پاکستان میں نجی ٹی وی چینل 'جیو انٹرٹینمنٹ' کا ڈرامہ سیریل 'تیرے بن' ان دنوں زبان زدِ عام ہے۔ ڈرامے کے ہیرو وہاج علی اور اداکارہ یمنیٰ زیدی کو بطور مرتسم اور میرب نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرونِ ملک بھی خوب پسند کیا جا رہا ہے لیکن گزشتہ دو اقساط کے بعد سے اس ڈرامے کا سحر کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
ڈرامے کی گزشتہ ہفتے نشر ہونے والی قسط کے بعد پرومو پر خاصی تنقید ہوئی جس میں ڈرامے کا ایک سین ناظرین کو بظاہر 'میریٹل ریپ' لگا اور انہوں نے اسے غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے اس پر اعتراض اٹھایا۔
بدھ کی رات نشر ہونے والی قسط نمبر 47 میں نہ صرف پرومو میں دکھائے جانے والے چند شاٹس نہیں تھے بلکہ کرداروں کے درمیان ڈائیلاگ کے علاوہ فلیش بیک کی تیکنیک استعمال کی گئی تھی جس پر وائس اوور موجود تھا۔
پرومو میں دکھایا گیا تھا کہ مرتسم کی ایک کزن حیا (سبینا فاروق) میرب سے کہتی ہے کہ وہ مرتسم کی زندگی سے چلی جائے۔ لیکن بدھ کو نشر ہونے والی قسط میں اس طرح کا کوئی سین نہیں تھا۔
'تیرے بن' کی 47ویں قسط کے نشر ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک بار پھر اسی کی بات ہورہی ہے۔
صوفیہ اے کیو نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ مسئلہ میریٹل ریپ سے نہیں بلکہ 'تیرے بن' کی غیر سنجیدہ اپروچ سے تھا جس کی وجہ سے ایک رومانس سے بھرپور ڈرامہ مذاق بن گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کے ڈرامے لوگوں کو تبلیغ یا سکھانے کے لیے نہیں بلکہ تفریح مہیا کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں اور اس طرح کے ڈرامے میں شائقین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک سنجیدہ موضوع کو بیچ میں لانا مسئلہ ہے۔
تجزیہ کار مومن علی منشی نے کہا کہ وہ پرستار جو پورے دل سے یقین رکھتے ہیں کہ بدھ کو انہوں نے اپنی ٹیلی ویژن اسکرین پر جو کچھ دیکھا وہی اصل کہانی تھی اور یہ کہ گزشتہ ہفتے کا پرومو محض مس لیڈنگ تھا انہیں اس بات کا بھی پچھتاوا ہے کہ انہوں نے پہلے مرتسم پر شک کیا۔
کیا واقعی 'تیرے بن' کے پروڈیوسرز نے تنقید سے بچنے کے لیے کہانی بدلی اور قسط کو دوبارہ ایڈٹ کیا؟ کیا شائقین کی رائے میں اتنا دم تھا کہ پرومو میں دکھائے جانے والے معاملے کو یک دم رد کرکے کہانی کو نئے انداز میں آگے بڑھایا گیا؟
بعض سوشل میڈیا صارفین ایسا ہی سمجھتے ہیں اور ان کی نظر میں ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
حمیرا قاضی نامی صارف نے سوال کیا کہ کیا واقعی پروڈیوسرز نے اسکرپٹ کو صرف اس لیے بدلا تاکہ ان پر تنقید نہ ہو؟
ایک اور صارف نے کہا کہ ایک ایسی لڑکی جس نے خود پر ہر قسم کا ظلم سہا، اس کو برے حال میں دکھانا بہت بڑی بے وقوفی ہے۔ انہوں نے پروڈیوسرز سے سوال کیا کہ کیا وہ واقعی ناظرین کو بےوقوف سمجھتے ہیں؟
بعض صارفین نے تنقید کے بجائے دفاع بھی کرنے کی کوشش کی۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ تنقید سے بچنے کے لیے کہانی تبدیل کی گئی ہے تو وہ بے وقوف ہیں۔
اگر ایسا ہوتا تو میرب کبھی چوکیدار سے یہ نہ کہتی کہ وہ 'مرتسم خان کی بیوی ' ہے۔
سویجا کیلارو کے خیال میں یمنیٰ زیدی کی اس قسط میں پرفارمنس کو جتنا سراہا جائے وہ کم ہے، ان کے کردار اور کارکردگی کو خراب اسکرپٹ سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا لیکن پھر بھی انہوں نے ڈرامے کومکمل تباہی سے بچا کر اپنی پرفارمنس کو یادگار بنایا۔
'تیرے بن' کی کہانی کیا ہے؟
'تیرے بن' جیو انٹرٹینمنٹ پر نشر ہونے والا 'سیونتھ اسکائی انٹرٹینمنٹ' کا ڈرامہ ہے جسے مصنفہ نوران مخدوم نے تحریر کیا ہے اور جس کی ہدایات سراج الحق نے دی ہیں۔ ڈرامے کی اب تک 47 اقساط نشر ہوچکی ہیں اور یہ بدھ اور جمعرات کو نشر ہوتا ہے۔
ڈرامے کی کہانی میرب (یمنیٰ زیدی) کے گرد گھومتی ہے جس کی اپنے کزن مرتسم (وہاج علی) سے زبردستی شادی کرا دی جاتی ہے۔ میرب اس رشتے سے خوش نہیں ہوتی اور اسی لیے اپنے شوہر کو ہر قسم کے حقوق سے بھی محروم رکھنے کے لیے ایک کنٹریکٹ بھی سائن کراتی ہے جس کی رو سے جسمانی تعلقات پر پابندی ہوتی ہے۔
ڈرامے کی 46 اقساط تک یہ معاملہ چلتا رہتا ہے اور ناظرین اس انتظار میں تھے کہ کب دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوتی ہے۔ لیکن معاملہ اچانک 46ویں قسط کے آخر میں اس وقت خراب ہوگیا جب میرب نے مرتسم کو تھپڑ مارا اور ان کے منہ پر تھوکا۔
مرتسم اس بےعزتی کے جواب میں کمرے کا دروازہ بند کرکے اپنی بیوی کو قید کرلیتا ہے۔بعد ازاں جو 47 ویں قسط کا پرومو دکھایا گیا تھا اس پر شائقین کی جانب سے خوب تنقید کی گئی تھی اور بعض نے ایک سین کو 'میریٹل ریپ' قرار دیا تھا۔
ڈرامے کی رائٹر نوران مخدوم نے بھی اپنے انٹرویوز میں مرتسم اور میرب کے تعلقات کے بارے میں کوئی ایسی بات نہیں کی جس کے بعد ڈرامے کے پروڈیوسر عبداللہ کادوانی نے وضاحت کے طور پر ایک ٹوئٹ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ شائقین کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور ان سے درخواست کرتے ہیں کہ 'تیرے بن' کی اگلی قسط دیکھ کر کوئی رائے قائم کریں اور بلاوجہ کسی نتیجے پر نہ پہنچیں۔