پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے راولپنڈی جی ایچ کیو میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کو دی گئی مہلت اب ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے جتنی آزادی لینی تھی لے لی۔ تاہم اُنہوں نے واضح کیا کہ ان کے خلاف کوئی غیر قانونی راستہ اختیار نہیں کیا جائے گا اور جو بھی ہو گا قانونی طریقے سے ہو گا۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم والے ہر پاکستان مخالف شخص سے کیوں ملتے ہیں اور کسی فوجی کی نماز جنازہ کیوں نہیں پڑھتے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس علاقے میں جو فوج کی سپورٹ میں بولے وہ مارا جاتا ہے۔ اُنہوں نے سوال کیا کہ فوج سے بدلہ لینے کی بات کیوں کی جاتی ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت تھی کہ ان سے پیار سے ڈیل کیا جائے ورنہ ڈیل کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
راولپنڈی جی ایچ کیو میں ایک نیوز کانفرنس میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے خلاف ایکشن ہوا تو لوگوں نے بہت باتیں کیں۔ لوگوں نے کہا کہ آپ پی ٹی ایم کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیتے۔ اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے قیام کے وقت سے ہی ان کے ساتھ رابطہ رہا اور آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر پی ٹی ایم کو انگیج رکھا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر ان لوگوں کے ساتھ سخت رویہ نہیں رکھا گیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ محسن داوڑ اور دیگر لوگوں سے ملاقات میں پی ٹی ایم کی جانب سے 3 مطالبات پیش کیے گئے تھے جن میں سے ایک مطالبہ علاقے میں بارودی سرنگوں کو صاف کرنا تھا۔ آصف غفور نے بتایا کہ فوج کی جانب سے علاقے میں مائنز کی کلیئرنگ جاری ہے اور اب تک فوج نے علاقے کی 45 فیصد بارودی سرنگیں کلیئر کر دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج کے 101 سے زائد جوان مائنز کلیئر کرنے کے دوران شہید ہوئے۔
آصف غفور نے کہا کہ 22 مارچ 2018 کو این ڈی ایس نے پی ٹی ایم کو فنڈنگ دی۔ انہوں نے سوال کیا کہ اسلام آباد دھرنے کے لیے را نے کتنے پیسے دیئے؟ یہ پیسے کیسے پہنچے؟ 8 مئی 2018 کو طورخم ریلی کے لیے کتنے پیسے دیئے گئے؟ پی ٹی ایم کو حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے کتنا پیسہ آ رہا ہے؟
ترجمان نے کہا کہ کونسا قانون اشتعال انگیزی کی اجازت دیتا ہے؟ جو اس علاقے میں فوج کے حق میں بولتا ہے وہ مارا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم بتائے کہ قندھار میں بھارتی قونصل خانے میں منظور پشتین کا کون سا رشتے دار گیا اور کتنے پیسے لیے؟
پی ٹی ایم کا موقف
پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اپنے رد عمل میں کہا کہ ہم بات چیت کے لیے ابھی بھی تیار ہیں لیکن بات چیت برائے بات چیت نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس سے نتائج بھی نکلنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور ہمارے خلاف کیا کریک ڈاؤن کریں گے، ہمارے خلاف پندرہ سال سے کریک ڈاؤن جاری ہے۔ اب اس سے زیادہ کیا کریں گے۔
بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے عائد الزامات پر اُنہوں نے کہا کہ الزامات ہم پر پہلے بھی لگتے رہے ہیں لیکن اگر کوئی ثبوت ہے تو سامنے لایا جائے۔ اگر کسی کا رشتہ دار کسی معاملہ میں ملوث ہے تو اسے بھی سامنے لایا جائے۔
منظور پشتین نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات اور وزیر تعلیم موجود ہیں لیکن ان سب کی موجودگی میں ڈی جی آئی ایس پی آر کیسے ان موضوعات پر بات کر سکتے ہیں۔
افغانستان کا ردعمل
افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایف پر پی ٹی ایم کی فنڈنگ کے الزام کا ابھی تک افغان حکومت کی جانب سے کسی باضابطہ ردعمل کا اظہار تو نہیں کیا گیا البتہ ایک افغان سیکورٹی عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ سے کہا کہ پاکستانی فوج کے الزامات بے بنیاد ہیں اور یہ کہ افغان حکومت کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں داخل نہ دینے کے اصول پر کاربند ہے۔
مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے کا فیصلہ
آصف غفور نے بتایا کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے اور وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ 100 سے بھی کم مدراس عسکریت پسندی کی طرف راغب کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق نصاب بنانے کے لیے کمیٹی بنائی ہے جو مدارس کیے لیے نصاب تیار کرے گی۔
اُنہوں نے کہا کہ مدارس کے نصاب میں دین اور اسلام ہو گا لیکن نفرت انگیز مواد نہیں۔ نصاب میں درس نظامی کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے مضامین بھی ہوں گے اور ہر مدرسے میں 4 سے 6 مضامین کے اساتذہ درکار ہوں گے۔ آصف غفور نے بتایا کہ اس سے متعلق بل تیار ہو رہا ہے جس کے بعد نصاب پر نظرثانی ہو گی۔ اُنہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مقابلے سے فارغ ہو چکے ہیں۔ اب انتہاپسندی کا خاتمہ کرنا باقی ہے۔
پاکستان 1971 والا پاکستان نہیں ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے نیوز کانفرنس میں بھارت کو خبردار کیا کہ یہ 1971 نہیں، نہ وہ فوج ہے اور نہ وہ حالات۔ اس مرتبہ کوئی غلطی کی گئی تو بھارت کو اندازہ ہو جائے گا کہ پاکستان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے بھارتی جہازوں کے گرنے کو ذہن میں رکھے۔ بھارت نے کہا کہ ایٹمی اثاثے دیوالی کے لیے نہیں تو آئیں ہم بھی تیار ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جب بات ملکی دفاع اور سلامتی کی ہو تو پاکستان ہر قسم کی صلاحیت استعمال کرے گا۔ ہمارا حوصلہ نہ آزمائیں۔ اگر موجودہ پاکستانی میڈیا 1971 میں ہوتا تو بھارت کی سازشیں بے نقاب کرتا اور آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کے لیے یہی پیغام ہے کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔ بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے نوشہرہ اسٹرائیک اور بھارتی جہازوں کے گرنے کا حساب ذہن میں رکھے۔