واشنگٹن میں امریکی بجٹ میں خسارے کو کم کرنے کے لیے اسپیشل کانگریشنل سپر کمیٹی نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ تاہم امریکی قانون سازوں کے ساتھ ساتھ لاس اینجلس اور امریکہ کے دیگر شہروں میں طالب علم بھی اخراجات اور بجٹ میں خسارے کو کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جس کے لیے وہ ایک آن لائن گیم ’بجٹ ہیرو‘ کا استعمال کررہے ہیں ۔ مگر انہیں کس قسم کے مسائل کا سامنا ہے؟
ہائی اسکول کےان طالب علموں کا کہنا ہے کہ وہ یہ سیکھ رہے ہیں کہ آئندہ دس برسوں میں وفاقی اخراجات میں ایک اعشاریہ دو ٹرلین کی کٹوتی کس قدر مشکل عمل ہےاور کانگرس کو اِسی قسم کے چیلنج کا سامنا ہے۔لیکن معیشت کی بہتری کے لیے بجٹ پر کنٹرول مشکل کام ہے ۔ ڈوری بینٹ کہتی ہیں کہ میں بڑی ہو کر کالج جانا چاہتی ہوں ، میں چاہتی ہوں کہ مستقبل میں میری اچھی جاب ہو، بچے ہوں اور ایک گھر ہو۔
واشنگٹن میں قانون سازوں کی طرح طالب علم بھی کوشش کر رہے ہیں کہ وفاقی بجٹ میں کمی کی جائے،جس کے لیے وہ بجٹ ہیرو کہلا نے والے آن لائن گیم کا استعمال کر رہے ہیں۔
کچھ طالب علموں کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں کے نظام کا آسان طریقہ ہمارے لیےزیادہ قابل قبول ہو گا۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا کی سابق نمائندہ جین ہرمن اب ووڈروولسن سنٹر فار انٹرنیشنل سکلرز کی سربراہ ہیں ۔وہ کہتی ہیں کہ دس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے اس گیم کا استعمال کیا ہے اور انہوں نے دو چیزیں سیکھی ہیں پہلی بات تو یہ کہ یہ کتنا مشکل کام ہے اور دوسرا اگر آپ چاہیں تو اس کا حل ممکن ہے۔
طالب علموں کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کٹوتی آسان کام نہیں۔جیفری برکے کہتے ہیں کہ ہمارے لیے سب سے مشکل کام یہ تھا کہ گیس کی رقم اور گیس پر ٹیکسوں کے اضافے میں کٹوتی کیسے کی جائے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اس کے اثرات ہر جگہ ، ہر چیز اورہر شخص پر پڑیں گے۔
دفاعی اخراجات سے بحث و مباحثے میں اضافہ ہوا ہے۔ طالب علم ہیری کڈ کہتے ہیں کہ کیونکہ ایک طرف ہم کہتے ہیں کہ فوجی اخراجات میں کمی کی جا رہی ہیں مگر ہم روزگار سے متعلق بھی پریشان ہیں اور ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ عراق سے فوجیں نکالی جائیں۔
امریکی پبلک میڈیا بجٹ ہیرو کو بنانے والوں میں سے ایک ہے۔ براڈکاسٹر ڈیجیٹل اینویشن کے سربراہ واہکوئین الوارادو کہتے ہیں بہت سے کھلاڑیوں نے آن لائن تبصرے کرتے ہیں اوروہ پوچھتے ہیں کہ کانگرس اس گیم کو اس لیے استعمال کر رہی ہے کہ لوگوں کے سوالات کا جواب دینے کے لیے سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کر سکے۔
اس گیم میں معلومات کانگریشنل بجٹ آفس نے فراہم کی ہیں اور رقم میں کٹوتی کی ہر تجویز میں حقیقی زندگی پر اس کے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔ان طالب علموں کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار کا حساب کرنا مشکل کام ہے لیکن اگر وہ یہ کر پائیں تو ہر کوئی جیت سکتا ہے۔