برطانوی شہزادی ڈائنا ، اگر کار کے حادثے میں ہلاک نہ ہوئی ہوتیں تو آج 50 برس کی ہوتیں۔ ان کی پچاسویں سالگرہ نے مختلف حلقوں میں ان قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ اگر آج وہ زندہ ہوتیں تو کیسی دکھائی دیتیں اور وہ کس طرح کی زندگی گذار رہی ہوتیں۔
وہ آج سے تقریباً 14 سال قبل پیرس میں کار کے ایک حادثے میں اپنی زندگی کی بازی ہار گئی تھیں، لیکن ان کی زندگی، محبت کی داستانیں، حسن اور سماجی سرگرمیوں کا آج بھی لوگ ذکر کرتے ہیں اور وہ ان کے لیے بدستور بڑی کشش رکھتی ہیں۔
اس موقع پر کئی افراد لندن کے کنسنگٹن پیلس کے باہر جمع ہوئے ، جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے چند برس گذارے تھے اورلوگوں نے اپنی عقیدت کے اظہار کے طورپر محل کے مرکزی دروازے پر کارڈ، کیک اور دوسری یادگاری اشیاء رکھیں۔
ڈائنا کی شہرت ایک عوامی شہزادی کے طورپر بھی تھی مگر 36 سال کی عمرمیں ان کی موت ایسے حالات میں ہوئی جب وہ اپنے ذاتی مسائل کے بحرانی دور سے گذر رہی تھیں۔ انہی دنوں شہزادہ چارلس سے طلاق لینے کے بعد ہارٹ سرجن ڈاکٹر حسنات خان سے ان کا رومانس ختم ہوا تھا اور کار کے حادثے میں ہلاکت کے وقت مصر کے ایک مال دار پلے بوائے ٹائپ شخص ڈوڈی الفائد کے ساتھ ان کے نئے معاشقے کی عمر دو ماہ سے بھی کم تھی۔ پیرس کے ایک ہائی وےکی سرنگ میں ہونے والے کار حادثے میں وہ بھی ڈائنا کے ساتھ ہلاک ہوگیاتھا۔
امریکی جریدوں، نیوز میگزین، نیوز ویک نے اس ہفتے ڈائنا کی ایک تبدیل شدہ تصویر شائع کی جس سےان کے چاہنے والے حلقوں میں خاصی ہلچل پیدا ہوئی ۔ اس تصویر میں عمر رسیدہ شہزادی ڈائنا کو ان کی بہو کیٹ میڈلٹن کے ساتھ دکھایا گیا تھا، جس کی ان کے بڑے بیٹے ولیم کے ساتھ حال ہی میں شادی ہوئی ہے۔ ان دونوں شہزادیوں کی آپس میں کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔
میگزین ایڈیٹر ٹینا براؤن نے، جو ڈائنا کی ایک دوست بھی ہیں، ان کی سوانحی خاکے میں لکھا ہے کہ اگر ڈیانا زندہ ہوتیں تو اس وقت ممکنہ طورپر وہ دو اور شادیاں کرچکی ہوتیں اور وہ بھی بحراوقیانوس کے دونوں جانب ایک ایک شادی۔
شہزادی ڈائنا کی زندگی کے بارے میں اس موقع پر برطانوی پریس نے بھی کافی کچھ شائع کیا ہے۔ ایک کالم نگار کا خیال ہے کہ ممکن ہے کہ ڈیانا ایک بوڑھے مال دار امریکی سے شادی کرتی ،اور امکانی طورپر وہ نیویارک کی کوئی طاقت ور شخصیت ہوسکتی تھی اورممکن ہے کہ اس کا ریاست کنٹکی کے گھوڑوں کی دوڑ کے ایک اصطبل سے بھی اس کا تعلق ہوتا۔