اسلام آباد میں سابق پاکستانی سفارت کار کی بیٹی کو تیز دھار سے قتل کردیا گیا۔ پولیس نے مبینہ طور پر قتل میں ملوث لڑکی کے ایک دوست کو گرفتار کرلیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق قتل کی یہ واردات سیکٹرایف سیون فور میں واقع ایک گھر میں ہوئی ہے۔ مقتول لڑکی کی شناخت نور مقدم کے نام سے ہوئی جو پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی تھیں اور ان کی عمر 27 برس بتائی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق لڑکی پر فائرنگ کے بعد تیز دھار آلے سے بھی وار کیا گیا جب کہ واقعے میں ایک اور شخص زخمی ہوا ہے۔ واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر لڑکی کے ایک دوست ظاہر جعفر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم ملک کے معروف تاجر کا بیٹا ہے۔
قتل کے واقعے سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات تقریباً آٹھ بجے کے قریب ریسکیو 15 کو ایک ٹیلی فون کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ ایک لڑکی کو قتل کردیا گیا ہے۔ پولیس جب بتائے گئے پتے پر پہنچی تو قاتل وہیں موجود تھا اور اسے فوری گرفتار کرلیا گیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ملزم منشیات کا عادی بتایا جارہا ہے اور ماضی میں بھی پرتشدد کیسز میں ملوث رہا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم دماغی امراض میں بھی مبتلا رہا ہے جس کا باقاعدہ علاج بھی ہوتا رہا ہے۔ تاہم، سوشل میڈیا پر بعض افراد ملزم کی دماغی حالت سے متعلق اطلاعات کو اسے سزا سے بچانے کا حربہ قرار دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس قتل کے حوالے سے ’جسٹس فار نور‘ کا ہیش ٹیگ چل رہا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں نور مقدم کے والد شوکت مقدم سے اظہار افسوس کیا اور توقع ظاہر کی ہے کہ اس بھیانک قتل کے ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔
مختلف بین الاقوامی اخبارات اور جرائد میں کام کرنے والے سینئر صحافی ٹام حسین سندھو نے اپنے ٹوئٹ میں نور مقدم کی ہلاکت کو اپنا ذاتی نقصان قرار دیا اور کہا کہ وہ ان کےبیٹیوں کے ساتھ کھیلتی رہی ہیں۔ میرے لیے وہ ایک بیٹی کی طرح تھیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ قتل میں ملوث نوجوان کے اہل خانہ پولیس کو رشوت دے رہے ہیں۔
انہوں نے ملزم کے خاندان کی طرف سے مقتول کے اہلِ خانہ کو دھمکیاں دینے کا الزام بھی عائد کیا۔
صارف مینا گبینا نے کہا کہ اگر اسلام آباد خواتین کے لیے اس قدر غیر محفوظ ہے تو پاکستان کے دیگر علاقوں کا تصور کریں۔ پاکستان اکیسویں صدی کے بجائے ساتویں صدی کا ملک لگ رہا ہے۔
پولیس کے مطابق نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کو اسلام آباد میں اسپیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرکے کیس کی تفتیش کی جائے گی۔
مقتولہ نور مقدم کی لاش پمزاسپتال پہنچا دی گئی ہے جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد تفصیلی رپورٹ جاری کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر قاتل نے مقتولہ کا گلا کاٹنے سے قبل فائرنگ بھی کی تھی اور گولیاں وہاں موجود نورمقدم کے علاوہ ایک گارڈ کو بھی لگی تھیں جسے پولیس نے اسپتال پہنچا کر اپنی حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔