رسائی کے لنکس

تاندہ ڈیم: کشتی الٹنے کے واقعے میں اموات 51ہو گئیں، ایک لاپتا بچے کی تلاش جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر کوہاٹ کے تاندہ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں اموات کی تعداد 51 ہوگئی ہے جب کہ اب بھی ایک لاپتا بچے کی تلاش جاری ہے۔

اتوار کو مقامی مدرسے کے 55 بچے اساتذہ کے ہمراہ تاندہ ڈیم سیر و سیاحت کے لیے گئے تھے۔ اس دوران ان کی کشتی پانی میں ڈوب گئی جس سے اس میں سوار بیشتر طلبہ کی موت ہو گئی۔ اس واقعے میں صرف پانچ طلبہ کوبچایا جا سکا ہے۔

کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے صحافی وزیر آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تاندہ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کا واقعہ اتوار کی صبح پیش آیا تھا۔ کشتی میں سوار میرباش خیل کے مدرسے العربیہ الاسلامیہ کے 55 طلبہ ڈوب گئے تھے جن میں سے پانچ طلبہ کو بچا لیا گیا تھا جب کہ کشتی کے ملاح بھی اس واقعے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشتی ڈوبنے کے واقعے میں 41 طلبہ اور ملاح لاپتا تھے جن کی تلاش کے لیے فوج کے مقامی غوطہ خور اور کوہاٹ و پشاور کے غوطہ خوروں کی ٹیموں نے ریسکیو آپریشن جاری رکھا۔ ڈوبنے والے 20 طلبہ کی لاشیں پیر کو پانی سے نکالی گئیں جب کہ منگل کو مزید 21 طلبہ کی لاشیں ڈیم سے نکالی جا سکیں، جس کے بعد اموات کی تعداد 51 ہوگئی ہے جن میں کشتی کے ملاح بھی شامل ہے۔

وزیر آفریدی نے کہا کہ مقامی دینی مدرسے العربیۃ الاسلامیہ کے 55 طلبہ سوار تھے جو سیر و تفریح کی غرض سے تاندہ ڈیم آئے تھے اور وہ ڈیم کے دوسری طرف محو سفر تھے کہ پانی کے عین وسط میں ان کی کشتی کو حادثہ پیش آیا اور کشتی میں سوار تمام طلبہ ڈیم کے گہرے پانی میں ڈوب گئے۔

ان کے مطابق کشتی ڈوبنے کے اس حادثے میں ہلاک ہونے والے طلبہ کی عمر 8 سے 14 سال کے درمیان تھی۔ جو مدرسے کے مہتمم شاہد نور کے ہمراہ پکنک منانےتاندہ ڈیم گئے تھے۔

تاندہ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کے واقعے کا مقدمہ تھانہ محمد ریاض شہید میں درج کیا گیا ہے۔

ایس ایچ او قسمت خان کی مدعیت میں درج مقدمے میں ایریگیشن ڈپارٹمنٹ کے ذمہ دار افسران، ایکسیئن، ایس ڈی او اور سب انجینئر کو نامزد کیا گیا ہے اور اس میں قتل بالسبب کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

کوہاٹ کے ایک اور صحافی حمزہ ذیشان نے وائس امریکہ کو بتایا کہ اس ناخوشگوار واقعے میں ڈیم کے اطراف کے رہائش پذیر بچے شامل تھے۔

ان کے مطابق طلبہ کا تعلق سلیمان تالاب، تاندہ ڈیم،میر باش خیل،تین تالاب سے تعلق بتایا جا رہا ہے ۔ مدرسے کے بچوں میں خیبر پختونخوا کے شمالی ضلع شانگلہ کے دو بچے بھی شامل تھے جن کی لاشیں آبائی ضلعے روانہ کر دی گئی تھیں۔

ایک اور صحافی سید علیم حیدر کا کہناہے کہ مدرسے کے مہتمم کے متعدد قریبی رشتہ داروں کے بچے اس حادثے کا شکار ہوئے ہیں جس کے بعد وہ شدید ذہنی صدمے کے باعث نڈھال ہیں اور بات نہیں کر سکتے۔

صحافی وزیر آفریدی نے کہا کہ تاندہ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کے واقعے پر وہاں کے عوام کے چہروں پر غم چھایا ہوا ہے۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ ارد گرد کے ہر گاؤں کے گھر میں صفِ ماتم بچھا ہوا ہے ۔

سید علیم حیدر نے کہا کہ ابھی تک صوبائی اور وفاقی حکومت کے کسی نمائندے نے دورہ کرکے متاثرین سے اظہار ہمدردی نہیں کیا ۔

XS
SM
MD
LG