جلاوطن تبتی بودھ مذہی راہنما دلائی لامہ نے بھارتی قصبے دھرم شالہ میں قائم جلاوطن تبتی پارلیمنٹ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سیاسی کردار سے اپنی علیحدگی کا فیصلہ برقرار رکھاہے۔
دھرم شالہ میں اپنے پیروکاروں سے اپنے ایک خطاب میں دلائی لامہ نے اپنے حالیہ اعلان پر قائم رہنے کا عزم دوہراتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے سیاسی اختیارات نئے منتخب ہونے والے جلاوطن تبتی وزیر اعظم کو سونپ دیں گے اور وہ تبتی بودھوں کی تحریک میں اپنا روحانی پیشوا کا کردار نبھاتے رہیں گے۔
جمعے کے روز جلاوطن تبتی پارلیمنٹ نے ایک قرار داد منظور کی تھی جس میں ان سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے کہا گیاتھا۔ مگرانہوں نے پارلیمنٹ کی یہ درخواست مسترد کردی۔
76 سالہ نوبیل انعام یافتہ شخصیت نے سیاسی کردار سے علیحدگی کے اپنے فیصلے کا اعلان 10 مارچ کوکیاتھا۔ یہ وہ دن ہے جب جلاوطن تبتی اپنے علاقے پر 1959ء میں چینی قبضے کی برسی مناتے ہیں جس کے باعث انہیں جلاوطن ہونے پر مجبور ہونا پڑا تھا اور انہوں نے اس قبضے کے خلاف تحریک کا آغاز کیاتھا۔
تبتی اتوار کے روز اپنے نئے وزیر اعظم کے چناؤ کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ اس عہدے کے لیے تین امیدوار میدان میں ہیں اور تقریباً 85 ہزار تبتی باشندے ، جن کی اکثریت بھارت اور کئی دوسرے ملکوں میں جلاوطنی گذاررہی ہے، ووٹ دینے کے اہل ہیں۔