پاکستان میں صرف فلمی اسکرین پر ہی نہیں بلکہ چھوٹی اسکرین پر بھی نئے موضوعات پر کام ہو رہا ہے۔ ان میں سے ایک موضوع ’تاریخ ‘ہے۔ حالیہ مہینوں میں کئی ایسے تاریخی ڈرامے پیش کئے گئے ہیں جو موضوع کے ساتھ ساتھ صلاحیت کا بھی منہ بولتا ثبوت تھے مثلاً، ’میرا سلطان‘ اور ’نورمحل‘ ۔
جنوبی ایشیاء کی تاریخ کے بہت سے کردار ایسے گزرے ہیں جن کی بہادری اور دانش مندی کی داستانیں آج بھی سنائی جاتی ہیں۔ ’رضیہ سلطان‘ بھی ایسا ہی ایک تاریخی کردار ہیں۔
رضیہ سلطان کی غیرمعمولی زندگی کو ڈرامہ کے روپ میں پیش کیا جا رہا ہے جیو نیٹ ورک کے چینل ’جیو کہانی‘ پر۔
’رضیہ سلطان‘ کی پہلی قسط 30 مئی کو پیش کی گئی۔ چینل کی ایک عہدیدار نے’ وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ’ سلطنت دہلی کی پہلی خاتون حکمراں رضیہ سلطان کی ذاتی اور عوامی زندگی کی جھلک پیش کرتی اس سیریل میں مرکزی کردار پنکھوری اوستھی نے نہایت عمدگی سے ادا کئے ہیں۔
رضیہ سلطان کے والد التمش نے قابلیت کے بل پر اپنی بیٹی ’کو ناصرف خود تربیت دی بلکہ اپنی کچھ ذمے داریاں بھی اسے سونپیں۔ التمش کی موت کے بعد رضیہ نے ہی اقتدار سنبھالا۔ لیکن اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی انہیں نہ صرف غیروں بلکہ اپنوں کی سازشوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
سیریل میں بھائیوں کی حسد کے صدمے اور دکھ سے دو چار رضیہ کو جن احساسات اور ایکسپریشنز پیش کرتے دکھایا گیا ہے وہ اپنے آپ میں ایک کمال ہے۔
تاریخی ڈراموں کے شوقین افراد کے لئے ’رضیہ سلطان‘ ایک تحفہ ہے جس میں تاریخ کی پراسراریت بھی ہے اور رشتوں کی کشمکش بھی۔