز کو بنگلہ دیش میں قتل کیا چکا ہے۔

امریکہ اور برطانیہ نے اپنی شہریوں کو بنگلہ دیش میں محتاط رہنے کی تنبیہ کر رکھی ہے۔

XS
SM
MD
LG