افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کو لڑکیوں کے ایک اسکول کے باہر ہونے والے دھماکے میں ہلاک افراد کی تعداد 63 تک پہنچ گئی ہے جب کہ اقوامِ متحدہ، یونیسیف اور پاکستان نے واقعے کی مذمت کی ہے۔
افغان وزارت داخلہ نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت طالبات کی ہے جن کی عمریں 11 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔
ترجمان وزارت داخلہ طارق آریان کے مطابق دھماکے میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حملے کی ذمے داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی، البتہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے اس حملے کا ذمے دار طالبان کو ٹھیرایا ہے۔
ترجمان وزارتِ داخلہ کے مطابق ہفتے کو کابل کے مغربی علاقے دشتِ بارچی کے سید الشہدا نامی اسکول کے قریب اس وقت تین زوردار دھماکے ہوئے جب طلبہ اسکول سے باہر نکل رہے تھے۔
دھماکے کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی جب کہ طلبہ کی خون آلود کتابیں اور بستے جابجا بکھرے دکھائی دیے۔
مذکورہ اسکول میں صبح کے وقت لڑکے اور دوپہر کو لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔
طارق آریان کا مزید کہنا تھا کہ پہلا دھماکہ گاڑی میں موجود دھماکہ خیز مواد سے کیا گیا جس کے بعد دیگر دو دھماکے ہوئے۔ ان کے بقول ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دشتِ بارچی کے علاقے میں شیعہ ہزارہ کمیونٹی کی اکثریت آباد ہے اور بظاہر یہ لگتا ہے کہ اُنہیں ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔
افغانستان سے رواں برس 11 ستمبر تک امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب کہ کئی علاقوں میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں بھی تیزی آئی ہے۔
ماضی میں عسکریت پسند تنظیم داعش کی جانب سے اس علاقے میں شیعہ کمیونٹی کو نشانہ بنانے کی ذمے داری قبول کی جاتی رہی ہے۔ گزشتہ برس بھی داعش نے کابل میں ایک ٹیوشن سینٹر پر حملے کی ذمے داری قبول کی تھی جس میں 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
افغان وزارتِ صحت کے ترجمان غلام دستگیر نظاری نے بتایا کہ دھماکے کے بعد مشتعل ہجوم نے ان ایمبولینسز اور طبی عملے پر حملہ کیا جو زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اقوامِ متحدہ، یونیسیف اور پاکستان کا اظہارِ مذمت
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کابل میں اسکول کے قریب ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے۔
ترجمان سیکریٹری جنرل اسٹیفن ڈوجرک کے جاری کردہ بیان کے مطابق انتونیو گوتریس متاثرہ اہل خانہ، حکومت اور افغانستان کے عوام سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی اس گھناؤنے جرم کے ذمے دار ہیں ان کا احتساب کرنا چاہیے۔
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے افغانستان میں تشدد کے خاتمے اور تنازع کے پرامن تصفیے کی ضرورت پر زور دیا۔
اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے بھی کابل میں سید الشہدا اسکول کے قریب حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور نے ایک بیان میں کہا کہ اسکولوں کے اطراف تشدد کبھی برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ اسکولوں کو امن کی جگہ ہونا چاہیے، جہاں بچے محفوظ طریقے سے کھیل سکیں، سیکھ سکیں اور گھل مل سکیں۔
ادھر پاکستان نے بھی کابل میں اسکول پر حملے کی مذمت کی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ حکومتِ پاکستان افغانستان کے عوام اور حکومت سے دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر فورم پر دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔