رسائی کے لنکس

کابل: سکھ گرودوارے میں دھماکہ، دو افراد ہلاک, سات زخمی


 وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حملہ آوروں کے ایک گروپ نے کابل شہر کے کارتہ روان کے علاقے میں گرودوارے پر صبح ساڑھے چھ بجے حملہ کیا۔(فائل فوٹو)
وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حملہ آوروں کے ایک گروپ نے کابل شہر کے کارتہ روان کے علاقے میں گرودوارے پر صبح ساڑھے چھ بجے حملہ کیا۔(فائل فوٹو)

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکھ گرودوارے میں دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور سات ہو گئے ہیں۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کے مطاق طالبان حکومت کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان عبدالنفی نے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں ایک طالبان سیکیورٹی اہلکار اور ایک سکھ کی ہلاکت ہوئی ہے جب کہ دیگر 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اس سے قبل وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حملہ آوروں کے ایک گروپ نے کابل شہر کے کارتہ پروان کے علاقے میں گرودوارے پر صبح ساڑھے چھ بجے حملہ کیا۔

عبدالنفی نے بتایا کہ گرودوارے کے گارڈز پر دستی بموں سے حملہ کیا جس سے دو گارڈ زخمی ہوئے اور کئی حملہ آور گرودوارے میں داخل ہوگئے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق گرودوارے کے منتظم گورنام سنگھ کے مطابق گرودوارے میں حملے کے وقت 30 افراد موجود تھے جن کے حوالے سے تاحال کچھ پتا نہیں چل رہا، کیوں کہ طالبان اندر جانے کی اجازت نہیں دے رہے۔

'رائٹرز' نے طالبان وزارتِ داخلہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی گرودوارے کے قریب دھماکے سے اُڑانے کی کوشش کی، لیکن ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی زوردار دھماکہ ہو گیا جس میں دو افراد زخمی ہوئے۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد علاقےکو کلیئر کرنے کا کام جاری ہے۔

ہفتے کی صبح ہونے والے اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جس میں کابل کے نواحی علاقے باغِ بالا میں واقع اس گرودوارے سے دھواں اُٹھتا دکھائی دے رہا ہے جب کہ فائرنگ کی بھی آوازیں آ رہی ہیں۔

کسی بھی گروپ نے تاحال اس واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی، تاہم شدت پسند تنظیم داعش خراسان نے حالیہ دنوں میں مساجد اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔

سن 2014 سے افغانستان میں سرگرم داعش خراسان افغانستان میں طالبان حکومت کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے جس کے حالیہ حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔

اگست میں اقتدار میں آنے کے بعد طالبان نے مشرقی افغانستان میں داعش کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر رکھا ہے۔

مارچ 2020 میں دااعش کا ایک مسلح جنگجو کابل کے ہی ایک گرو دوارے میں گھس گیا تھا اور فائرنگ کے بعد ہونے والے اس خود کش حملے میں 25 زائرین ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

بھارت کا ردِعمل

بھارت کے وزیرِ خارجہ ڈاکٹر جے شنکر نے کابل دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ زائرین کا تحفظ بھارت کی اولین ترجیح ہے۔

اس خبر کے لیے کچھ معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG