رسائی کے لنکس

کیا پاکستان میں کرونا ٹیسٹ کم ہونے سے مریض کم ہو رہے ہیں؟


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان میں حالیہ چند روز سے کرونا وائرس کیسز میں کمی دیکھی جا رہی ہی لیکن سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کرونا ٹیسٹس بھی بتدریج کم ہو رہے ہیں۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے اختتام یعنی 19 جون کے بعد سے ملک میں کرونا وائرس کے کیسز میں بتدریج کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔ کرونا کے یومیہ کیسز جو 5 سے 6 ہزار رپورٹ ہورہے تھے اب ان کی تعداد ایک بار پھر اوسطاً 4 ہزار پر آ گئی ہے۔

یاد رہے کہ 26 فروری کو ملک میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد جون کے مہینے میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں اور مہینے کے پہلے تین ہفتوں میں کیسز کی تعداد ایک لاکھ 4 ہزار سے زائد ریکارڈ کی گئی تھی۔ 13 جون کو پاکستان میں ایک ہی روز میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے جن کی تعداد 6 ہزار 825 تھی۔

اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ 19 جون کو ملک بھر میں 6 ہزار 604کیسز ریکارڈ ہونے کے بعد 20 جون کو 4 ہزار 951، 21 جون کو 4 ہزار 471، 22جون کو 3 ہزار 946 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

ملک میں 23 جون کو 3 ہزار 892 کیسز سامنے آئے اور 24 جون کو سامنے آنے والے اعدادو شمار کے مطابق ملک بھر میں کل 4 ہزار 44 کیسز سامنے آئے۔

کرونا وائرس ٹیسٹ کے متنازع نتائج
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:10 0:00

'کیسز میں کمی کا تعلق ٹیسٹس میں کمی سے ہے'

بعض حلقوں کی جانب سے کیسز میں کمی کو حوصلہ افزا قرار دیا جارہا ہے تاہم ڈاکٹرز اور ان کی تنظیمیں اس ڈیٹا کو زیادہ قابل اعتماد قرار نہیں دے رہیں۔

طبی ماہرین کی دلیل یہ ہے کہ ملک میں 19 جون سے ایک جانب جہاں کیسز کی تعداد کم رپورٹ ہوئی ہے تو وہیں ملک بھر میں اس عرصے کے دوران کرونا کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹس کی تعداد میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔ یہ تعداد 31 ہزار سے کم ہوتی ہوتی 21 ہزار پر آ گئی ہے۔

سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 19 جون کو ملک بھر میں 31 ہزار 951 ٹیسٹ کیے گئے تھے جس کے بعد اس میں بتدریج کمی دیکھنے میں آئی۔ 20 جون کو ملک بھر میں 28 ہزار 855 ٹیسٹ ہوئے۔

ملک میں 21 جون کو ایک بار پھر 30 ہزار 520، 22 جون کو کم ہو کر 24 ہزار 599 ٹیسٹ جب کہ 23 جون کو ملک بھر میں 23ہزار 380 ٹیسٹ کیے گئے۔ اسی طرح 24 جون کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں محض 21 ہزار 835 ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

عالمی اعداد و شمار پر بھی نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں اب تک کل 11 لاکھ 71 ہزار 976 ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ اس طرح ایشیا کے 49 ممالک میں پاکستان ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کے لحاظ سے 33 ویں نمبر پر ہے۔

بھارت بڑی آبادی ہونے کی وجہ سے اس فہرست میں اوپر ہے جب کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مالدیپ، ترکی، بھوٹان اور تھائی لینڈ جیسے ممالک آبادی کم ہونے کے باوجود پاکستان کے مقابلے میں زیادہ ٹیسٹس کی شرح رکھتے ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ چند روز سے کرونا کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ چند روز سے کرونا کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن ناگزیر

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اکرام احمد تنیو کا کہنا ہے کہ ملک میں ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملک کے بڑے شہروں میں ماسک کی پابندی پر اب بھی مکمل عمل درآمد نہیں ہو رہا۔

ڈاکٹر اکرام کا کہنا تھا کہ غیر موثر لاک ڈاون حتٰی کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی کئی شہروں میں مفید ثابت نہیں ہو رہا جس کا عملی مظاہرہ کراچی میں نظر آتا ہے۔

اُن کے بقول کراچی میں 'ہاٹ اسپاٹ' قرار دیے گئے علاقوں میں بھی ایس او پیز کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور انتظامیہ کہیں نظر نہیں آتی جبکہ دوسری جانب حکومت کی جانب سے ٹیسٹنگ صلاحیت میں کمی کے باعث ملک میں کیسز کی تعداد کم ظاہر ہو رہی ہے۔

ڈاکٹرز کے خیال میں بہت سے ایسے افراد بھی ہیں جو علامات ظاہر ہونے کے باوجود بھی جان بوجھ کر ٹیسٹ کرانے سے گریز کرتے ہیں جس کی وجہ لوگوں میں اس بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیاں اور پھر شعور کی کمی ہے۔

اس سے قبل وزیر اعظم کی ٹاسک فورس برائے سائنس و ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمان بھی اپنے ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے رپورٹ کیے گئے کیسز کے مقابلے میں حقیقت میں کیسز کی تعداد دو سے تین گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کم ہونے اور سانس کے دیگر امراض کے باعث ہلاکتوں کو ان اموات میں شامل نہیں کیا جاتا۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ اگر اسی رفتار سے کیسز بڑھتے رہے تو جولائی کے آخر میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 12 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

اُنہوں نے کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 42 ہزار سے بڑھ سکتی ہے۔

ایک ہفتے قبل پاکستان میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے ملک میں ان 20 شہروں میں مختلف مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی جو کرونا کے پھیلاؤ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔

حکومتی ہدایات کی روشنی میں صوبائی حکومتوں نے فوری طور ان علاقوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہاں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ رہائش پذیر افراد کی نقل و حرکت پر بھی پابندیاں عائد کر دی گئیں۔

لیکن ڈاکٹرز کی ملک گیر تنظیم پی ایم اے اس کی افادیت پرشکوک و شبہات کا اظہار کرتی رہی ہے۔ ان کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے تحت ملک بھر میں دو ہفتے احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار چلانے اور دو ہفتے مکمل لاک ڈاون کے فیصلے پر عمل کرنے سے وبا کنٹرول ہو سکتی ہے۔

طبی ماہرین نے کہا تھا کہ ملک میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت 50 ہزار تک لانے سے ہی وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

پاکستان میں اب تک کرونا سے ہلاکتوں کی شرح لگ بھگ 2 فی صد رہی ہے۔ پاکستان ایشیا میں وائرس سے ہونے والی اموات کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر ہے۔ پاکستان سے زائد ہلاکتیں چین، بھارت، ایران اور ترکی میں ہوں چکی ہیں۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG