پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور کے قدیم اور پُر ہجوم بازار میں کار بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد پیر کی صبح تک کم از کم 42 ہو گئی۔
صوبہ خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت کے قصہ خوانی بازار میں اتوار کو ہونے والے ہلاکت خیز حملے میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
محکمہ صحت کے حکام نے بعض زخمیوں کی حالت بدستور تشویش ناک بتاتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے کم از کم 15 افراد بھی شامل ہیں، جو شادی کی تیاریوں کے سلسلے میں خریداری کے لیے بازار آئے تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے کیا گیا، اور زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلانے کے لیے گاڑی میں توپ کے گولے بھی رکھے گئے تھے۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے درجنوں دکانیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں، اور دھماکے کے مقام پر سڑک میں تقریباً دو فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا۔
تاحال کسی شخص یا گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
پشاور اور اس کے گرد و نواح میں آٹھ روز کے عرصہ میں ہونے والا یہ تیسرا مہلک حملہ تھا۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر لگ بھگ 145 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
صوبہ خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت کے قصہ خوانی بازار میں اتوار کو ہونے والے ہلاکت خیز حملے میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
محکمہ صحت کے حکام نے بعض زخمیوں کی حالت بدستور تشویش ناک بتاتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے کم از کم 15 افراد بھی شامل ہیں، جو شادی کی تیاریوں کے سلسلے میں خریداری کے لیے بازار آئے تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے کیا گیا، اور زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلانے کے لیے گاڑی میں توپ کے گولے بھی رکھے گئے تھے۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے درجنوں دکانیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں، اور دھماکے کے مقام پر سڑک میں تقریباً دو فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا۔
تاحال کسی شخص یا گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
پشاور اور اس کے گرد و نواح میں آٹھ روز کے عرصہ میں ہونے والا یہ تیسرا مہلک حملہ تھا۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر لگ بھگ 145 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔