بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں شدید فضائی آلودگی کے معاملے سے نمٹنے کے لیے شہر کے اسکولوں کو بند کرنے اور تعمیراتی منصوبوں پر کام کو روکنے کے علاوہ کئی دیگر ہنگامی اقدامات کیے گئے ہیں۔
گرد و غبار یعنی ’سموگ‘ اب دہلی کے علاوہ اس کے قرب و جوار کے علاقوں میں بھی پھیل گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی طرف سے صاف فضا کے لیے مقررہ حد سے، دہلی کی فضا تیس گنا زیادہ آلودہ ہو گئی ہے۔
دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجری وال نے اتوار کو تمام اسکولوں کو تین روز کے لیے بند کرنے، تمام تعمیراتی کاموں کو پانچ روز کے لیے روکنے اور بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو دس روز کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ گرد کو کنٹرول کرنے کے لیے شہر کی سڑکوں پر پانی کا چھڑکا کیا جائے گا جو فضائی آلودگی کی ایک بڑی وجہ ہے۔
دوسری طرف بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش کے عہدیداروں نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے آئندہ چند ہی دنوں کے اندر ان کی ریاست بھی"سموگ" یعنی گردوغبار اور دھواں کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔
دہلی کی طرح اس کے مشرق میں واقع اترپردیش ریاست کے ضلع غازی آباد میں بھی اسکول پیر اور منگل کو بند رہیں گے۔
ایک ہفتے سے زائد عرصے سے نئی دہلی کے فضا شدید گردوغبار اور دھواں کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو آنکھوں میں جلن اور گلے میں خراش ایسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
فضائی آلودگی سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں ڈیزل سے چلنے والی گاڑیاں، رواں موسم میں فصلوں کے بھوسے اور کچرے کو جلانا، مٹی کے تیل سے جلن والے چولہے اور گوبر کو بطور ایندھن استعمال کرنا ہے۔
اگرچہ بھارت کے دارالحکومت کا شمار دنیا کے سب سے آلودہ فضا والے شہروں میں ہوتا ہے تاہم رواں ہفتے شہر میں فضائی آلودگی کی صورت حال بہت زیادہ سنگین ہو گئی جب دھوئیں نے شہر کی عمارتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور سڑکوں پر حد نگاہ نہایت محدود ہو گئی۔
کئی مقامی ٹی وی چینلز اس صورت حال کے بارے میں "سانس لینے کا حق"، ’’مجھے سانس لینے میں مدد دیں‘‘ جیسے عنوانات کے تحت مہم جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ سماجی میڈیا پر خطرناک فضائی آلودگی سے بچاؤ سے متعلق پیغامات کی بھر مار ہے۔