سوڈان میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سفیر نے پیر کے روز امریکہ اور سعودی عرب کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کا خیرمقدم کیا جس کے نفاذ سے قبل کہا جا رہا تھا کہ سوڈان کے تنازع میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے ۔
سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے وولکر پرتھیس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں کی جانب سے جنگ بندی کے نفاذ سے قبل فوجی فائدہ نہ اٹھانے کے وعدے کے باوجود لڑائی اور فوجی نقل و حرکت آج بھی جاری رہی لیکن یہ ایک خوش آئندہ پیش رفت ہے۔
پرتھیس نے پورٹ سوڈان سے نیویارک کا سفر کیا۔ دارالحکومت خرطوم میں 15 اپریل کو سخت لڑائی چھڑنے کے بعد اقوام متحدہ نے اپنا کچھ عملہ اور آپریشن عارضی طور پر بحیرہ احمر کے اس شہر میں منتقل کر دیا ہے۔
یہ جنگ بندی جس پر جنرل عبدالفتاح البرہان کی حریف سوڈان کی مسلح افواج اور جنرل محمد دگالو کی زیر قیادت ریپڈ سیکیورٹی فورسز نے دستخط کیے تھے، مقامی وقت کے مطابق پیر کو رات 9بجکر 45 منٹ پر نفاذ کے بعد ابتدائی طورپر سات دن تک جاری رہے گی ، جس کی فریقین تجدید کر سکتے ہیں۔
گزشتہ جنگ بندیوں کے دوران لڑائی جاری رہی تھی ، تاہم اس جنگ بندی پر جدہ، سعودی عرب میں باضابطہ مذاکرات کے دوران اتفاق کیا گیا تھا، کہ اس میں سعودی، امریکی اور دو سوڈانی افواج کے تین تین نمائندوں پر مشتمل نگرانی کا ایک طریقہ کار شامل ہوگا۔
پرتھیس نے کہا کہ میں دونوں فریقوں سے سوڈان اور اس کے عوام کے مفاد میں لڑائی ختم کرنے اور مذاکرات کی طرف واپس آنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ زندگیاں اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ تنازع کو نسلی رنگ دینے سے خطرہ ہے کہ یہ پھیلے گا اور طوالت اختیار کرے گا۔
پرتھیس نے کہا کہ پانچ ہفتوں کی لڑائی میں 190 بچوں سمیت 700 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ مزید 6000 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ دس لاکھ سے زیادہ لوگ اندرون ملک نقل مکانی کر چکے ہیں، اور 250,000 ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
دارالحکومت میں فضائی حملوں اور لڑائی کے علاوہ، مغربی دارفور میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد کا دوبارہ آغاز دیکھنے میں آیا ہے۔ پرتھیس نے کہا کہ جنوبی کورڈوفن اور بلیو نیل کے علاقوں میں بھی قبیلوں کے متحرک ہونے کے آثار ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ عارضی جنگ بندی حتمی مقصد نہیں ہے بلکہ عداوتوں کے مستقل خاتمے اور سوڈان کی اپنی ملکیت کے اور اپنے زیر قیادت نئے سیاسی عمل کے بارے میں بات چیت کی طرف آگے بڑھنے کا ایک ذریعہ ہے۔
افریقی یونین کے کمشنر برائے سیاسی امور، امن و سلامتی نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیر کے اجلاس کو بریف کیا۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی گروپ تنازعات کے خاتمے کے لیے سخت کوشش کر رہا ہے ۔
بانکول ادوئے نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ صرف ایک انتہائی مربوط، اجتماعی کارروائی ہی سوڈان میں امن اور استحکام کے بین الاقوامی اقدام کی کامیابی کا موقع فراہم کرے گی۔
سلامتی کونسل کے ارکان نے نئی جنگ بندی اور سویلین کی زیر قیادت جمہوری منتقلی کی واپسی کی حمایت کی۔ اراکین نے SAF اور RSF سے فوری طور پر لڑائی بند کرنے، شہریوں کی حفاظت اور انسانی ہمدردی کے لیے محفوظ رسائی کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ لڑائی چھڑنے سے پہلے ایک کروڑ 50 لاکھ لوگوں کو امداد کی ضرورت تھی، اور یہ بڑھ کر ایک کروڑ 80 لاکھ ہو گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے، ادارے نے بڑھتی ہوئی ضروریات سے نمٹنے میں مدد کے لیے دو اعشاریہ چھ ارب ڈالر کی اپیل کی۔
(وی او اے نیوز)