بودھوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے کہاہے کہ وہ جلد ہی اپنا سیاسی کردار ترک کرکے یہ ذمہ داریاں جلاوطن تبتی حکومت کے منتخب راہنما کو سونپ دیں گے۔
بودھ راہنما نے ان خیالات کا اظہار بھارت کے قصبے دھرم شالہ میں تبت پر چینی راج کے خلاف 1959ء میں شروع کی جانے والی تحریک کی سالگرہ کے موقع پر ایک تقریر کے دوران کیا۔
نوبیل انعام یافتہ شخصیت ، تبتیوں کے لیے اپنا مذہبی کردار بدستور ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ کام تبتی عوام کی بھلائی کے لیے کررہے ہیں اور یہ کہ وہ اس مہینے کے آخر میں جلاوطن تبتی پارلیمنٹ کا نیا سیشن شروع ہونے کے بعد آئینی ترمیمیں متعارف کرائیں گے۔
بیجنگ میں چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے دلائی لامہ کی سیاست سے ریٹائرمٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی برداری کو دھوکہ دینے کی ایک چال قرار دیا۔ ترجمان جیانگ یو نے جلاوطن پارلیمنٹ کو بھی مسترد کرتے ہوئے اسے ایک غیر قانونی تنظیم کا نام دیا۔
جلاوطن تبتی اس ماہ اپنا ایک نیا وزیر اعظم بھی منتخب کریں گے جس کے لیے تین سیکولر امیدوار میدان میں ہیں۔
اپنے عہدے کی میعار پوری کرنے والے وزیراعظم سمدہونگ رنگپوچی نے کہا کہ پارلیمنٹ سیاسی کردار سے دلائی لامہ کی علیحدگی نہیں چاہتی اور یہ کہ یہ ایک طویل اور مشکل عمل ہے۔