امریکہ میں 2016 کے صدراتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے خواہشمند امیدواروں کے درمیان منگل کو لاس ویگاس میں پہلا مباحثہ ہوا۔
اس سے قبل ریپبلکن پارٹی اپنے امیدواروں کے لیے دو مباحثے منعقد کرا چکی ہے۔
سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن ڈیموکریٹک امیدواروں کی دوڑ میں آگے ہیں اور وہ اس مباحثے میں مرکزی کھلاڑی رہیں۔ ان کے علاوہ چار مزید امیدواروں نے مباحثے میں حصہ لیا۔
حالیہ جائزوں کے مطابق ہلری کلنٹن 40 فیصد سے زائد حمایت کے ساتھ سب سے آگے ہیں۔ ان کے بعد ورمونٹ سے برنی سینڈرز ہیں جنہیں 25 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔
ہلری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے علاوہ میری لینڈ کے گورنر مارٹن او مائلی، ورجینیا کے سابق سینیٹر جم ویب اور روڈ آئی لینڈ کے سینیٹر لنکن چیفی شامل ہیں۔ حالیہ جائزوں میں آخری تین امیدواروں کو ایک فیصد سے بھی کم حمایت ملی۔
اس شام پوچھا جانے والا پہلا مشکل سوال صف اول کی امیدوار ہلری کلنٹن سے تھا کہ کیا صرف منتخب ہونے کے لیے وہ اپنے نظریات اکثر بدلتی رہتی ہیں، کیونکہ انہوں نے حال ہی میں مشرقی ایشیا کی 12 ریاستوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بارے میں اپنی رائے بدل دی تھی۔
ہلری کلنٹن نے اس پر اتفاق کیا اور کہا کہ تین سال پہلے جب وہ وزیر خارجہ تھیں تو انہوں نے اس معاہدے کی حمایت کی تھی، مگر تین سال بعد جب اس پر دستخط ہوئے تو حتمی معاہدہ ان کے معیار پر پورا نہیں اترا۔
’’اکثر انسانوں کی طرح میں بھی نئی معلومات کو اہمیت دیتی ہوں۔‘‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ کو درپیش سب سے اہم مسئلہ کیا ہے تو پانچوں امیدواروں نے مختلف جواب دیے۔ چیفی نے مشرق وسطیٰ میں جنگ کا نام لیا، او مائلی نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ایران اہم مسئلہ ہے، کلنٹن نے عالمی جوہری خطرے کا نام لیا، سینڈرز نے ماحولیاتی تبدیلی جبکہ ویب نے امریکہ کے چین کے ساتھ تعلقات اور سائیبر سکیورٹی کے مسائل کا ذکر کیا۔
کلنٹن نے سینڈرز کے ساتھ براہ راست اسلحے سے متعلق قوانین پر بحث کی۔ انہوں نے کہا کہ سینڈرز نے اس مسئلے پر زیادہ سختی نہیں دکھائی کیونکہ انہوں نے اسلحے پر پابندی سے متعلق ایک اہم قانون کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
سینڈرز نے اس پر کہا کہ ہمیں دماغی صحت کی بہتر سہولتیں، اور خریداروں کے پس منظر کی سخت جانچ کرنی چاہیئے۔ اکثر امیدواروں نے کلنٹن کے اس مطالبے کی تائید کی کہ ’’پورے ملک کو نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا چاہیئے۔‘‘
کلنٹن سے جب ان سے ایک نجی سرور سے ای میلز بھیجنے سے متعلق سوال کیا گیا تو سینڈرز نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قوم ان کی ای میلز کے بارے میں سن سن کر تنگ آ چکی ہے اور ’’اب ای امیلز پر بحث ختم کریں۔‘‘
تاہم چیفی نے ان سے اختلاف کیا اور کہا کہ امیدوار کی ’’ساکھ ایک اہم مسئلہ‘‘ ہے۔
ریپبلکن پارٹی کے برعکس ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے خواہشمند امیدواروں نے اپنی مہم میں ایک دوسرے پر بہت کم تنقید کی ہے اور منگل کا مباحثہ ذاتیات کی بجائے ان کی پالیسیوں اور کام پر مرکوز تھا۔
منگل کا مباحثہ ان کے لیے اس لیے بھی اہم تھا کیونکہ ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی صدارتی امیدواروں کے لیے صرف چھ مباحثے منعقد کرا رہی ہے۔ اس کے برعکس ریپبلکن پارٹی 12 مباحثے کرائے گی۔
یہ مباحثہ او مائلی، ویب اور چیفی کے لیے ایک اہم موقع تھا کہ وہ دیگر نامور شخصیات کی دوڑ میں ممکنہ شمولیت سے قبل اپنے آپ کو منوائیں، جن میں نائب صدر جو بائیڈن شامل ہیں جو اس مباحثے میں حصہ نہیں لیں گے کیونکہ انہوں نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ صدارتی دوڑ میں شامل ہوں گے یا نہیں۔