|
جمعرات کو روسی میڈیا کی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ روسی فوج کے جنرل اسٹاف کے ایک ڈپٹی چیف کو بڑے پیمانے پر رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل وادیم شمرین ان چار اعلیٰ فوجی عہدے داروں میں سے ایک ہیں جنہیں گزشتہ ماہ رشوت لینے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔
نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوف کو رشوت لینے کے الزام میں پہلے ہی 23 اپریل کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
وزارت دفاع کے عملے کے شعبے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل یوری کوزنتسوف اور روسی فوج کی 58ویں کمان کے سابق کمانڈر میجر جنرل ایوین پوپوف کو بھی اسی طرح کے الزامات کا سامنا ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جنرل شمرین کے گھر کی تلاشی لی گئی ہے اور انہیں دو ماہ تک حراست میں رکھا جائے گا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ وہ اپنے خلاف ان الزامات کی کس طرح سے پیروی کریں گے۔
شمرین سن 2020 سے فوج کی سگنل کور کی کمان کرتے رہے ہیں۔ اس کور کا تعلق فوج کے مواصلاتی امور سے ہے۔
کریملن نے اس کیس کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ تاہم اس کا یہ کہنا ہے کہ کئی سرکاری اداروں میں کرپشن کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کرپشن کے خلاف جنگ مسلسل عمل ہے۔ یہ کوئی مہم نہیں ہے۔ بلکہ یہ مسلسل جاری رہنے والا ایک کام ہے۔ یہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سرگرمیوں کا ایک لازمی حصہ ہے۔
مقامی رپورٹوں کے مطابق، جمعرات کے روز ہی ماسکو کے علاقے کے لیے وفاقی جیل سروس کے نائب سربراہ ولادی میر تیلاوف کو بھی بڑے پیمانے پر رشوت ستانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
تفتیش کاروں نے جمعرات کو ماسکو کی ایک عدالت سے درخواست کی ہے کہ تیلاوف کو مقدمے کی سماعت سے قبل حراست میں رکھنے کی اجازت دی جائے۔
(اس رپورٹ میں شامل کچھ تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)
فورم