ڈنمارک نے شام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کیمیاوی ہتھیار تلف کرنے کے عمل کو تیز بناتے ہوئے کیمیاوی ہتھیاروں کی آخری کھیپ بھی جلد از جلد ڈنمارک کے حوالے کرے۔
واضح رہے کہ ڈنمارک کی جانب سے شام کے ہتھیار تلف کرنے کے لیے دو کارگو بحری بیڑے مہیا کیے گئے ہیں، جن میں شام کے کیمیاوی ہتھیار اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
ڈنمارک کے وزیر ِخارجہ، مارٹن لائیڈ گارڈ منگل کے روز اس پہلے بحری بیڑے پر موجود تھے جس پر شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کی کھیپ بھری گئی تھی۔
ڈنمارک کے وزیر ِخارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے بحری بیڑے 30 جون کی حتمی تاریخ کے بعد نہیں ٹھہریں گے۔
ڈینمارک کے وزیر ِخارجہ کے الفاظ: ’ہم اب تک شام کے 92 فی صد کیمیاوی ہتھیار جمع کر چکے ہیں۔ مگر یہ کافی نہیں۔ ہمیں بقایا 8 فی صد کیمیاوی ہتھیار بھی جمع کرنے ہیں؛ اس کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا ہوگی۔ کیمیاوی ہتھیار جمع کرنے کے بعد ہم نے انہیں جلد از جلد تلف کرنے کے انتظامات کو بھی یقینی بنانا ہے‘۔
شام کی جانب سے اس وقت کیمیاوی ہتھیاروں کو تلف کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا تھا جب گذشتہ برس اگست کے مہینے میں شامی حکومت نے دمشق میں اپنے ہی لوگوں پر کیمیاوی حملہ کیا جس واقع میں 1,400 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس کیمیاوی حملے کے بعد اقوام ِ متحدہ کی جانب سے جوابی کارروائی سے بچنے کے لیے شام اپنے کیمیاوی ہتھیار تلف کرنے پر رضامند ہوا تھا۔
واضح رہے کہ ڈنمارک کی جانب سے شام کے ہتھیار تلف کرنے کے لیے دو کارگو بحری بیڑے مہیا کیے گئے ہیں، جن میں شام کے کیمیاوی ہتھیار اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
ڈنمارک کے وزیر ِخارجہ، مارٹن لائیڈ گارڈ منگل کے روز اس پہلے بحری بیڑے پر موجود تھے جس پر شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کی کھیپ بھری گئی تھی۔
ڈنمارک کے وزیر ِخارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے بحری بیڑے 30 جون کی حتمی تاریخ کے بعد نہیں ٹھہریں گے۔
ڈینمارک کے وزیر ِخارجہ کے الفاظ: ’ہم اب تک شام کے 92 فی صد کیمیاوی ہتھیار جمع کر چکے ہیں۔ مگر یہ کافی نہیں۔ ہمیں بقایا 8 فی صد کیمیاوی ہتھیار بھی جمع کرنے ہیں؛ اس کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا ہوگی۔ کیمیاوی ہتھیار جمع کرنے کے بعد ہم نے انہیں جلد از جلد تلف کرنے کے انتظامات کو بھی یقینی بنانا ہے‘۔
شام کی جانب سے اس وقت کیمیاوی ہتھیاروں کو تلف کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا تھا جب گذشتہ برس اگست کے مہینے میں شامی حکومت نے دمشق میں اپنے ہی لوگوں پر کیمیاوی حملہ کیا جس واقع میں 1,400 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس کیمیاوی حملے کے بعد اقوام ِ متحدہ کی جانب سے جوابی کارروائی سے بچنے کے لیے شام اپنے کیمیاوی ہتھیار تلف کرنے پر رضامند ہوا تھا۔