رسائی کے لنکس

تین کاروں کے برابر جبڑوں کی قوت کا جانور


ایک بچہ میوزیم میں ٹائرینوسارس کے ڈھحانچے کے اندر جھانک رہا ہے۔ فائل فوٹو
ایک بچہ میوزیم میں ٹائرینوسارس کے ڈھحانچے کے اندر جھانک رہا ہے۔ فائل فوٹو

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائرینوسارس کے دانتوں کی لمبائی سات انچ تھی۔ جب اس کے جبڑے کسی چیز کو دباتے تھے تو اس کے دانت 4 لاکھ 31 ہزار پاؤنڈ فی انچ قوت پیدا کرتے تھے ۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ قدیم زمانے کا ایک ڈینوسار ’ ٹائرینوسارس ریکس‘ جب کسی چیز کو اپنے جبڑوں میں لے کر دباتا تھا تو اس کے دبانے کی قوت چھوٹے سائز کی تین کاروں کے وزن کے مساوی ہوتی تھی۔ جس کی وجہ سے بہت بڑے حجم کا یہ ڈینوسار ہڈیوں کو چبا لیتا تھا۔

ڈینوسارس پر تحقیق کرنے والے ماہرین کے بدھ کے روز بتایا کہ ٹائرینوسارس ریکس کے جبڑے کے پوسٹ مارٹم اور آج کے دور میں اس سے ملتے جلتے جانوروں ، مثلاً مگرمچھ اور پرندوں وغیرہ کے موازنے اور تجزے پر منی کمپیوٹر ماڈل سے یہ معلوم ہوا کہ اس کے جبڑوں میں چبانے کی قوت تقریباً 8 ہزار پاؤنڈ تھی، جو کسی بھی ڈینوسارس کے متعلق لگائے گئے تمام اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائرینوسارس کے دانتوں کی لمبائی سات انچ تھی۔ جب اس کے جبڑے کسی چیز کو دباتے تھے تو اس کے دانت 4 لاکھ 31 ہزار پاؤنڈ فی انچ قوت پیدا کرتے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی اس بے پناہ قوت کی وجہ سے وہ ہڈیاں توڑنے اور انہیں چبانے کی اہلیت رکھتا تھا۔

ٹائرینوسارس آج سے تقریباً 6 کروڑ 60 لاکھ سال پہلے شمالی امریکہ کے مغربی حصے میں پایا جاتا تھا۔ اس کی لمبائی تقربیاً 43 فٹ اور وزن 7 ٹن کے لگ بھگ تھا۔

اپنے اس بھاری بھرکم جسامت کی وجہ سے اسے اپنے دور کے دیگر گوشت خور جانوروں پر برتری حاصل تھی۔

ٹائر ینوسارس پر یہ تحقیق امریکی ریاست اوکلوہاما کی سٹیٹ یونیورسٹی کے سینٹر فار ہیلتھ سائنسز میں ہوئی، جس کی قیادت پال گیگناک نے کی۔

اس سے قبل کیے گئے مطالعاتی جائزوں میں کہا گیا تھا کہ ٹائرینوسارس کے چبانے کی طاقت کافی زیادہ تھی، تاہم یہ پہلی تحقیق ہے جس میں کمپیوٹرماڈلز کی مدد سے زیادہ بہتر تخمینہ لگایا گیا ہے۔

یہ مطالعاتی جائزہ سائنسی جریدے ’ سانئٹیفک رپورٹس‘ میں شائع ہوا۔

XS
SM
MD
LG